Daily Ausaf:
2025-07-24@03:02:54 GMT

عیدسےقبل قربانی کے جانوروں کےچارے کی قیمتوں میں اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) شہر بھر میں جگہ جگہ قربانی کے جانوروں کیلئے چارے کی دکانیں کھل گئیں، چارے کی دکانوں پر جانوروں کی خوراک کی مختلف اقسام کی فروخت کی جارہی ہے۔ مہنگائی کے باعث شہری اور دکاندار دونوں ہی پریشان ہیں۔

تفصیلات کے مطابق شہریوں کا کہنا ہے کہ اس سال چارہ خریدنا قربانی کے جانور کی نگہداشت سے بھی مہنگا پڑ رہا ہے۔ بعض علاقوں میں دکاندار من مانی قیمتیں وصول کر رہے ہیں اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نظر نہیں آرہا۔

چارے کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں،چوکر 80 روپے فی کلو،سبز چارہ 20 روپے فی کلو،جنتر 35 روپے فی کلو اور چنے کا چھلکا 150 روپے فی کلو میں فروخت ہورہاہے۔

شہریوں کا ردعمل

شہریوں کا کہنا ہے کہ “پچھلے سال کی نسبت چارے کی قیمتیں کئی گنا بڑھ چکی ہیں، اب قربانی کے ساتھ ساتھ چارے کا بندوبست کرنا بھی ایک بڑا بوجھ بن گیا ہے۔

دکاندار بھی پریشان

دکانداروں نے بھی مہنگائی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق چارہ منڈی سے ہی مہنگے داموں دستیاب ہو رہا ہے، جس کے باعث وہ مجبوراً مہنگی قیمتوں پر فروخت کر رہے ہیں۔

انتظامیہ کی خاموشی سوالیہ نشان

شہری مطالبہ کر رہے ہیں کہ انتظامیہ فوری طور پر چارے کی قیمتوں پر کنٹرول کے لیے اقدامات کرے، تاکہ قربانی کے سنت عمل کو بغیر اضافی مالی دباؤ کے مکمل کیا جا سکے۔
مزیدپڑھیں:بیرون ملک پریس افسران کی نئی تعیناتیوں کی راہ ہموار، اے بی این نیوز کی نشاندہی پر وزارتِ اطلاعات متحرک

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: روپے فی کلو قربانی کے چارے کی

پڑھیں:

جرمنی نے درجنوں عراقی شہریوں کو ملک بدر کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جولائی 2025ء) مشرقی جرمن ریاست تھورنگیا کی وزارتِ انصاف کے مطابق، ملک بدر کیے گئے تمام افراد ''تنہا مرد‘‘ تھے جنہیں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔ وزارت نے مزید بتایا کہ ان میں سے کچھ افراد ماضی میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اس ملک بدری کے عمل میں سات وفاقی ریاستیں اور وفاقی پولیس شامل تھیں۔

ڈی پی اے نیوز ایجنسی کے فوٹوگرافر کے مطابق، مسافروں کو پولیس کی گاڑیوں اور ہوائی اڈے کی بسوں کے ذریعے جہاز تک لے جایا گیا، اور ہر ایک کو انفرادی طور پر پولیس اہلکاروں کی نگرانی میں طیارے میں سوار کرایا گیا۔

تھورنگیا کی وزیرِ انصاف بیاتے مائسنر، جو حکمران کرسچن ریٹک پارٹی (سی ڈی یو) سے تعلق رکھتی ہیں، نے کہا، ''ہمارا پیغام واضح ہے: جو کوئی بھی رہائشی حق نہیں رکھتا، اسے ہمارے ملک سے جانا ہو گا۔

(جاری ہے)

‘‘

اس سے قبل جمعہ کو، جرمنی نے 81 افغان شہریوں کو افغانستان واپس بھیجا، یہ چانسلر فریڈرش میرس کی حکومت کے تحت ایسی پہلی ملک بدری تھی۔

