کسان کو صحیح قیمت نہ ملی تو آئندہ سال گندم کاشت نہیں ہوگی، وفاقی وزیر خوراک
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر خوراک رانا تنویر نے کہا ہے کہ کسان کو صحیح قیمت نہیں ملی تو آئندہ سال گندم کاشت نہیں ہوگی، اور پھر بری پریشانی ہوگی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فوڈ اینڈ سکیورٹی کا اجلاس سینیٹر سید مسرور احسن کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں پاسکو حکام نے گزشتہ برس گندم کی خریداری کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی۔
سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ میں نے پچھلی ملاقات میں کہا تھا کہ مجھے مکمل تفصیلات چاہییں۔ پتا یہ چلا تھا کہ زمین کی فرد بکنا شروع ہوئی تھی۔ مجھے وہ تفصیلات ابھی تک نہیں ملیں۔
وفاقی وزیر رانا تنویر نے بتایا کہ پچھلے سال کرپشن عروج پر تھی۔ وزیراعظم صاحب اس چیز پر بہت ناراض تھے۔ آپ کی بات ٹھیک ہے بلوچستان میں بوریاں بھی بکیں اور فرد بھی بکی۔ ایم ڈی پاسکو کے خلاف ایکشن بھی ہوا ۔
سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ بلوچستان کے افسران کے خلاف کیا کارروائی ہوئی ہے وہ تفصیلات دے دیں، جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ کرپشن کی وجہ سے وزیراعظم صاحب نے پاسکو کو بند کر دیا ہے۔
وزیر خوراک نے بتایا کہ مارکیٹ میں قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے گندم فروخت کرنے پاسکو کے پاس آئے۔ ہم نے کرپشن روکنے کے لیے پاسکو کی نگرانی کے لیے اے سی ڈی سی لگوائے۔ وہ سب لوگ خود بھی اس میں ملوث ہو گئے۔ ایک بندے نے مجھے بتایا کہ اتنے کی میں نے کرپشن نہیں کی جتنے پیسے ایف آئی اے کو دے دیے ہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزیر نے گزشتہ سال پاسکو میں کرپشنز کا انکشاف کیا، جس پرچیئرمین کمیٹی کے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق ایک ارب کے لگ بھگ کرپشن ہوئی ہوگی۔ چیئرمین نے پوچھا کہ پاسکو کے متبادل میں کون سا نیا ادارہ لا رہے ہیں، جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ ایک نئے ادارے کموڈیٹی ونگ سے متعلق سوچ بچار کررہے ہیں۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ رواں سال گندم کے لیے اوپن مارکیٹ رکھی ہے۔ گندم 29 ملین میٹرک ٹن ہوئی ہے، ہمارا ٹارگٹ 33 ملین میٹرک ٹن تھا۔ ایسی صورتحال میں تو مڈل مین کو فائدہ ہوگا۔ اگر کسان کو صحیح قیمت نہ ملی تو آئندہ سال گندم کی کاشت نہیں ہوگی اور پھر بہت مشکل ہوگی۔
سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ بلوچستان میں گندم خراب ہورہی ہے، پھر مستقبل میں اسکینڈل بن جائے گا۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ گندم کا بلوچستان میں کچھ حصہ خراب ہوگیا، لیکن زیادہ حصہ خراب نہیں ہوا۔
چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ اس حوالے سے ہمارے پڑوسی ممالک کی کیا صورتحال ہے؟، جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ ہمارے پڑوسی ممالک نے محنت کی اور ہم نے نہیں کی ہے۔ وہ آگے نکل گئے اور ہم ایگریکلچر سیکٹر میں ان سے پیچھے رہ گئے۔ وزیراعظم کی سخت ہدایت پر فوکس کررہے ہیں، بیچ پر بہت کام کررہے ہیں۔ جعلی بیچ بیچنے والوں سے متعلق شکایات سامنے آنے پر سزائیں بھی دی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم ہائبرڈ بیجوں پر بھی کام کررہے ہیں۔ پہلے بین تھے، پر اب ہم منگوا رہے ہیں۔ کاٹن کا ہائبرڈ بیج منگوایا ہے۔ اس کے علاوہ اوریجنل اور سرٹیفائڈ بیج بھی منگوا رہے ہیں۔ اگریکلچر منسٹری میں 6 ماہ میں بہت تبدیلی نظر آئے گی۔
