عیدسےقبل قربانی کے جانوروں کےچارے کی قیمتوں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) شہر بھر میں جگہ جگہ قربانی کے جانوروں کیلئے چارے کی دکانیں کھل گئیں، چارے کی دکانوں پر جانوروں کی خوراک کی مختلف اقسام کی فروخت کی جارہی ہے۔ مہنگائی کے باعث شہری اور دکاندار دونوں ہی پریشان ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شہریوں کا کہنا ہے کہ اس سال چارہ خریدنا قربانی کے جانور کی نگہداشت سے بھی مہنگا پڑ رہا ہے۔ بعض علاقوں میں دکاندار من مانی قیمتیں وصول کر رہے ہیں اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نظر نہیں آرہا۔
چارے کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں،چوکر 80 روپے فی کلو،سبز چارہ 20 روپے فی کلو،جنتر 35 روپے فی کلو اور چنے کا چھلکا 150 روپے فی کلو میں فروخت ہورہاہے۔
شہریوں کا ردعمل
شہریوں کا کہنا ہے کہ “پچھلے سال کی نسبت چارے کی قیمتیں کئی گنا بڑھ چکی ہیں، اب قربانی کے ساتھ ساتھ چارے کا بندوبست کرنا بھی ایک بڑا بوجھ بن گیا ہے۔
دکاندار بھی پریشان
دکانداروں نے بھی مہنگائی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق چارہ منڈی سے ہی مہنگے داموں دستیاب ہو رہا ہے، جس کے باعث وہ مجبوراً مہنگی قیمتوں پر فروخت کر رہے ہیں۔
انتظامیہ کی خاموشی سوالیہ نشان
شہری مطالبہ کر رہے ہیں کہ انتظامیہ فوری طور پر چارے کی قیمتوں پر کنٹرول کے لیے اقدامات کرے، تاکہ قربانی کے سنت عمل کو بغیر اضافی مالی دباؤ کے مکمل کیا جا سکے۔
مزیدپڑھیں:بیرون ملک پریس افسران کی نئی تعیناتیوں کی راہ ہموار، اے بی این نیوز کی نشاندہی پر وزارتِ اطلاعات متحرک
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: روپے فی کلو قربانی کے چارے کی
پڑھیں:
‘اب جانوروں کی ذمہ داری ہماری’، پشاور میں قربانی کے جانوروں کے لیے پارکنگ
قربانی کے لیے بروقت جانور کی خریداری ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے، لیکن وہ دیکھ بھال اور رکھنے کے لیے مناسب جگہ نہ ہونے اور چوری کے خدشات کے باعث زیادہ دن پہلے خریداری نہیں کر سکتے۔ ایسے لوگوں کے لیے خوشخبری ہے کہ پشاور کے ایک رہائشی نے ان کی یہ مشکل آسان کر دی ہے۔
پشاور کے گلبہار کے علاقے سے تعلق رکھنے والے طارق نامی شخص نے طارق وچھہ کے نام سے قربانی کے جانوروں کے لیے پارکنگ اور اسٹیشن کا اہتمام کیا ہے، جہاں مناسب فیس دے کر جانور کو چوری سے بچاؤ اور ان کی دیکھ بھال کروائی جا سکتی ہے۔
طارق نے بتایا کہ پشاور شہر میں تنگ گلیوں کے باعث قربانی کے جانور رکھنا اور ان کی دیکھ بھال مشکل ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے لوگ بچوں کی ضد اور فرمائش کے باوجود بھی عید سے پہلے جانور خریدنے سے قاصر تھے۔ طارق وچھہ کی جگہ پہلے شادی ہال تھا، جسے اب وہ ہر سال جانوروں کی پارکنگ میں تبدیل کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے جانوروں کے لیے مختص اسٹیشن میں قربانی کے جانوروں کی مکمل دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس بار بڑی تعداد میں لوگ جانور لے کر آئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کے ہاں تمام تر سہولیات موجود ہیں۔ اگر مالک چاہے تو مویشیوں کو چارہ ڈالنے اور انہیں نہلانے کی سہولت بھی موجود ہے۔ جانور کو قربانی کے لیے سجایا بھی جاتا ہے۔ اگر مالک چاہے تو وہ خود بھی آ کر چارہ ڈال سکتا ہے۔
طارق نے مزید بتایا کہ جانوروں کی حفاظت اور دیکھ بھال ان کی ذمہ داری ہے اور ان کی ٹیم دن رات جانوروں کا خیال رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچے اور بڑے دن کے وقت آ کر اپنے جانوروں کو گھماتے ہیں اور رات کو پارکنگ میں باندھ دیتے ہیں تاکہ چوری نہ ہو۔
طارق وچھہ آنے والے لوگ بھی خوش دکھائی دیے۔ شبیر خان نے بتایا کہ ان کی گلی کافی تنگ ہے، جانور باندھنے سے لوگوں کا گزرنا مشکل ہو جاتا ہے، جبکہ رات کو چوری کا خطرہ بھی رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچے عید سے ایک دو ہفتے پہلے جانور خریدنے کی ضد کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس بار طارق پارکنگ کی وجہ سے انہیں آسانی ہوئی اور 2 ہفتے پہلے ہی انہوں نے بیل خرید لیا۔
انہوں نے بیل کو اس پارکنگ میں رکھا ہے، نہلانا اور چارہ ڈالنا سب ان کی ذمہ داری ہے، جبکہ ان کے بچے دن کے وقت آ کر بیل کو گھمانے لے جاتے ہیں۔
قربانی کے جانوروں کی اس پارکنگ اسٹیشن میں مزید کیا سہولیات ہیں؟ دیکھیں اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں