اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں ججز کے وکیل صلاح  الدین نے جواب الجواب دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ماضی میں کسی جج کی ہائیکورٹ میں مستقل ٹرانسفر کی کوئی مثال نہیں،آرٹیکل 200کے تحت جج کی صرف عبوری ٹرانسفر ہو سکتی ہے،مستقل تقرری صرف جوڈیشل کمیشن ہی کرسکتا ہے۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت ہوئی،جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5رکنی بنچ نے سماعت کی،ہائیکورٹ کے 5ججز کے وکیل صلاح  الدین نے جواب الجواب دلائل دیتے ہوئے کہاکہ جج کے تبادلے سے اس ہائیکورٹ کی سیٹ خالی نہیں ہو سکتی، جج کے مستقل ٹرانسفر سے آرٹیکل 175 اے غیرموثر ہو جائے گا، ماضی میں کسی جج کی ہائیکورٹ میں مستقل ٹرانسفر کی کوئی مثال نہیں،آرٹیکل 200کے تحت جج کی صرف عبوری ٹرانسفر ہو سکتی ہے،مستقل تقرری صرف جوڈیشل کمیشن ہی کرسکتا ہے۔

سبی کے قریب مسافر کوچ کھائی میں جا گری،4مسافر جاں بحق،40زخمی 

جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ آرٹیکل 175اے کے تحت نئی تقرری ہو سکتی ہے،نئی تقرری اور تبادلے کے معنی الگ الگ ہیں،صلاح الدین ایڈووکیٹ نے کہاکہ جج ٹرانسفر کیلئے بامعنی مشاورت ہونی چاہئے،بامعنی مشاورت کے بغیر تبادلے کا سارا عمل محض دکھاوا ہے،یہاں معلومات کو چھپایا گیا اور غلط معلومات دی گئیں،جسٹس محمدعلی مظہر نے کہاکہ عدالت کے سامنے آئینی و قانونی نکتے  کی تشریح کامعاملہ ہے،تبادلے کے معاملے میں 3چیف جسٹسز شامل تھے،ہر چیز ایگزیکٹو کے ہاتھ میں نہیں تھی،تبادلے پر جج سے رضامندی بھی لی جاتی ہے۔

گنڈاپور کے اہم پیغام کے باوجود عمران خان نے مذاکرات کا راستہ چننے سے انکار کر دیا 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کی ہائیکورٹ ٹرانسفر کی ہو سکتی ہے ا رٹیکل

پڑھیں:

سنی اتحاد کونسل کا انتخابی نشان  کیا اور صاحبزادہ حامد رضا نے آزاد الیکشن کیوں لڑا؟وکیل فیصل صدیقی نے آئینی بنچ کو بتا دیا

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں وکیل سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی نے جسٹس مسرت ہلالی کے سوال ’’سنی اتحاد کونسل کا انتخابی نشان  کیا اور صاحبزادہ حامد رضا نے آزاد الیکشن کیوں لڑا؟کا جواب دیدیا۔ 

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی، دوران سماعت سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ کچھ فریقین نے اضافی گزارشات جمع کرا دی ہیں،مجھے ان کی نقول آج ملی ہیں اب ان کو دیکھوں گا، جسٹس جمال مندوخیل نے مسلم لیگ ن کے وکیل سے استفسار کیا کہ ایک جماعت کے امیدواروں کو آزادکیسے ڈکلیئر کردیاگیا؟کیا آپ نے اپنی تحریری گزارشات میں اس کا جواب دیا ؟وکیل حارث عظمت نے کہا کہ میں نے جواب دینے کی کوشش کی ہے،فیصل صدیقی نےکہاکہ کچھ درخواستوں میں سپریم کورٹ رولز کو مدنظر نہیں رکھا گیا، فیصل صدیقی نے استدعا کی کہ ان درخواستوں کو مستر کیا جائے، مجھ سے پوچھا گیا تھا سنی اتحاد کونسل کاانتخابی نشان کیا ہے،سنی اتحاد کونسل کا انتخابی نشان گھوڑا ہے لیکن حامد رضا آزاد لڑے،حامد رضا آزاد کیوں لڑے اس کا جواب دوں گا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ہمارے سامنے یہ معاملہ نہیں کون کیسے لڑا، جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ میرا سوال تھا مجھے اس کا تسلی بخش جواب نہیں ملا، صاحبزادہ حامد رضا کی 2013سے سیاسی جماعت موجود ہے،جو جماعت الیکشن لڑے وہی پارلیمانی پارٹی بناتی ہے،وہ اپنی جماعت سے نہیں لڑے پھر پارلیمانی پارٹی کیوں بنائی؟مخصوص نشستوں کے فیصلے میں کہا گیا ووٹ بنیادی حق ہے،فیصلے میں 3دن کو بڑھا کر 15دن کرنا آئین دوبارہ تحریر کرنے جیساتھا۔

وفاقی بجٹ پیش کرنے کی تاریخ میں مزید ردو بدل کا امکان

وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ 11ججز نے آزادامیدواروں کو پی ٹی آئی کا تسلیم کیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ 39امیدواروں کی حد تک میں اور قاضی فائز عیسیٰ بھی 8ججز سے متفق تھے،جسٹس یحییٰ  آفریدی نے بھی پی ٹی آئی کو پارٹی تسلیم کیا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی کہا پی ٹی آئی نشستوں کی حقدار ہے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ: پی پی رہنما ہمایوں خان کی 14 جون تک عبوری ضمانت منظور
  • ’’اسٹبلشمنٹ کو فی الحال عمران خان سے بات چیت کی کوئی مجبوری نہیں ہے اور اگر۔۔‘‘ بانی پی ٹی آئی کے وکیل کا حیران کن بیان 
  • ججز ٹرانسفر و سنیارٹی کیس: سپریم کورٹ نے فیصلے کی ممکنہ تاریخ دے دی
  • فلم آپ کی مرضی سے فلاپ ہونی ہے ، پی ٹی آئی امیدواروں کو جان بوجھ کر حقوق نہیں دیئے گئے،وکیل فیصل صدیقی کا جسٹس جمال مندوخیل سے مکالمہ
  • سنی اتحاد کونسل کا انتخابی نشان  کیا اور صاحبزادہ حامد رضا نے آزاد الیکشن کیوں لڑا؟وکیل فیصل صدیقی نے آئینی بنچ کو بتا دیا
  • تبادلے کے معاملے میں 3 چیف جسٹس شامل تھے، ہر چیز ایگزیکٹو کے ہاتھ میں نہیں تھی، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارک
  • پاکستان کے دفاع پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے، مولانا فضل الرحمان
  • پاک بھارت جنگ بندی اطمینان کا باعث، امید ہے سیز فائر مستقل ہوگا، ترک صدر
  • مستقل بنیادوں پر ججز ٹرانسفر کر کے جوڈیشل کمشن کے اختیار کو غیر موثر کیا جا سکتا ہے؟ جسٹس شکیل