ٹرمپ ٹیرف برقرار، امریکی اپیلز کورٹ نے عارضی طور پر معطلی کا فیصلہ مؤخر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
امریکی فیڈرل اپیلز کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عالمی ٹیرف سے متعلق اہم عدالتی فیصلے کو عارضی طور پر معطل کرتے ہوئے حکومت کو وقتی ریلیف دے دیا ہے۔ اس فیصلے سے صدر ٹرمپ کی معاشی پالیسیوں کے ایک اہم ستون پر پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق یو ایس کورٹ آف اپیلز فار دی فیڈرل سرکٹ نے ایک مختصر حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ تجارتی عدالت کی جانب سے ٹیرف کو کالعدم قرار دینے اور 10 روز کے اندر ان کا خاتمہ کرنے کا حکم عارضی طور پر معطل رہے گا۔ یہ حکم نامہ بغیر کسی تفصیلی وضاحت کے جاری کیا گیا۔
قبل ازیں، امریکی محکمہ انصاف نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ 28 مئی کو جاری ہونے والے تجارتی عدالت کے فیصلے سے امریکی سفارت کاری کو نقصان پہنچا ہے اور یہ صدر ٹرمپ کے خارجہ امور سے متعلق آئینی اختیارات میں مداخلت کے مترادف ہے۔ اسی بنا پر وفاقی حکومت نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ اس حکم کو اپیل کے دوران مؤخر رکھا جائے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
اپیلز کورٹ نے اس درخواست پر مکمل سماعت کے لیے فریقین کو 9 جون تک تحریری دلائل جمع کرانے کی مہلت دی ہے۔ اس معاملے کی سماعت 11 رکنی بینچ کر رہا ہے، جن میں سے صرف 3 جج ریپبلکن صدور کے مقرر کردہ ہیں، باقی ڈیموکریٹس کی نامزدگی ہیں۔
یاد رہے کہ تجارتی عدالت کے 3 ججوں پر مشتمل بینچ نے ایک حیران کن فیصلے میں قرار دیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے 1977 کے ایمرجنسی اقتصادی اختیارات کے قانون کا سہارا لے کر ’لبریشن ڈے‘ کے عنوان سے جو عالمی ٹیرف عائد کیے، وہ ان کے اختیارات سے تجاوز ہے۔ یہ مقدمہ چھوٹے کاروباری اداروں اور ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت والی متعدد ریاستوں نے دائر کیا تھا۔
ادھر واشنگٹن میں ایک اور مقدمے میں وفاقی جج روڈولف کونٹریرس نے بھی صدر ٹرمپ کی چین اور دیگر ممالک سے درآمدات پر لگائے گئے بعض ٹیرف کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ تاہم ان کا فیصلہ صرف فی الحال کھلونوں کی صنعت سے وابستہ مخصوص کمپنیوں تک محدود رکھا گیا ہے۔ انہوں نے بھی اپنی جانب سے جاری کردہ حکم پر 14 دن کی تاخیر کی مہلت دی ہے تاکہ محکمہ انصاف اپیل کر سکے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف: یورپی یونین کو 9 جولائی تک مہلت مل گئی
جج کونٹریرس نے حکومتی درخواست مسترد کرتے ہوئے یہ مقدمہ کورٹ آف انٹرنیشنل ٹریڈ میں منتقل کرنے سے انکار کردیا۔ اگر اس فیصلے کو چیلنج کیا گیا تو وہ معاملہ ڈی سی سرکٹ کورٹ میں جائے گا۔
محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ اگر نچلی عدالتیں ٹیرف کے خاتمے کے احکامات پر عملدرآمد روکتی نہیں ہیں تو امریکا کو ’ناقابل تلافی نقصان‘ پہنچ سکتا ہے۔ اس لیے یہ معاملہ ممکنہ طور پر سپریم کورٹ میں لے جایا جائے گا، اگر نچلی عدالتوں نے حکم امتناع جاری نہ کیا۔
دوسری جانب کنیکٹیکٹ کے اٹارنی جنرل ولیم ٹونگ، جن کی ریاست بھی ان مقدمات کا فریق ہے، نے کہا ہے کہ وہ پر امید ہیں کہ ٹرمپ کے ٹیرف بالآخر مستقل طور پر ختم ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ عارضی حکم بنیادی حقیقت کو نہیں بدلتا۔ ٹرمپ نے ایک جعلی ایمرجنسی کے بہانے غیر قانونی اور بے مقصد تجارتی جنگ چھیڑی تھی جس سے معیشت میں غیر یقینی اور افراتفری پیدا ہوئی۔
محکمہ انصاف نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایمرجنسی کا نفاذ قانون کے مطابق اور ملکی مفاد میں تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی فیڈرل اپیلز کورٹ صدر ڈونلڈ ٹرمپ عالمی ٹیرف یو ایس کورٹ آف اپیلز فار دی فیڈرل سرکٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: صدر ڈونلڈ ٹرمپ عالمی ٹیرف محکمہ انصاف اپیلز کورٹ
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ: واٹر کارپوریشن کے اعلیٰ عہدوں پر عارضی تعیناتیاں نا مناسب قرار
سندھ ہائیکورٹ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے اعلیٰ عہدوں پر افسران کی تعیناتی سے متعلق درخواست کی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ واٹر کارپوریشن کے اعلیٰ عہدوں پر عارضی تقرریاں نامناسب ہیں، اور 2 ماہ کے اندر میرٹ پر مستقل چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات کیا جائے۔
عدالت نے افسران کی معطلی سے متعلق جاری کیا گیا عبوری حکم امتناع واپس لیتے ہوئے ایم ڈی احمد علی صدیقی اور سی او او اسد اللہ کو نئے افسران کی تقرری تک کام کرنے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے آبزرویشن دی کہ موجودہ صورتحال میں ان افسران کو ہٹانے سے شہریوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے کیونکہ کراچی کے کئی علاقے پہلے ہی پانی سے محروم ہیں۔
مزید پڑھیں: آئندہ کسی بھی سگنل پر خواجہ سرا اور بھکاری نہ ہوں، سندھ ہائیکورٹ کا حکم
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ واٹر کارپوریشن کے افسران سرکاری ملازم ہیں اور ان کی تقرری قانون کے مطابق کی گئی ہے، جبکہ سرکاری وکیل نے بتایا کہ مستقل سی ای او کی تقرری کے لیے کارروائی جاری ہے اور تمام قانونی تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں۔
عدالت نے سندھ حکومت کی غیر سنجیدگی پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنوری سے زیر التوا درخواست کے باوجود واٹر کارپوریشن نے سنجیدہ رویہ اختیار نہیں کیا، عدالتی حکم امتناع کے بعد ہی سندھ حکومت اور ادارہ متحرک ہوا۔ عدالت نے مزید سماعت اگست کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایم ڈی احمد علی صدیقی سندھ ہائیکورٹ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن واٹر کارپوریشن