کِیا گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کا سبب کیا ہے؟ لکی موٹر کارپوریشن نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
لکی موٹر کارپوریشن نے سندھ بھر کی بڑی شاہراہوں پر جاری سڑکوں کی بندش اور احتجاج کی وجہ سے ملک کے بالائی علاقوں میں گاڑیوں کی ترسیل میں تاخیر کی تصدیق کی ہے۔
کمپنی نے اعلان کیا کہ اس نے اپریل میں طے شدہ تمام گاڑیوں کی ترسیل مکمل کر لی ہے۔ پیداواری کارروائیاں بلاتعطل جاری ہیں، اور لکی موٹر کارپوریشن اپنے وعدوں کے مطابق مئی کے تمام زیر التوا آرڈرز کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
کمپنی کے مطابق، موجودہ مظاہروں اور سڑکوں کی بندش سے گاڑیوں کی ٹرانسپورٹیشن متاثر ہو رہی ہے، خاص طور پر ان گاڑیوں کی ترسیل میں خلل پڑرہا ہے جن کے آرڈر شمالی اور وسطی علاقوں کی جانب سے موصول ہوئے ہیں، ان رکاوٹوں نے طے شدہ لاجسٹکس کے ساتھ آگے بڑھنا عارضی طور پر غیر محفوظ یا ناقابل عمل بنا دیا ہے۔
لکی موٹر کارپوریشن نے کہا ہے کہ وہ بدلتی ہوئی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور راستے صاف ہونے اور محفوظ سمجھے جانے کے بعد باقاعدہ ڈسپیچ آپریشن دوبارہ شروع کرنے کے لیے لاجسٹک پارٹنرز کے ساتھ ہم آہنگی کررہا ہے۔
مزید پڑھیں:
لکی موٹر کارپوریشن نے اس بات پر زور دیا کہ اس کی ٹیموں، ترسیل کے عملے اور صارفین کی حفاظت اس کی اولین ترجیح ہے، جبکہ تاخیر کمپنی کے کنٹرول سے باہر ہے۔ ’اثرات کو کم کرنے اور ڈیلیوری ٹائم لائنز میں تبدیلیوں سے صارفین کو آگاہ رکھنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘
صارفین جنہیں مسائل کا سامنا ہے یا اپنے سپورٹ چینلز تک پہنچنے کے لیے مزید مدد کی ضرورت ہے، وہ کسٹمر کیئر ٹیم سے 021-111-111-542 پر رابطہ یا [email protected] پر ای میل کر سکتے ہیں، صارفین اپ ڈیٹس کے لیے اپنی قریبی مجاز ڈیلرشپ سے بھی رجوع کر سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تاخیر کسٹمر کیئر ٹیم کیا گاڑیوں کی ترسیل لکی موٹر کارپوریشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تاخیر کسٹمر کیئر ٹیم کیا گاڑیوں کی ترسیل گاڑیوں کی ترسیل کے لیے
پڑھیں:
رہائی کے لیے عمران خان کے سامنے کیا کیا شرائط رکھی گئیں؟ علیمہ خان نے بتادیا
پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی صرف رول اف لاء اور جمہوریت اور آئین کی بالادستی چاہتے ہیں، 2 سال پہلے عمران خان سے کہا گیا کہ آپ 3 سال تک چپ رہیں اور چوری شدہ مینڈیٹ کی حکومت کو چلنے دیں۔
رپورٹ کے مطابق آج بانی پی ٹی آئی سے پارٹی رہنماؤں کی ملاقات کا دن تھا، کسی بھی رہنما کو ملاقات کی اجازت نہیں ملی، اعظم سواتی، نورالحق قادری، عون عباس بپی، فلک ناز چترالی، سمیع اللہ خان اور قاضی انور اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگئے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ہم سے ملاقات کے دوران کہا جب ظلم ہوتا ہے اس سے قومیں ختم نہیں ہوتی بلکہ قومیں بنتی ہیں، میں نے ہائی کورٹ کے باہر گفتگو کی اور کہا یہ بتادیں آپ کو کیا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی صرف رول اف لاء اور جمہوریت اور آئین کی بالادستی چاہتے ہیں، 2 سال پہلے عمران خان سے کہا گیا کہ آپ تین سال تک چپ رہیں، چوری شدہ مینڈیٹ کی حکومت کو چلنے دیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ ان مطالبات کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ یزید کے ظلم کے سامنے 3 منٹ کے لیے چپ نہیں رہوں گا۔
