بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کا جذبۂ حریت جوان
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
ریاض احمدچودھری
بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ حریت جواں ہے۔ الحاق پاکستان کی قرارداد لاکھوں کشمیری مسلمانوں کی امنگوں کی عکاس ہے۔یہ کشمیریوں کی تحریک کے لیے ایک واضح راستہ متعین جبکہ بھارت کو ایک آپشن کے طور پر مکمل مسترد کرتی ہے۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ 77 برس کے دوران ساڑے چار لاکھ کے لگ بھگ کشمیریوں نے ”بھارتی قبضے سے آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق” کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں جنوری 1989 سے اب تک 96ہزار3سو29 کشمیری شہید کیے۔ کشمیری بھارت کی بدترین ریاستی دہشت گردی کے باوجود” غیر قانونی بھارتی قبضے سے آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق ”کے کشمیریوں کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔
بھارتی حکمرانوں نے تو کشمیر کو اپنا انگ بنا لیا ہے لیکن ایسا محسوس کیا جا رہا ہے جیسے سانپ کے منہ میں چھچھوندر پھنس گئی ہو، نہ اگلتے بن رہی ہے نہ نگلتے بن رہی ہے۔ نہتے کشمیری جان کا عذاب بن گئے ہیں، جب سے بھارت نے اپنے اندر کشمیر کو ضم کیا ہے ایک مصیبت مول لے لی ہے، علیحدگی پسند قوموں نے بھارت سے آزادی کی تحریک تیز کر دی۔ تامل ناڈو، ناگالینڈ، خالصتان، کشمیر ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے۔
لداخ تو ہاتھ سے نکل ہی گیا، اگر بھارت اپنی کرنی سے باز نہ آیا تو چین تو تیار بیٹھا ہے، آگے بڑھنے کیلئے، وہ دن دور نہیں جب بھارت کا شیرازہ بکھر جائے گا۔ سری لنکا پہلے ہی بھارتی سرپرستی سے اپنے آپ کو الگ کر چکا ہے، بنگلا دیش بھی پر تول رہا ہے، نیپال نے بھی ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں۔جموں و کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور اسکی آزادی کیلئے ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے جانوں کی قربانی دی۔ جبکہ ہزاروں بچے یتیم ہو گئے۔ ماؤں بہنوں کی عصمتیں لٹ گئیں۔ لاکھوں بے گناہ شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے اور وہاں کے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔لوگوں کو اب بھی بلاوجہ گرفتار کیا جارہا ہے۔ حراستی اموات، گرفتار کے بعد لاپتہ کردینے، شہریوں کے مکانات نذر آتش کردینے اور چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنے کے واقعات برابر جاری ہیں۔
غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ کی آزادی پسند سرگرمیوں کے الزام پر جائیدادیں ضبط کرکے کشمیریوں کو بے دخل کرنے کی جارحانہ مہم جاری ہے۔ تازہ ترین کارروائیوں میں قابض حکام نے پلوامہ اور بارہمولہ اضلاع میں مزید چار کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کی ہیں۔یہ جائیدادیں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت ضبط کی گئیں۔ ریاستی سرپرستی میں جائیدادوں کی ضبطی مقبوضہ جموں وکشمیر میں 2019 کے بعدبھارت کی نوآبادیاتی پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد کشمیریوں کو معاشی طورپر کمزور کرنا اورمقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میںگزشتہ ہفتے میر واعظ مولوی محمد فاروق، خواجہ عبدالغنی لون اور شہدائے حول کا یوم شہادت منایاگیا۔شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کنٹرول لائن کے دونوں اطراف سیمینارز، دعائیہ مجالس اور دیگر تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ قابض انتظامیہ نے سرینگرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء میر واعظ عمر فاروق کوفاتحہ خوانی اور شہید رہنمائوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے مزار شہداء عیدگاہ جانے سے روک دیا۔اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس آزادکشمیر شاخ اور کشمیر لبریشن سیل کے زیر اہتمام ایک تقریب میں شرکا نے بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں شہدا ئ کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔
جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل پر ہے۔پیرس میں ایشین فورم فار ہیومن رائٹس اینڈ ڈویلپمنٹ اور انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ کشمیر کی بین الاقوامی طوپرتسلیم شدہ متنازعہ حیثیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں واضح ہے اور اسے بھارت کا اندرونی معاملہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔انہوں نے دفعہ370کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا جن میں بلاجواز گرفتاریاں، کالے قوانین کا بے دریغ استعمال اور سول سوسائٹی کو دبانا شامل ہے۔ تنازعہ کشمیر کے کسی بھی حل میں کشمیریوں کی بامعنی شرکت اور ان کے حق خودارادیت کو برقرار رکھنا چاہیے جس کی بین الاقوامی قانون میں ضمانت دی گئی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بنیادی حقوق کی فراہمی کیلئے کثیرالجہتی امن عمل کی حمایت کرے۔ انہوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے2018اور 2019کی اقوام متحدہ کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی مظالم کی آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
علاقے میں تعینات دس لاکھ بھارتی قابض افواج جوسڑکوں اور گلیوں میں گشت کر رہی ہیں ،کشمیریوں کو اپنے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد جاری رکھنے سے روکنے میں مکمل طورپر ناکام ہو گئی ہے۔ کشمیریوں کے اس ناقابل تنسیخ حق کی ضمانت اقوام متحدہ نے اپنی متعلقہ قراردادوں میں فراہم کی ہے۔ بنیادی حقوق سے محرومی کے باوجود استصواب رائے اور آزادی کے حقیقی مطالبے کی زبردست عوامی حمایت نے بھارتی قابض افواج، خفیہ ایجنسیوں اور کٹھ پتلی حکومت کو بوکھلاہٹ کا شکار کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوج اورقابض انتظامیہ کی طر ف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لے اور تنازعہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اورکشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے میں مدد کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے باوجود علاقے میں حقوق کی
پڑھیں:
مسئلہ کشمیر کے حل تک جنوبی ایشیا پر جنگ کے بادل منڈلاتے رہیں گے، وزیراعظم آزاد کشمیر
ذرائع کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے ایک وفد کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے آج مظفر آباد میں ان سے ملاقات کی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیے بغیر خطے میں دیرپا امن و ترقی ممکن نہیں اور جنوبی ایشیاء پر جنگ کے بادل منڈلاتے رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے ایک وفد کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا جس نے آج مظفر آباد میں ان سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا مسئلہ کشمیر پر دوٹوک موقف انتہائی لائق تحسین ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کرے اور عالمی مبصرین کو مقبوضہ علاقے کے دورے کی اجازت دے۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کی اور شہدائے کشمیر کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی سطح پر اجاگر ہوا ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے حوالے سے آواز بلند ہونا شروع ہو گئی ہے۔انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی، کشمیری مسلمانوں کی شناخت کو مٹانے کی مذموم کوششوں، غیر ریاستی باشندوں کی آبادکاری، آزادی پسند کشمیری عوام کے گھروں کو بارود سے اڑانے، جائیدادوں کی غیر قانونی ضبطگی اور پہلگام واقعہ کی آڑ میں ہزاروں کشمیری نوجوانوں کی بلاجواز گرفتاریوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے اقوامِ متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور دنیا بھر کی آزادی پسند اقوامِ سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر دباو ڈالیں۔ وفد میں کنوینر غلام محمد صفی، جنرل سیکرٹری ایڈووکیٹ پرویز شاہ، عبدالحمید لون، راجہ خادم حسین، مشتاق السلام اور عبدالمجید میر شامل تھے۔