پنجاب میں جانوروں کے سری پائے جلانے پر دفعہ 144 نافذ
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
لاہور:
محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے بھر میں جانوروں کے سری پائے جلانے پر دفعہ 144 نافذ کردی۔
جاری کردہ احکامات کے مطابق عوامی مقامات پر قربانی کے جانوروں کے سری پائے جلانے، دریاؤں، جھیلوں، نہروں اور ڈیمز میں تیراکی، نہانے اور کشتی رانی، جانوروں کے فضلے اور اوجھڑی کو مین ہول، نالیوں یا نہر میں پھینکنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
اسی طرح منظور شدہ مویشی منڈیوں کے علاوہ کسی بھی جگہ قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت پر بھی دفعہ 144 کا اطلاق ہوگا۔ اسلحہ اور گولہ بارود کی نمائش پر بھی پابندی نافذ رہے گی۔
یہ پابندیاں ضابطہ فوجداری 1898 کی دفعہ 144(6) کے تحت سیکرٹری داخلہ پنجاب کی جانب سے 5 جون بروز جمعرات سے 11 جون بروز بدھ تک نافذ رہیں گی۔
محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ انسانی جانوں کے تحفظ، امن و امان کے قیام اور ماحولیاتی بہتری کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ مذکورہ سرگرمیاں نہ صرف عوامی تحفظ اور صحت عامہ کیلئے خطرہ ہیں بلکہ شہریوں میں اضطراب کا بھی باعث بنتی ہیں۔
عید کے موقع پر کسی کالعدم تنظیم کو قربانی کی کھالیں اکٹھی کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ صرف پنجاب چیریٹی کمیشن سے رجسٹرڈ ادارے ہی کھالیں وصول کر سکیں گے۔
انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان احکامات پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جانوروں کے
پڑھیں:
اسنیپ بیک فعال ہو جائیگا، امانوئل میکرون
دراصل ایران کیخلاف امریکہ کے محکمہ خزانہ کیجانب سے لگائی گئی یکطرفہ پابندیاں پہلے سے ہی نافذ ہیں اسلئے ان پابندیوں کا ایران پر کوئی خاطر خواہ اثر نہیں پڑے گا۔ اسلام ٹائمز۔ فرانسوی صدر "امانوئل میکرون" نے اسرائیلی چینل 12 کو ایک انٹرویو دیا۔ جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایران پر دوبارہ پابندیاں نافذ کی جا رہی ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس مہینے کے آخر تک ایران پر پابندیاں دوبارہ بحال ہو جائیں گی؟، تو انہوں نے جواب دیا کہ جی ہاں، میرے خیال میں ایسا ہی ہو گا۔ قبل ازیں آکسیوس کے ایک صحافی نے اطلاع دی کہ "اسنیپ بیک" نامی طریقہ کار سے متعلق ایک قرارداد کا مسودہ تیار کیا گیا ہے، جو ایران پر دوبارہ بین الاقوامی پابندیاں نافذ کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ مسودہ آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان میں تقسیم کیا جائے گا اور کل اس پر ووٹنگ ہو گی۔
واضح رہے کہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانے کے لیے 30 دن کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ان ممالک کا دعویٰ ہے کہ ایران نے 2015ء کے جوہری معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں۔ یورپی ممالک کے اس اقدام کو امریکہ کی حمایت بھی حاصل ہے۔ تاہم، اس طریقہ کار کے تحت جو پابندیاں لاگو ہونی ہیں ان میں ایران پر کوئی بینکنگ یا تیل کی پابندیاں شامل نہیں۔ دراصل ایران کے خلاف امریکہ کے محکمہ خزانہ کی جانب سے لگائی گئی یکطرفہ پابندیاں پہلے سے ہی نافذ ہیں اس لئے ان پابندیوں کا ایران پر کوئی خاطر خواہ اثر نہیں پڑے گا۔