اسرائیل کیجانب سے انسانیت سوز اقدامات کے بے رحمانہ ارتکاب پر اقوام متحدہ کی عہدیدار سیخ پا
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں فرانچسکا آلبانیز کا کہنا تھا کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جس کا مقصد اپنے جرائم کی پردہ پوشی، لوگوں کو بے گھر کرنا، وحشیانہ بمباری، فلسطینیوں کو زندہ جلانا اور زندہ بچ جانے والے افراد کو معذور کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ فلسطین میں UN ہیومن رائٹس کی نمائندہ "فرانچسکا آلبانیز" نے کہا کہ صیہونی رژیم جان بوجھ کر غزہ میں انسانیت سوز وحشیانہ جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل, انسانی ہمدردی کے حل کو فروغ دینے کا ڈرامہ کر رہا ہے تا کہ غزہ پر اپنا کنٹرول برقرار رکھ سکے۔ صیہونی رژیم غذائی بحران کا شکار غزہ کی آبادی کو منظم انداز میں انسانی امداد سے محروم کر رہا ہے۔ فرانچسکا آلبانیز نے کہا کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جس کا مقصد اپنے جرائم کی پردہ پوشی، لوگوں کو بے گھر کرنا، وحشیانہ بمباری، فلسطینیوں کو زندہ جلانا اور زندہ بچ جانے والے افراد کو معذور کرنا ہے۔ یہ تمام اقدامات امداد کرنے کے بہانے کئے جا رہے ہیں تا کہ عالمی برادری کی توجہ بین الاقوامی احتساب سے ہٹائی جا سکے۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی کے خلاف صیہونی جارحیت میں اب تک 54 ہزار سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔ صیہونی رژیم نے یہ جارحیت امریکی حمایت سے شروع کی، جس کا مقصد حماس کی نابودی اور اپنے قیدیوں کی واپسی تھا۔ تاہم اتنی شدید بمباری، لاکھوں لوگوں کو بے گھر کرنے اور ہزاروں افراد کو زخمی و شہید کرنے کے باوجود اسرائیل اپنے کسی بھی ہدف میں کامیاب نہ ہو سکا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حزب الله کو غیرمسلح کرنے کیلئے لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں، امریکی ایلچی
اپنی ایک تقریر میں ٹام باراک کا کہنا تھا کہ جنوبی لبنان میں حزب الله کے پاس ہزاروں میزائل ہیں جنہیں اسرائیل اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج امریکی ایلچی "ٹام باراک" نے دعویٰ کیا کہ صیہونی رژیم، لبنان کے ساتھ سرحدی معاہدہ کرنے کے لئے تیار ہے۔ ٹام باراک نے ان خیالات کا اظہار منامہ اجلاس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ غیر معقول ہے کہ اسرائیل و لبنان آپس میں بات چیت نہ کریں۔ تاہم ٹام باراک نے جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود، روزانہ کی بنیاد پر لبنان کے خلاف صیہونی جارحیت کو مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے، حزب الله کے خلاف سخت موقف اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حزب الله، غیر مسلح ہو جائے تو لبنان اور اسرائیل کے درمیان مسائل کا خاتمہ ہو جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنوبی لبنان میں حزب الله کے پاس ہزاروں میزائل ہیں جنہیں اسرائیل اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔ لہٰذا سوال یہ ہے کہ ایسا کیا کیا جائے کہ حزب الله ان میزائلوں کو اسرائیل کے خلاف استعمال نہ کرے۔
 
 آخر میں ٹام باراک نے لبنانی حکومت کو دھمکاتے ہوئے کہا کہ لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے، اسے جلد از جلد حزب الله کو غیر مسلح کرنا ہوگا، کیونکہ اسرائیل، حزب الله کے ہتھیاروں کی موجودگی کی وجہ سے روزانہ لبنان پر حملے کر رہا ہے۔ دوسری جانب حزب الله کے سیکرٹری جنرل شیخ "نعیم قاسم" نے اپنے حالیہ خطاب میں زور دے کر کہا کہ لبنان كی جانب سے صیہونی رژیم كے ساتھ مذاكرات كا كوئی بھی نیا دور، اسرائیل كو كلین چِٹ دینے كے مترادف ہوگا۔ شیخ نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ اسرائیل پہلے طے شدہ شرائط پر عمل درآمد کرے جس میں لبنانی سرزمین سے صیہونی جارحیت کا خاتمہ اور اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء شامل ہے۔ یاد رہے کہ ابھی تک اسرائیلی فوج، لبنان کے پانچ اہم علاقوں میں موجود ہے اور ان علاقوں سے نکلنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔ اس کے برعکس صہیونیوں کا دعویٰ ہے کہ حزب الله کے ہتھیاروں کی موجودگی ہی انہیں لبنان سے نکلنے نہیں دے رہی۔