امریکا اور اسرائیل کی نئی جنگ بندی تجویز مسترد؟ حماس نے خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
امریکا اور اسرائیل کی نئی جنگ بندی تجویز مسترد؟ حماس نے خاموشی توڑ دی WhatsAppFacebookTwitter 0 30 May, 2025 سب نیوز
غزہ : فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکا کی جانب سے پیش کردہ نئی جنگ بندی تجویز کو اسرائیلی موقف کی عکاسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ قتل و قحط کا سلسلہ جاری رکھنے کا ذریعہ ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے حماس کے رہنما سمیع ابو زہری نے کہا کہ اس منصوبے میں اسرائیلی افواج کی واپسی، مکمل جنگ بندی اور بھرپور امداد جیسی حماس کی بنیادی شرائط شامل نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس اب بھی اس تجویز کا جائزہ لے رہی ہے۔
ادھر باسم نعیم، جو حماس کے سیاسی بیورو کے رکن ہیں، نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسودہ ہمارے عوام کے مطالبات پورے کرنے سے قاصر ہے اور اس میں مستقل جنگ بندی کا کوئی واضح عزم نہیں۔
ذرائع کے مطابق اس تجویز میں 60 دن کی جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی شامل ہے، جسے ممکنہ طور پر 70 دن تک توسیع دی جا سکتی ہے۔ پہلے ہفتے میں 10 یرغمالیوں اور 9 لاشوں کا تبادلہ بھی منصوبے کا حصہ ہے۔
امریکی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے اس تجویز پر دستخط کر دیے ہیں اور اب اسے حماس کو پیش کیا گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے تصدیق کی کہ بات چیت جاری ہے اور امریکا کو امید ہے کہ تمام یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ میں جنگ بندی جلد ممکن ہو گی۔
تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حماس نے اس تجویز کو قبول کر لیا ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ “میرے علم کے مطابق نہیں۔”
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیلی وزیراعظم کا غزہ جنگ بندی کیلئے نئی امریکی تجویز قبول کرنے کا اعلان اسرائیلی وزیراعظم کا غزہ جنگ بندی کیلئے نئی امریکی تجویز قبول کرنے کا اعلان سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ناقابل قبول؛ بھارت کو ریڈلائن عبور نہیں کرنے دینگے، وزیراعظم عالمی برادری غیر ذمہ دارانہ رویے پر بھارت سے جواب دہی کرے، وزیراعظم شہباز شریف کی تاجک صدر سے ملاقات میں گفتگو پاکستان، ہندوستان کی اجارہ داری کبھی قبول نہیں کریگا ،فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بنگلا دیش میں ایک بار پھر احتجاجی مظاہرے شروع ، فوری الیکشن کا مطالبہ فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ اور بھارتی حکومت کے درمیان رافیل کی کارکردگی پر شدید اختلافات پیدا ہو گئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ؟ ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کردی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ جلد طے پاسکتا ہے، اور انہیں اس پیش رفت کی امید ہے۔
اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے اس ممکنہ امن معاہدے کا ذکر بڑے اعتماد سے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے اور معاہدہ جلد طے پانے کے امکانات روشن ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ امریکا ایران کے ساتھ جوہری پروگرام کے حوالے سے معاہدے کے قریب ہے۔
ٹرمپ نے معاشی محاذ پر بھی کئی اہم اعلانات کیے۔ انہوں نے درآمد شدہ اسٹیل پر ٹیرف 50 فیصد تک بڑھانے کا فیصلہ کیا اور واضح کیا کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ سے تجارت اور ٹیرف کے معاملات پر بات کریں گے۔ ان کے بقول، امریکا اور چین کے درمیان موجودہ اختلافات جلد ختم ہو سکتے ہیں۔ ٹیرف پر قانونی لڑائی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکا اس جنگ میں فتح حاصل کرے گا۔
تعلیم کے حوالے سے بھی ٹرمپ نے ایک نرم موقف اختیار کیا۔ اگرچہ ان کی ہارورڈ یونیورسٹی کے ساتھ قانونی محاذ آرائی جاری ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ غیر ملکی طلبا امریکا میں تعلیم حاصل کریں، اور فی الحال انہیں ملک سے نکالنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
مگر معاملہ صرف بیانات تک محدود نہیں۔ غزہ میں حالات اب بھی کشیدہ ہیں، اور وہاں کی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی کی امریکی تجویز پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ حماس کا مؤقف ہے کہ واشنگٹن کی تجویز ان کے بنیادی مطالبات، بشمول جنگ کا خاتمہ، پورے نہیں کرتی، لہٰذا یہ معاہدہ ان کے لیے قابل قبول نہیں۔
دوسری جانب، اسرائیل نے روایتی سخت لہجہ اپناتے ہوئے حماس کو واضح الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق معاہدے کو تسلیم نہ کیا تو اسے ’’صفحۂ ہستی سے مٹا دیا جائے گا‘‘۔ یہ بیان اسرائیلی قیادت کی طرف سے ایک بار پھر اس تنازعے کو حل کرنے کے بجائے دھمکی آمیز پالیسی اپنانے کی عکاسی کرتا ہے۔