عمران خان سے کہا گیا کہ 26 ویں ترمیم بھی قبول کرلیں اور تیسری بات 9 مئی والی تھی اس پر انھوں نے کہا معافی مانگ لیں۔
عمران خان نے کہا وہ معافی مانگئں جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج چوری کی، لوگوں کو شہید کیا اغوا کیا۔
علیمہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کس چیز کی معافی مانگیں، جب ٹیبل پر بیٹھیں گیو اینڈ ٹیک ہو تو بانی اپنا مؤقف رول اف لاء، جمہوریت کی بحالی وہ کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اور پوائنٹس ہیں تو ہمیں بتادیں ہم بانی کے پاس پیغام لے جائیں گے، ہم بھی وی لاگرز کی وجہ سے غیر متوجہ ہورہے ہیں، ہر مرتبہ وہ کلئیر کرتے ہیں کوئی ڈیل نہیں ہوئی، کوئی ملنے نہیں آیا۔
علیمہ خان نے کہا کہ 9 مئی کے بعد 26 ویں ترمیم کیوں کی، بانی پی ٹی آئی نے وجوہات بتائی ہیں، جو 8 فروری کو الیکشن ہوا تھا اس کی دھاندلی ہو کور کرنے کے لیے 26 ویں ترمیم آئی، یہ اعظم تارڑ اور ن لیگ کے لوگوں نے بنائی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں پر ظلم ہوا وہ بھی انصاف مانگ سکتے ہیں، انھوں نے کہا تیسرا 26 ویں ترمیم سے فیصلوں پر اثر ہوا، ملٹری کورٹس کو قبول کیا اور عدالیہ نے اپنا کردار ایگزیکٹیو کے سامنے رکھ دیا، سپریم کورٹ نے اس کی غلط تشریح کی ہے، 26 ویں ترمیم میں بھی یہ نہیں لکھا۔
عمران خان نے بہن نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے کیسز لگنے ہوتے ہیں، اب ججز کے پاس یہ اختیار ہی نہیں ہے، حکومت کی طرف سے کہا جاتا ہے ججز کیس ہی نہیں لگاتے، مخصوص نشستوں پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا دل ہے کہ پی ٹی آئی کی یہ نشستیں ان کو دے دیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ آج ہمیں عدالت جانے نہیں دیا گیا، جج نے کہیں مرتبہ کیا ان کو اندر آنے دیں، آج جج اتنے ناخوش تھے جج اس بات پر عدالت سے اٹھ کر چلے گے کیونکہ ان کا حکم نہیں مانا گیا۔
بانی یہی کہہ رہے ہیں جہاں آئین کی پاسداری نہیں کی جارہی، وہاں جج کچھ نہیں کرسکتے، ایک افسر حکم کرے کسی کو اندر نہیں آنے دینا تو جج کچھ نہیں کرسکتے، ہائی کورٹ کے آرڈر کی کوئی حیثیت نہیں ہے، بچوں سے بات نہیں کراتے، کتابیں نہیں دیتے۔
علیمہ خان نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کی وجہ سے ہم نے عدلیہ کا کیا حال کردیا ہے، اسی لیے بانی نے کہا ہے کہ پورے ملک میں احتجاج ہوگا، آئین کی بالادستی کے لیے احتجاج ہوگا، جب تک قوم ظلم برداشت کرے گی وہ قومیں تباہ ہوجاتی ہیں، اس نظام کے خلاف پرامن طریقے سے احتجاج کریں۔
عمران خان کہہ رہے ہیں کہ جب ہم سارے یہ ظلم سہہ سکتے ہیں پارٹی کے عہدیدار بھی فیصلہ کرلیں مضبوط ہوکر کھڑے ہونا ہے، اگر یہ بوجھ برداشت نہیں کرسکتے تو عہدے چھوڑ دیں، حق کے ساتھ اللہ تعالی کھڑا ہے۔
علیمہ خان نے کہا کہ اگر آپ چاہتے ہیں بانی پی ٹی آئی باہر نکلیں، وہ تب نکلیں گے جب ججز بانی کا کیس سنیں گے اور ازادانہ فیصلہ کریں گے، جب ملک میں آئین کی بالادستی ہوگی تو بانی بھی باہر آجائیں گے۔