‘اب جانوروں کی ذمہ داری ہماری’، پشاور میں قربانی کے جانوروں کے لیے پارکنگ
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
قربانی کے لیے بروقت جانور کی خریداری ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے، لیکن وہ دیکھ بھال اور رکھنے کے لیے مناسب جگہ نہ ہونے اور چوری کے خدشات کے باعث زیادہ دن پہلے خریداری نہیں کر سکتے۔ ایسے لوگوں کے لیے خوشخبری ہے کہ پشاور کے ایک رہائشی نے ان کی یہ مشکل آسان کر دی ہے۔
پشاور کے گلبہار کے علاقے سے تعلق رکھنے والے طارق نامی شخص نے طارق وچھہ کے نام سے قربانی کے جانوروں کے لیے پارکنگ اور اسٹیشن کا اہتمام کیا ہے، جہاں مناسب فیس دے کر جانور کو چوری سے بچاؤ اور ان کی دیکھ بھال کروائی جا سکتی ہے۔
طارق نے بتایا کہ پشاور شہر میں تنگ گلیوں کے باعث قربانی کے جانور رکھنا اور ان کی دیکھ بھال مشکل ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے لوگ بچوں کی ضد اور فرمائش کے باوجود بھی عید سے پہلے جانور خریدنے سے قاصر تھے۔ طارق وچھہ کی جگہ پہلے شادی ہال تھا، جسے اب وہ ہر سال جانوروں کی پارکنگ میں تبدیل کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے جانوروں کے لیے مختص اسٹیشن میں قربانی کے جانوروں کی مکمل دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس بار بڑی تعداد میں لوگ جانور لے کر آئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کے ہاں تمام تر سہولیات موجود ہیں۔ اگر مالک چاہے تو مویشیوں کو چارہ ڈالنے اور انہیں نہلانے کی سہولت بھی موجود ہے۔ جانور کو قربانی کے لیے سجایا بھی جاتا ہے۔ اگر مالک چاہے تو وہ خود بھی آ کر چارہ ڈال سکتا ہے۔
طارق نے مزید بتایا کہ جانوروں کی حفاظت اور دیکھ بھال ان کی ذمہ داری ہے اور ان کی ٹیم دن رات جانوروں کا خیال رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچے اور بڑے دن کے وقت آ کر اپنے جانوروں کو گھماتے ہیں اور رات کو پارکنگ میں باندھ دیتے ہیں تاکہ چوری نہ ہو۔
طارق وچھہ آنے والے لوگ بھی خوش دکھائی دیے۔ شبیر خان نے بتایا کہ ان کی گلی کافی تنگ ہے، جانور باندھنے سے لوگوں کا گزرنا مشکل ہو جاتا ہے، جبکہ رات کو چوری کا خطرہ بھی رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچے عید سے ایک دو ہفتے پہلے جانور خریدنے کی ضد کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس بار طارق پارکنگ کی وجہ سے انہیں آسانی ہوئی اور 2 ہفتے پہلے ہی انہوں نے بیل خرید لیا۔
انہوں نے بیل کو اس پارکنگ میں رکھا ہے، نہلانا اور چارہ ڈالنا سب ان کی ذمہ داری ہے، جبکہ ان کے بچے دن کے وقت آ کر بیل کو گھمانے لے جاتے ہیں۔
قربانی کے جانوروں کی اس پارکنگ اسٹیشن میں مزید کیا سہولیات ہیں؟ دیکھیں اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: قربانی کے جانوروں قربانی کے جانور نے بتایا کہ جانوروں کی دیکھ بھال انہوں نے کے لیے اور ان
پڑھیں:
کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ تارا محمود نے اپنے والد کے سیاسی پس منظر کو چھپائے رکھنے کی وجہ پر سے پردہ اُٹھا دیا۔
حال ہی میں اداکارہ نے ساتھی فنکار احمد علی بٹ کے پوڈ کاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف امور پر کھل کر بات چیت کی۔
دورانِ انٹرویو انہوں نے انکشاف کیا کہ میرے قریبی دوست احباب یہ جانتے تھے کہ میں شفقت محمود کی بیٹی ہوں اور ان کا سیاسی پس منظر کیا ہے لیکن کراچی میں یا انڈسٹری میں کسی نہیں ان کے بارے میں معلوم نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جب میں نے شوبز میں کام شروع کیا تو مجھے کراچی آنا پڑا، اس دوران والد نے سیکیورٹی خدشات کے سبب مشورہ دیا کہ بہتر ہوگا کہ کسی کو بھی اس بارے میں نہ بتایا جائے۔ تاہم ڈرامہ سیریل چپکے چپکے کی شوٹنگ کے دوران سوشل میڈیا پر والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہوگئیں۔
اداکارہ نے کہا کہ والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہوئیں تو تھوڑی خوفزدہ ہو گئی تھیں کیونکہ مجھے توجہ کا مرکز بننا نہیں پسند۔
انہوں نے بتایا کہ کوویڈ کے پہلے سال کے دوران وبائی مرض کے سبب اسکول بند کرنے پڑے تو بابا ہیرو بن گئے تھے لیکن جب انہوں نے دوسرے سال اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں کئی دھمکیاں بھی موصول ہوئیں۔
تارا محمود نے چپکے چپکے کے سیٹ پر پیش آنے والا ایک دلچسپ قصہ سناتے ہوئے بتایا کہ جب یہ بات منظر عام پر آئی کہ میرے والد کون ہیں تو ایک دن میں شوٹ پر جاتے ہوئے اپنی گاڑی خود چلاتے ہوئے سیٹ پر پہنچی تو ہدایتکار دانش نواز مجھ سے مذاق کرتے ہوئے کہنے لگے کہ سیاسی خاندان سے تعلق ہونے کے باوجود سیکیورٹی کیوں نہیں رکھتیں اور خود گاڑی کیوں چلاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے کبھی بھی اپنے والد کے اثر و رسوخ یا طاقت کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی۔
واضح رہے کہ تارا محمود کے والد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں وفاقی وزیر تعلیم کے عہدے پر فائز رہنے والے شفقت محمود ہیں۔
انہیں طلبہ کے درمیان کوویڈ کے دوران امتحانات منسوخ کرنے اور تعلیمی ادارے بند کرنے کے سبب شہرت حاصل ہوئی۔
فلم میں رہے کہ شفقت محمود نے جولائی 2024 میں سیاست سے ریٹائر ہونے کا اعلان کیا تھا۔
Post Views: 5