کمیٹی میں سوال اٹھا کہ بیجوں کی انسپکشن کون کرتا ہے؟ جس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ بیجوں کی انسپکشن پہلے وزارت کرتی تھی اور اب پنجاب اپنی انسپکشن کرتی ہے۔ باقیصوبے بھی یہ اختیار مانگیں تو دے دیں گے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ وزرات فوڈ میں ہماری صلاحیت 50 فیصد بھی نہیں ہے۔ ہمارے پاس عملے کی کمی ہے۔ اتنی بڑی وزارت کے لیے ہمارے پاس 50 فیصد تعداد بھی مکمل نہیں ہے۔
سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیر خوراک کے کام کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ہمیں بلوچستان کا بھی ایک دورہ رکھنا چاہیے، اس سے اچھا پیغام جائے گا، جس پر وفاقی وزیر نے کہا کہ جب چاہے بلوچستان کا دورہ رکھ لیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان دنیش کمار نے کہا کہ وزیر خوراک کررہے ہیں سال گندم کے لیے
پڑھیں:
بی جے پی ایک سی گریڈ فلم بنا رہی ہے، جو بری طرح فلاپ ہوگی، کانگریس
گوگوئی نے سوال کیا ہے کہ اگر پاکستان جا کر انکی بیوی یا انکی طرف سے کوئی غلط کام ہوا ہے تو حکومت نے گزشتہ 11 سالوں میں کارروائی کیوں نہیں کی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت ریاست آسام میں کانگریس کے نو مقررہ صدر گورو گوگوئی نے آسام کے وزیراعلٰی ہیمنتا بسوا سرما کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہ ان کے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مبینہ تعلقات تھے۔ گورو گوگوئی نے کہا کہ وہ 12 سال پہلے صرف ایک مرتبہ پاکستان گئے تھے۔ گوگوئی نے مزید کہا کہ بی جے پی اس معاملے کو "سی گریڈ بالی ووڈ فلم" کی طرح اٹھا رہی ہے جو "بری طرح سے فلاپ ہونے والی ہے"۔ گوگوئی نے یہ بھی پوچھا کہ اگر انہوں نے کچھ غلط کیا ہے، تو بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے پچھلے 11 سالوں میں ان کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی۔
گوگوئی نے کہا کہ آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنتا بسوا سرما کانگریس قیادت کے ذہنوں میں ان کی ساکھ کے بارے میں شکوک پیدا کرنے کے ارادے سے یہ الزامات لگا رہے ہیں۔ دہلی میں اکبر روڈ پر واقع کانگریس کے دفتر پر ایک پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے گورو گوگوئی نے کہا کہ الزامات لگائے جاتے ہیں لیکن میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ریاست کے لوگوں کو گمراہ نہیں کیا جا سکتا۔ گوگوئی نے سوال کیا ہے کہ اگر پاکستان جا کر ان کی بیوی یا ان کی طرف سے کوئی غلط کام ہوا ہے تو حکومت نے گزشتہ 11 سالوں میں کارروائی کیوں نہیں کی۔ انہوں نے مزید پوچھا کہ حکومت اور تحقیقاتی ایجنسیاں کیا کر رہی تھیں۔
گوگوئی کے ان بیانات کا جواب دیتے ہوئے ہیمنتا بسوا سرما نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہے کہ آخرکار کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی نے اعتراف کر لیا کہ انہوں نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، لیکن واضح رہے کہ یہ صرف آغاز ہے اختتام نہیں۔ آسام کے وزیراعلٰی نے کہا کہ آگے جو کچھ ہے وہ اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی ایسی معقول بنیادی موجود ہیں، جن کی معتبر معلومات اور دستاویزی معلومات سے بھی ہوتی ہے، جو اس طرف اشارہ کرتی ہے ہیں کہ گوگوئی کے پاکستانی حکومت سے تعلقات تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آسام کی حکومت شفافیت اور جواب دہی کے لئے پُرعزم ہے۔