اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 مئی 2025ء) افغان طالبان نے کہا ہے کہ پاکستان کی طرف سے سفارتی تعلقات میں زیادہ بہتری پیدا کرنے کا فیصلہ درست ثابت ہو گا۔ طالبان کی وزارت خارجہ کے دفتر کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق طالبان کے وزیر خارجہ جلد ہی پاکستان کا دورہ کریں گے۔

یہ اقدام دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات میں نرمی کی ایک علامت قرار دیا جا رہا ہے۔

حالیہ مہینوں میں سلامتی کے خدشات اور پاکستان کی جانب سے ہزاروں افغان شہریوں کی ملک بدری کی مہم کے باعث دونوں ممالک کے تعلقات مزید بگڑ گئے تھے۔

پاکستان کے اعلیٰ سفارتکار نے جمعے کو اعلان کیا تھا کہ کابل میں تعینات چارج ڈی افیئرز کو اب سفیر کے عہدے پر ترقی دی جائے گی، جس کے بعد کابل نے بھی اسلام آباد میں اپنے نمائندے کے عہدے میں ترقی کا اعلان کیا۔

(جاری ہے)

افغان وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ''افغانستان اور پاکستان کے درمیان سفارتی نمائندگی کی اس سطح میں اضافہ دوطرفہ تعاون کے فروغ کا راستہ ہموار کرے گا۔‘‘

وزارت خارجہ کے ترجمان ضیاء احمد تکل کے مطابق افغان طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی آئندہ چند روز میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔

متقی نے مئی میں بیجنگ میں پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور چینی ہم منصب وانگ ژی کے ساتھ سہ فریقی اجلاس میں شرکت کی تھی۔

چین کا کردار اہم

اس ملاقات کے بعد چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے کابل اور اسلام آباد کے درمیان سفیروں کے تبادلے کے امکان کا اعلان بھی کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ چین ''افغانستان اور پاکستان کے تعلقات کی بہتری میں مدد فراہم کرتا رہے گا۔‘‘

اسحاق ڈار نے جمعے کو کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات مثبت سمت میں گامزن ہیں اور نمائندوں کی ترقی سے ''دو برادر ممالک کے درمیان روابط اور تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔

‘‘

ابھی تک صرف چند ممالک ہی ہیں، جنہوں نے سن2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ان کی حکومت کے سفیروں کو قبول کیا ہے۔ ان میں چین بھی شامل ہے۔ تاہم اب تک کسی بھی ملک نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا۔

گزشتہ ماہ روس نے بھی طالبان حکومت کے سفیر کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا تھا اور کچھ ہی روز بعد اس گروپ کو ''دہشت گرد تنظیم‘‘ کی فہرست سے نکال دیا تھا۔

ادارت: عرفان آفتاب

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے درمیان

پڑھیں:

پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان نے افغان سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے طالبان حکومت سے واضح مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مکمل طور پر لاتعلقی اختیار کرے اور اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔

دفتر خارجہ نے افغان عبوری سفیر سردار احمد شکیب کو دو ٹوک پیغام دیا کہ طالبان حکومت کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے عالمی سطح پر تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ پاکستانی حکام نے واضح کیا کہ دہشت گرد گروہ افغانستان کی سرزمین پر پناہ لے کر پاکستان میں حملوں میں ملوث ہیں۔

اعلیٰ سفارتی ذرائع کے مطابق، ایڈیشنل فارن سیکرٹری سید علی اسد گیلانی نے افغان نمائندے کو آگاہ کیا کہ ’’فتنہ الخوارج‘‘ دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر پاکستان کو سخت تشویش ہے، کیونکہ یہ عناصر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی مالی امداد اور سرپرستی میں کام کر رہے ہیں۔

دریں اثنا، افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق خان دبئی سے اسلام آباد واپس پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ ایک غیر علانیہ مشن پر موجود تھے۔ وہ اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کریں گے اور امکان ہے کہ رواں ہفتے اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے کابل کا دورہ کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • نیو یارک ڈیکلریشن: اسرائیل کی سفارتی تنہائی؟؟
  • پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
  • ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • سعودی عرب کا لکسمبرگ کے ریاستِ فلسطین تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم
  • ٹی ٹی پی اور ’’را‘‘ کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان حکومت کو سخت پیغام
  • پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اسحاق ڈار
  • اسرائیلی وزیراعظم کی حماس رہنماؤں پر مزید حملے کرنے کی دھمکی