اسرائیل نے غزہ جنگ بندی منصوبے پر دستخط کردیے ہیں، امریکا
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکا نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ جنگ بندی کے منصوبے پر دستخط کردیے ہیں اور حماس اس منصوبے کا جائزہ لے رہا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل نے امریکا کے منصوبے پر دستخط کردیے ہیں۔
کیرولین لیویٹ نے معاہدے کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا لیکن نیویارک ٹائمز نے منصوبے سے آگاہ اسرائیلی عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ ابتدائی مرحلے میں 60 روز کے لیے جنگ بندی ہوگی اور اقوام متحدہ کے ذریعے انسانی بنیاد پر امدار پہنچائی جائے گی۔
حماس کے عہدیدار نے بتایا کہ امریکی نمائندے اسٹیو وٹکوف کی تجاویز کا باریک بینی اور ذمہ داری سے جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ اپنے عوام کے مفادات حاصل ہوں اور اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔
اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ میں زیرحراست افراد کے خاندانوں کو بتایا تھا کہ اسرائیل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے نمائندے اسٹیو وٹکوف کا پیش کردہ منصوبہ تسلیم کرلیا ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر نے اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کی لیکن وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا کہ اسرائیل نے امریکی منصوبے پر دستخط کرلیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ اسرائیل نے
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