افغانستان کے لیے ملک بدریوں کا دوبارہ آغاز

جرمن وزارت داخلہ نے جمعے کے روز تصدیق کی تھی کہ 81 افغان باشندوں کو لیپزگ ایئرپورٹ سے ایک پرواز کے ذریعے ان کے وطن واپس بھیج دیا گیا۔

برلن حکومت نے کہا کہ وہ افغانستان میں طالبان حکومت سے بات چیت کے بعد مزید افغان شہریوں کی ملک بدری کا ارادہ رکھتی ہے۔ حالانکہ جرمنی نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا البتہ اس کے دو سفارت کاروں کو ملک میں کام کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

برلن کا کہنا ہے کہ اس اقدام کو افغان تارکین وطن کی مزید ملک بدری کی سہولت فراہم کرنے کے لیے منظور کیا گیا ہے۔

جرمنی کی ملک بدریوں سے متعلق پالیسی

تقریباً 10 ماہ قبل، جرمنی نے 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار افغان شہریوں کی ملک بدری دوبارہ شروع کی تھی۔ اس وقت کے چانسلر اولاف شولس نے مسترد شدہ پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کے عمل کو تیز کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

ان کے جانشین فریڈرش میرس نے فروری 2025 کے انتخابی مہم میں سخت امیگریشن پالیسی کو بنیادی نکتہ بنایا۔

جرمنی کو اس فیصلے پر تنقید کا سامنا بھی ہے، کیونکہ افغانستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں رپورٹ ہو رہی ہیں، اور طالبان سے مذاکرات کو بھی متنازع قرار دیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا کہ لوگوں کو افغانستان واپس بھیجنا مناسب نہیں ہے کیونکہ ''ہم افغانستان میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کو دیکھ رہے ہیں۔

‘‘

کابل میں اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ ''زمین پر حالات ابھی واپسی کے لیے مناسب نہیں ہیں۔‘‘

ملک بدری کے متعلق برلن کی دلیل

وفاقی جرمن حکومت کی دلیل ہے کہ وہ ''اس اقدام کے ذریعے مخلوط حکومت کے معاہدے میں طے شدہ ایک اہم وعدے پر عمل کر رہی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے لیے ملک بدریوں کا آغاز ان افراد سے کیا جائے گا جو مجرمانہ پس منظر رکھتے ہیں یا سکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں۔

‘‘

ادھر جرمن حکومت کے ترجمان اسٹیفن کورنیلیس نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں ملک بدری کی مزید پروازیں ہوں گی۔

انہوں نے کہا، ''حکومت نے جرائم کے مرتکب افراد کو منظم طریقے سے بے دخل کرنے کا عہد کر رکھا ہے اور یہ کام صرف ایک پرواز سے پورا نہیں ہو گا۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • جنہیں سزا ملی وہ بھی بیگناہ: شاہ محمود، قربانی آئندہ نسلوں کیلئے: دیگر رہنما  
  • 9 مئی کیس میں 10، 10 سال کی سزا پانے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل سامنے آگیا
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کی تیاری، پیٹرولیم لیوی مزید 10روپے تک بڑھانے پر غور
  • تھک بابوسر میں سیلابی ریلے میں جان دینے والے فہد اسلام کی قربانی کا بیٹا چشم دید گواہ
  • جرمنی نے درجنوں عراقی شہریوں کو ملک بدر کر دیا
  • بھارت میں 2024 میں کتے کے کاٹنے کے37 لاکھ سے زائد واقعات
  • چین کے ساتھ بھائی چارے پر مبنی تاریخی تعلقات ہیں، ان کا تحفظ اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
  • عالمی و مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں میں استحکام، چاندی مہنگی ہوگئی
  • کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں!
  • دنیا بھر میں سولر پینلز سستے، پاکستان میں کسٹمز ویلیو میں کمی