امریکا اور اسرائیل کی نئی جنگ بندی تجویز مسترد؟ حماس نے خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
غزہ : فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکا کی جانب سے پیش کردہ نئی جنگ بندی تجویز کو اسرائیلی موقف کی عکاسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ قتل و قحط کا سلسلہ جاری رکھنے کا ذریعہ ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے حماس کے رہنما سمیع ابو زہری نے کہا کہ اس منصوبے میں اسرائیلی افواج کی واپسی، مکمل جنگ بندی اور بھرپور امداد جیسی حماس کی بنیادی شرائط شامل نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس اب بھی اس تجویز کا جائزہ لے رہی ہے۔
ادھر باسم نعیم، جو حماس کے سیاسی بیورو کے رکن ہیں، نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسودہ ہمارے عوام کے مطالبات پورے کرنے سے قاصر ہے اور اس میں مستقل جنگ بندی کا کوئی واضح عزم نہیں۔
ذرائع کے مطابق اس تجویز میں 60 دن کی جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی شامل ہے، جسے ممکنہ طور پر 70 دن تک توسیع دی جا سکتی ہے۔ پہلے ہفتے میں 10 یرغمالیوں اور 9 لاشوں کا تبادلہ بھی منصوبے کا حصہ ہے۔
امریکی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے اس تجویز پر دستخط کر دیے ہیں اور اب اسے حماس کو پیش کیا گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے تصدیق کی کہ بات چیت جاری ہے اور امریکا کو امید ہے کہ تمام یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ میں جنگ بندی جلد ممکن ہو گی۔
تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حماس نے اس تجویز کو قبول کر لیا ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ "میرے علم کے مطابق نہیں۔"
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اس تجویز
پڑھیں:
ٹرمپ کے پاک بھارت سیز فائر کے مسلسل بیانات، راہول گاندھی مودی پر برس پڑے
ٹرمپ کے پاک بھارت سیز فائر کرانے کے بیانات پر راہول گاندھی وزیراعظم مودی پر برس پڑے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بھارت میں کانگریس رہنما اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی پر کڑی تنقید کی ہے اور امریکی صدر ٹرمپ کے جنگ بندی کے دعووں پر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھا دیا۔
راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ ’’وزیراعظم بیان کیسے دے سکتے ہیں؟ کیا بولیں گے؟ ٹرمپ نے اس کا اعلان کیا ہے، وہ یہ نہیں کہہ سکتے، لیکن یہ سچ ہے، پوری دنیا جانتی ہے کہ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان "جنگ بندی" کا اعلان کیا ، یہ حقیقت ہے اور اس سے چھپایا نہیں جاسکتا۔
راہول گاندھی نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف جنگ بندی تک محدود نہیں ہے، کئی اہم مسائل پر بات کرنے کی ضرورت ہے، دفاع، دفاعی مینوفیکچرنگ اور آپریشن سندور سب پر بات ہونی چاہیے، حالات اچھے نہیں ہیں، پوری قوم جانتی ہے، وزیر اعظم نے ٹرمپ کے دعووں کا ایک بھی جواب نہیں دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ خود کو 'دیش بھگت' کہتے ہیں وہ بھاگ گئے ہیں، ٹرمپ نے 25 بار دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے جنگ بندی کا اعلان کیا ، ٹرمپ کون ہوتا ہے یہ کام اس کا نہیں ہے مگر وزیراعظم نے ایک بار بھی جواب نہیں دیا ، یہی سچائی ہے جو چھپ نہیں سکتی۔