سندھ ہائیکورٹ: واٹر کارپوریشن کے اعلیٰ عہدوں پر عارضی تعیناتیاں نا مناسب قرار
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے اعلیٰ عہدوں پر افسران کی تعیناتی سے متعلق درخواست کی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ واٹر کارپوریشن کے اعلیٰ عہدوں پر عارضی تقرریاں نامناسب ہیں، اور 2 ماہ کے اندر میرٹ پر مستقل چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات کیا جائے۔
عدالت نے افسران کی معطلی سے متعلق جاری کیا گیا عبوری حکم امتناع واپس لیتے ہوئے ایم ڈی احمد علی صدیقی اور سی او او اسد اللہ کو نئے افسران کی تقرری تک کام کرنے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے آبزرویشن دی کہ موجودہ صورتحال میں ان افسران کو ہٹانے سے شہریوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے کیونکہ کراچی کے کئی علاقے پہلے ہی پانی سے محروم ہیں۔
مزید پڑھیں: آئندہ کسی بھی سگنل پر خواجہ سرا اور بھکاری نہ ہوں، سندھ ہائیکورٹ کا حکم
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ واٹر کارپوریشن کے افسران سرکاری ملازم ہیں اور ان کی تقرری قانون کے مطابق کی گئی ہے، جبکہ سرکاری وکیل نے بتایا کہ مستقل سی ای او کی تقرری کے لیے کارروائی جاری ہے اور تمام قانونی تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں۔
عدالت نے سندھ حکومت کی غیر سنجیدگی پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنوری سے زیر التوا درخواست کے باوجود واٹر کارپوریشن نے سنجیدہ رویہ اختیار نہیں کیا، عدالتی حکم امتناع کے بعد ہی سندھ حکومت اور ادارہ متحرک ہوا۔ عدالت نے مزید سماعت اگست کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایم ڈی احمد علی صدیقی سندھ ہائیکورٹ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن واٹر کارپوریشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایم ڈی احمد علی صدیقی سندھ ہائیکورٹ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن واٹر کارپوریشن واٹر کارپوریشن سندھ ہائیکورٹ کارپوریشن کے عدالت نے
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے نیپرا کو کے الیکٹرک کے ملٹی ایئر ٹیرف پر عملدرآمد سے روک دیا
سندھ ہائیکورٹ نے کے الیکٹرک کے ٹیرف میں کمی کیخلاف درخواست پر نیپرا کو ملٹی ایئر ٹیرف پر کسی بھی کارروائی سے روک دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کے الیکٹرک نے نیپرا کی جانب سے ملٹی ایئر ٹیرف میں تبدیلی کے فیصلے کو سندھ ہائیکورٹ میں چلینج کیا ہے۔
کے الیکٹرک کی درخواست پر سندھ ہائیکورٹ نے نیپرا کو ملٹی ایئرٹیرف پر کسی بھی قسم کی کارروائی سے روکتے ہوئے اتھارٹی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل و دیگر کو نوٹس جاری کردیئے۔
کے الیکٹرک کے وکیل نے موقف اختیار کیا گیا کہ نیپرا نے 20 اکتوبر کو ایسے فریق کی درخواست پر فیصلہ کیا جو مرکزی کیس میں فریق نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ نیپرا نے نظر ثانی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے از خود نوٹس کے تحت ٹیرف 32 روپے فی یونٹ مقرر کیا۔ وفاقی حکومت نے اگر نئے ٹیرف کو نوٹیفکیشن جاری کردیا تو کے الیکٹرک کو شدید نقصان ہوگا۔
وکیل نے کہا کہ ایسی صورت میں کے الیکٹرک کو آپریشن بند کرنا بھی پڑسکتا ہے۔ نیپرا نے از خود نوٹس کے تحت نظر ثانی کے دوران درخواستگزار کو نوٹس تک جاری نہیں کیا۔
کے الیکٹرک نے نیپرا اپیلیٹ ٹریبونل میں اپیل بھی دائر کی ہے جبکہ نیپرا اپیلیٹ ٹریبونل فعال نا ہونے کی باعث ٹیرف کے جبری نفاذ کی صورت میں کمپنی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
عدالت نے نیپرا کو کے الیکٹرک ملٹی ایئر ٹیرف پر کسی بھی کارروائی سے روک دیا۔ عدالت نے نیپرا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 19 نومبر تک جواب طلب کرلیا۔