ہندو خواتین بی جے پی کی سندور سیاست پر پھٹ پڑیں(کھری کھری سنا دیں)
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
بھارتی وزیر اعظم مودی کی سندور سیاست ہندو خواتین کے جذبات سے کھیلنے کی شرمناک کوشش
میرا شوہر زندہ ہے، مودی کون ہوتا ہے مجھے سندور دینے والا؟بھارتی خاتون کی صحافی سے گفتگو
مودی کی ’’سندور سیاست‘‘ ہندو خواتین کے جذبات سے کھیلنے کی شرمناک کوشش، بھارتی خواتین نے کھری کھری سنا دیں ۔تفصیلات کے مطابق پہلگام حملے کے بعد عوامی ردعمل کے پیش نظر مودی سرکار نے ’’سندور ڈرامہ ‘‘رچا دیا لیکن پھر منہ کی کھانی پڑی ،مودی سرکار کی اس کوشش کو ہندو خواتین نے مذہبی جذبات سے کھیلنے کی’’ شرمناک حرکت ‘‘ اور نا قابل برداشت قرار دیدیا ۔بھارتی ہندو خواتین نے اس معاملے پر مودی کو کھری کھری سناڈالیں ۔ انکا کہنا ہے کہ ’’مودی پہلگام میں مرنے والوں کے لواحقین سے ملنے کی بجائے گھر گھر سندور بھیج کر جھوٹی ہمدردی بٹور رہا ہے، ہم مودی کی سندور سیاست کو بری طرح مسترد کر تے ہیں ۔ایک بھارتی خاتون نے خاتون صحافی سے گفتگو میں یہاں تک کہہ ڈالا کہ ’’میرا شوہر زندہ ہے، مودی کون ہوتا ہے مجھے سندور دینے والا؟، کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ کوئی ڈاکو (مودی) کسی کے گھر میں سندور لے کر آیا ہو؟مجھے شرم آتی ہے کہ ہمارے ملک کا وزیرِ اعظم اتنی گری ہوئی باتیں کر رہا ہے۔ایک اور ہندو خاتون نے کہا کہ ’’اگر مودی سندور لے کر آئیں گے تو ہم اسکا کیا کریں گے، یہ پھر میں مودی کو بتاؤں گی، میں ہندو ہوں مگر مودی کی حرکتوں پر شرم آتی ہے, اُسے خود سمجھ نہیں، ہمیں کیا سمجھائے گا؟‘‘نیہا سنگھ راٹھور نے اپنے وی لاگ میں کہا کہ ’’ہندو مذہب میں صرف اپنے پتی کا دیا ہوا سندور ہی لگایا جاتا ہیکسی پرائے مرد کا نہیں، بہار سے کروڑوں لوگ روزگار کے لیے باہر جاتے ہیں اور ان کی بیویاں شوہر کے نام کا سندور لگاتی ہیں،مودی ووٹ بینک حاصل کرنے کے لیے بہار کی خواتین کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔مودی سرکار یہ سوال دبانا چاہتی ہے کہ بہار کے لوگ بے روزگار کیوں ہیں اور سندوری لال خواتین کو صرف سندور میں الجھانا چاہتی ہے‘‘۔ایک اور ہندو خاتون نے کہا کہ ’’مودی جی کے بھیجے گئے سندور پر پہلا حق اُن کی اپنی بیوی کا بنتا ہے،جب مودی اپنی بیوی کو ہی سندور نہیں دے سکتے تو ملک بھر کی خواتین کا انکے بھیجے سندور پر کیا حق بنتا ہے؟‘‘
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جذبات سے کھیلنے کی ہندو خواتین سندور سیاست مودی کی مودی کو
پڑھیں:
بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔
دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالیسکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔
سیاسی ردعملپنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔
پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدتپاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔
بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریکماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
عالمی برادری کا کردار
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سکھ یاتری