ہارورڈ یونیورسٹی نے غیرملکی طلبہ پر پابندی سے متعلق ابتدائی عدالتی جنگ جیت لی
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
ہارورڈ یونیورسٹی نے غیرملکی طلبہ پر پابندی سے متعلق ابتدائی عدالتی جنگ جیت لی۔
جج نے ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طالبِ علموں پر پابندی لگانے کی ٹرمپ انتظامیہ کی کوشش روک دی ہے۔
وفاقی جج کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے جو عارضی حکم امتناع جاری کیا تھا وہ برقرار رہنا چاہیے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو بین الاقوامی طلبہ کو داخلہ دینے سے روک دیا تھا۔
واشنگٹن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہارورڈ.
امریکی اخبار کے مطابق سیکریٹری ہوم لینڈ سیکیورٹی کرسٹی نوم نے یونیورسٹی کو خط میں ٹرمپ انتظامیہ کے اقدام سے آگاہ کیا تھا۔
امریکی اخبار کے مطابق حکومت کی جانب سے یہ اقدام ہوم لینڈ سیکیورٹی کی یونیورسٹی میں جاری تفتیش کے لیے لیا گیا تھا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ہارورڈ یونیورسٹی پر پابندی
پڑھیں:
امریکا میں ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں پر پابندی سے متعلق اولمپک کمیٹی کا اہم فیصلہ
امریکا کی اولمپک اور پیرا اولمپک کمیٹی نے ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں کو خواتین کے کھیلوں میں حصہ لینے سے روکنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اٹھایا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ مردوں کو خواتین کے کھیلوں میں شرکت سے روکا جائے تاکہ ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس خواتین کے کھیلوں میں حصہ نہ لے سکیں۔
امریکی اولمپک کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ نگرانی اور تعاون کا عمل جاری رکھے گی تاکہ خواتین کھلاڑیوں کے لیے ایگزیکٹو آرڈر 14201 اور ٹیڈ سٹیونز اولمپک اینڈ ایمیچور اسپورٹس ایکٹ کے مطابق محفوظ اور منصفانہ مقابلے کا ماحول یقینی بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے رواں سال فروری میں اس حکم نامے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت انہوں نے اعلان کیا کہ ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں کو 2028 میں لاس اینجلس میں ہونے والے اولمپکس میں شرکت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ اس حکم میں محکمہ انصاف سمیت تمام سرکاری اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ٹرانس جینڈر لڑکیاں اور خواتین اسکول کی سطح پر خواتین کے کھیلوں میں حصہ نہ لے سکیں اور اس پابندی کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جا سکے۔
یہ فیصلہ امریکا میں جاری اس بحث کا حصہ ہے جس میں خواتین کے کھیلوں میں ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس کی شمولیت پر تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے اور اس اقدام کو خواتین کے کھیلوں میں مقابلے کے مساوی مواقع فراہم کرنے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