9 مئی واقعات میں سرکار املاک کو کتنا نقصان پہنچا؟ عدالت میں رپورٹ جمع
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
لاہور میں 9مئی کے پر تشدد واقعات میں سرکاری املاک کو کتنا نقصان ہوا، تفصیلات سامنے آ گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:9 مئی کو پاکستان میں جو ہوا وہ بھارت کی جانب سے پہنچنے والے نقصان سے زیادہ تھا، مریم نواز
دستاویزات کے مطابق کیمروں، سرکاری گاڑیوں ، ٹریفک سگنلز اور سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ میں کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔لاہور میں 9مئی کے واقعات میں پولیس اور رینجرز کی 21 گاڑیاں تباہ ہوئیں۔
دستاویزات کے مطابق لاہور کے نو تھانوں کی حدود میں 9مئی کو درجنوں سرکاری گاڑیاں توڑی گئیں۔ان واقعات میں سرکاری گاڑیوں کو 8 کڑور 22 لاکھ سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:9 مئی فسادات: کیسز کو تیزی سے نمٹانے کے لیے انسداد دہشتگردی عدالتوں کا بڑا فیصلہ
دستاویزات کے مطابق جناح ہاؤس کے قریب رینجرز کے سنگل کیبن ڈالے سمیت 12 گاڑیوں میں توڑپھوڑ کی گئی، جب کہ ٹریفک سگنلز اور آلات کو 53 لاکھ 5ہزار کا نقصان پہنچایا گیا۔
دستاویزات کے مطابق 9 مئی کے پر تشدد مظاہروں میں سیف سٹی کے کیمروں کو ایک کڑور 41لاکھ سے زائد کا نقصان ہوا۔ گرجا چوک کینٹ میں 25 لاکھ 62 ہزار مالیت کے کیمروں کو نقصان پہنچایا گیا۔
دستاویزات کے مطابق شیر پاؤ پل کے قریب 5لاکھ 18ہزار مالیت کے کیمروں کو نقصان پہنچایا گیا۔ قرطبہ چوک ،جیل روڈ ،شالیمار چوک میں بھی سرکاری املاک کو نقصان پہنچا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9 مئی توڑ پھوڑ جناح ہاؤس سیف سٹی کیمرے شیر پاؤ پل لاہور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: توڑ پھوڑ جناح ہاؤس سیف سٹی کیمرے شیر پاؤ پل لاہور دستاویزات کے مطابق نقصان پہنچایا گیا واقعات میں کا نقصان
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