حکومت کا پیٹرول پمپس پر پیٹرول اور ڈیزل چوری روکنے کیلئے بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی حکومت نے پیٹرول پمپس پر پیٹرول اور ڈیزل کی چوری روکنے کے لیے بڑا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک کا سوئی سدرن کے دفتر کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا وزارت پیٹرولیم نے پیٹرول پمپس پر چوری اور اسمگلنگ کے سدباب کے لیے بڑا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر علی پرویز ملک کا کہنا تھا حکومت نے پمپس پر پیٹرول ڈالنے والی نوزلز ڈیجیٹل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر پیٹرولیم کا کہنا تھا گھریلو گیس کنکشنز کے لیے وزیراعظم سے درخواست کروں گا، مقامی گیس دستیاب نہیں ہے، نئے گھریلو کنیکشنز امپورٹڈ گیس پر ہو سکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا لیہ میں میڈیکل کالج بنانے کا اعلان
علی پرویز ملک کا کہنا تھا بجلی گھر ایل این جی خریداری نہیں کر رہے، ایل این جی نہ خریدے جانے پر 400 ایم ایم سی ایف ڈی مقامی گیس سپلائی روکنی پڑ رہی ہے، پی ڈی ایل بڑھائی گئی لیکن فی الحال پیٹرولیم قیمت پر اس کا اثر نہیں ہے۔
امریکا کے ساتھ تجارت سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم کا کہنا تھا امریکا سے امپورٹ بڑھانے کے لیے کمیٹی بنا دی گئی ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کے لیے
پڑھیں:
ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز کو ایکسٹینشن نہ ملی، علی امین
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔ راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کابینہ کا اجلاس یہاں نہیں کریں گے اس طرح اجلاس نہیں ہوتے، پنجاب حکومت کے بس میں کچھ نہیں وہ صرف راستہ روک سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کی اجازت نہیں دیتے، 4، 5 گھنٹے بٹھا دیتے ہیں، یہاں بیٹھنے کے بجائے سیلاب زدہ علاقوں میں کام کر رہا تھا، سوشل میڈیا کو چھوڑیں، ہر بندے کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا، مائننگ بل اور بجٹ بل پاس کرانے پر بھی ملاقات نہیں دی گئی۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ملاقات ہونے سے کلیئرٹی ہوتی ہے، یہ لوگ کلیئرٹی نہیں چاہتے، سینیٹ الیکشن پر بھی ملاقاتیں روکی گئیں، یہ چاہتے ہیں ملاقاتیں نہ ہو اور کنفیوژن بڑھتی رہے، ملاقات نہیں دیے جانے پر کیا میں جیل توڑ دوں؟ یہ ہر ملاقات پر یہاں بندے کھڑے کردیتے ہیں، میں چاہوں تو جیل جاسکتا ہوں لیکن جیل توڑنے سے کیا ہوگا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارے علاقوں میں سیلاب کی نوعیت مختلف تھی، پورے پہاڑی تودے اور مٹی آئی تھی، بستیوں کی بستیاں اور درخت بہہ گئے، سیلاب بڑا چیلنج تھا، ہم نے کسی حد تک مینیج کرلیا ہے، متاثرہ علاقوں میں ابھی امدادی کام جاری ہے، ہمارے صوبے میں 400 اموات ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، صوبے میں فارم 47 کے ایم این ایز گھوم رہے ہیں لیکن کوئی خاطرخواہ امداد نہیں کی گئی، وفاقی حکومت کو جو ذمہ داری نبھانا چاہیے تھی ،نہیں نبھائی، میں اس پر سیاست نہیں کرتا، ہمیں ان کی امداد کی ضرورت بھی نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھےاس لیے ملنے نہیں دے رہے ان کا مقصد ہے پارٹی تقسیم ہو اور اختلافات بڑھتے رہیں، حکومت کی میں بات ہی نہیں کرتا، کیا آپ کو لگتا ہے یہ شہباز شریف کی یا مریم کی حکومت ہے، حکومت تو ان کی ہے نہیں۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہ ملی، 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا اور عمران خان نے یہ ٹارگٹ دیا تھا۔ ان کا کہنا تھاکہ 4 اکتوبر کو بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا سب نے آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا اور 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کرکے واپس لوٹا تھا، 24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کرکے گولیاں چلائیں۔