بیجنگ : اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ ایک شاندار رقاص ہیں، تو چین کے علاقے سنکیانگ میں آ کر دیکھیں۔ اگر آپ کسی بھی ویغور بزرگ سے راہ چلتے رقص کا مقابلہ کرنے کی ہمت کریں گے، تو قوی امکان ہے کہ آپ ہار جائیں گے، کیونکہ یہاں ہر طرف رقص کے ماہر ہیں۔ تین سال کے بچے سے لے کر اسی سال کے بزرگ تک، سب گانا گانا اور رقص کرنا جانتے ہیں۔ رقص کے یہ” جین” سنکیانگ کے تمام قومیتی لوگوں کے خون میں شامل ہیں ۔یہ سنکیانگ کی خوبصورتی اور دلکشی کا ایک اہم جز وہے ۔20 جولائی کو، ساتواں سنکیانگ بین الاقوامی قومیتی رقص میلہ ارومچی میں شروع ہوا۔ اس میلے میں قازقستان، امریکہ، اٹلی سمیت 8 ممالک کے آرٹ گروپس اور چین کے 16 آرٹ گروپس شامل ہیں، جو ناظرین کے لیے 52 شاندار پرفارمنسز پیش کریں گے۔ اس رقص میلے کے دوران ” سنکیانگ سلک روڈ اسٹریٹ ڈانس شو 2025 ” اور “آئیے رقص کریں”نامی چین اور بیرون ملک رقص کارنیوال جیسی سرگرمیاں بھی منعقد کی جائیں گی۔ 2008 سے اب تک یہ رقص میلہ چھ بار کامیابی سے منعقد ہو چکا ہے، جس میں 70 سے زائد ممالک اور خطوں کے 138 آرٹ گروپس حصہ لے چکے ہیں ۔اگر آپ کو لگتا ہے کہ سنکیانگ رقص میلے کی رونق صرف تھیٹر کے اسٹیج تک محدود ہے، تو آپ غلط ہیں۔ اس رقص میلے کا اصل جوہر تھیٹر سے باہر، ارومچی کے مصروف بازاروں اور مختلف ممالک کے رقاص اور مقامی قومیتی لوگوں کے درمیان مشترکہ رقص میں نظر آتا ہے۔ 22 جولائی کو رقص میلے کے دوران، اٹلی کے میلان بیلے گروپ کے ارکان نے ارومچی کے سنکیانگ بین الاقوامی بازار کا دورہ کیا۔ سنکیانگ کے قومیتی رقص کرنےوالوں کی شاندار پرفارمنسز دیکھنے کے بعد، اٹلی کے رقص کرنے والوں نے بیلے “رومیو اینڈ جولیٹ” کا ایک حصہ پیش کیا، جس نے حاضرین کو محظوظ کیا ۔ رقص میلے کے منتظمین کی جانب سے منعقدہ اس منفرد “فلیش موب” –“رومیو اینڈ جولیٹ کا محبت کے مقامی افسانوی کردار ،الما خان سے اچانک سامنا” نے یورپ اور سنکیانگ کے فن کاروں کو ارومچی میں ثقافتی اور زمانی حدود سے بالاتر ہو کر رقص کے ذریعے مکالمے کا موقع دیا۔ اس کے بعد رقص میلے میں شامل دیگر ممالک کے رقاصوں نے بھی ارومچی کی گلیوں میں مقامی لوگوں اور سیاحوں کے لیے رقص پیش کیا، اور خوشیاں تقسیم کیں۔رقص کے ذریعے یہ تبادلہ حال ہی میں تیانجن میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک کے تہذیبی مکالمے کے موضوع سے ہم آہنگ ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کی جانب سے تجویز کردہ “مختلف تہذیبوں کا احترام اور مشترکہ ترقی کی کوشش” کی روح کو ان رقص کرنے والے فن کاروں نے اپنے فن کے ذریعے زندہ کیا۔طویل عرصے سے، بعض مغربی قوتیں سیاسی مقاصد کے تحت سنکیانگ کے بارے میں “ثقافتی نسل کشی” اور “اقلیتوں پر ظلم” جیسے جھوٹ گھڑتی رہی ہیں۔ لیکن جب مختلف ممالک کے فنکاروں نے سنکیانگ کے قومیتی لوگوں کو آزادانہ رقص کرتے اور خوشی سے زندگی گزارتے دیکھا، تو یہ جھوٹے دعوے حقیقت کے سامنے بے نقاب ہو گئے۔ رقص میلے کے اسٹیج پر سیاسی شور نہیں، بلکہ فن کی پاکیزگی ملی ۔ کوئی دقیانوسی لیبلز نہیں، بلکہ انفرادی اظہار کی تازگی ملی ۔ رقص کی یہ تاثیر صرف فن تک محدود نہیں، بلکہ یہ جھوٹے پرا پیگنڈے کو حقیقت کے ذریعے چیلنج کرتی ہے۔ سنکیانگ کے بارے میں “ثقافتی زوال” کے جھوٹے دعوے گلیوں میں گونجتی موسیقی اور ہر طرف نظر آنے والے رقص کے سامنے بے معنی ہیں۔سنکیانگ آے ہوئے ان غیر ملکی فن کاروں نے جب سنکیانگ میں اپنے تجربات اور مشاہدات سوشل میڈیا پر شیئر کیے، اور دنیا کو بتایا کہ یہاں کے لوگ رقص کے ذریعے زندگی سے محبت کا اظہار کیسے کرتے ہیں، تو ان کی سچی آوازوں نے ایک طاقتور قوت تشکیل دی، جو غلط معلومات کی دیواروں کو توڑتی ہے۔جو لوگ کبھی سنکیانگ نہیں آئے، وہ شاید جھوٹے پراپیگنڈے سے متاثر ہوں، لیکن اگر وہ یہاں آ کر اس رقص کے تہوار میں شامل ہوں، تو انہیں ایک نیا سنکیانگ نظر آئے گا۔ یہاں کے لوگ مہمان نواز ہیں، جو دور دراز سے آنے والوں کا گرمجوشی سے استقبال کرتے ہیں۔ یہاں کا ثقافتی ماحول اس قدر پرکشش ہے کہ ہر فن سے محبت کرنے والا خود کو اپنے گھر میں محسوس کرتا ہے۔ جب آپ مقامی ویغور بزرگوں کے ساتھ موسیقی پر جھوم اٹھیں گے اور بچوں کی آنکھوں میں رقص کے لیے محبت دیکھیں گے، تو آپ کو احساس ہوگا کہ یہاں کے لوگوں کی زندگی سے محبت سچی ہے اور کوئی بھی جھوٹ اس محبت کو چھپا نہیں سکتا۔اس دنیا میں، ہمیں دیواریں کھڑی کرنے کی نہیں، بلکہ ایسے ہی پل بنانے کی ضرورت ہے۔ صرف مثبت تبادلوں کے ذریعے ہی جھوٹ کو ختم اور سچ کو سامنے لایا جا سکتا ہے۔”رقص کریں، دلوں کو جوڑیں۔” یہ تہذیبی تبادلے کا سب سے سادہ اور گہرا سچ ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رقص میلے کے سنکیانگ کے ممالک کے کے ذریعے رقص کے
پڑھیں:
بانی کے مطابق آپریشن حل نہیں ،مذاکرات کے ذریعے امن بحال کیا جائے،علی امین گنڈاپور
اسلام آباد: خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کا مؤقف ہے کہ ملک کو درپیش مسائل کا حل آپریشنز میں نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے امن کے قیام میں ہے۔
اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کو آئسولیشن میں رکھا گیا ہے، جہاں ان سے ایف آئی اے کے افسران پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے کی ٹیم عمران خان سے ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ، خاص طور پر ٹوئٹر (ایکس) سے متعلق سوالات کر رہی ہے، جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ اکاؤنٹ میرا ہے، اگر کچھ سنجیدہ پوچھنا ہے تو کریں، وقت ضائع نہ کریں۔
وزیر اعلیٰ کے مطابق عمران خان نے ملک میں امن کے قیام کے لیے پھر زور دیا ہے کہ “تمام فریقین کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا، اور عوام کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔ ماحولیاتی تبدیلی” پر عمران خان کی پیش گوئی درست ثابت ہوئ
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ عمران خان نے برسوں پہلے ماحولیاتی تبدیلی کو ایک بڑا مسئلہ قرار دیا تھا اور آج پوری دنیا اس خطرے کو تسلیم کر رہی ہے۔ جلسے کا مقصد عوامی شعور اور انصاف کی بحالی ہے”
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں جلد ایک بڑا جلسہ ہوگا، جس کا مقصد عمران خان کی رہائی، قانون کی بالادستی اور عام شہریوں کو ان کے آئینی حقوق دلوانا ہے۔ انہوں نے عوام سے جلسے میں بھرپور شرکت کی اپیل کی۔
ملاقات سے روکنا غیر قانونی ہے
علی امین گنڈاپور نے شکایت کی کہ انہیں بارہا کوشش کے باوجود عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، حالانکہ عدالتی احکامات موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری ملاقات کو روکا جا رہا ہے، جو کہ قانون اور عدلیہ کی توہین ہے۔ اگر یہی روش جاری رہی تو میں عدلیہ کے تحفظ کے لیے ریلی نکالوں گا۔”سیاست کو جنازوں سے دور رکھو
اپنے اوپر ہونے والی تنقید کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں فوجی کا بیٹا ہوں، اور ہمیشہ شہدا کا احترام کرتا ہوں۔ میں کسی ایک جنازے پر نہ جا سکا تو اسے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا ذریعہ نہ بنایا جائے۔ سیاست کو جنازوں سے نہیں، مسائل کے حل سے جوڑا جائے۔