نمیبیا، صحرائی شیر کے حملے میں سیاح جان گنوا بیٹھا
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
نمیبیا کے دور افتادہ شمال مغرب میں ایک لگژری ٹینٹڈ لاج میں ایک شیر کے حملے کے بعد ایک 59 سالہ سیاح اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
پولیس حکام کے بیانات کے مطابق یہ واقعہ صبح کے اوائل میں اس وقت پیش آیا جب متاثرہ شخص نے دوسرے سیاحوں کے ایک گروپ کے ساتھ کیمپنگ کر رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:’اونی چوہوں کے بعد سائنسدان ’اونی ہاتھی‘ کی پیدائش کے لیے کوشاں
نمیبیا کی وزارت ماحولیات کے ترجمان کے مطابق یہ شخص بیت الخلا استعمال کرنے کے لیے اپنے خیمے سے باہر نکلا ہی تھا کہ شیر نے اس پر جان لیوا حملہ کر دیا۔
ترجمان کے مطابق سیاح کے خیمے سے باہر نکلتے ہی شیر اس پر جھپٹ پڑا، اور جب دوسرے کیمپ والے شیر کو بھگانے میں کامیاب ہوئے تب تک سیاح مر چکا تھا۔
نمیبیا پولیس کے ترجمان ایلیفاس کوونگا نے بتایا کہ افسران جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں اور انہوں نے واقعے کے حوالے سے مکمل رپورٹ مرتب کرنا شروع کر دی ہے۔
یہ سانحہ ایک ایسے علاقے میں سامنے آیا جو صحرائی شیروں کی آبادی کے لیے جانا جاتا ہے، جو نمیبیا کے شمال مغرب کے خشک اور پہاڑی مناظر میں گھومتے ہیں۔
یہ شیر سخت صحرائی حالات میں اپنی بقا کے لیے مشہور ہیں، جن کی تعداد 2023 میں 60 بالغ اور ایک درجن سے زیادہ بچے ہیں۔
تاہم حالیہ مہینوں میں ان کی تعداد میں کمی دیکھی گئی ہے، جس کی وجہ خشک سالی کے بعد شکار کی دستیابی میں تیزی سے کمی کے ساتھ ساتھ جنگلی حیات اور انسانی برادریوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعات ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کے فلسطین پر حملے نسل کشی کی واضح مثال ہیں، طیب اردوان
انقرہ میں جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں ترک صدر نے اسرائیل کیجانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی، قحط اور غزہ میں حملوں سے لاعلمی پر جرمنی کو تنقید کا نشانہ بنایا، اردوان نے کہا کہ کیا جرمنی غزہ میں اسرائیلی نسل کشی نہیں دیکھ رہا۔؟ اسلام ٹائمز۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جاری حملے نسل کشی کی واضح مثال ہیں۔ طیب اردوان نے انقرہ میں جرمن چانسلر فریڈرک مرز کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی، قحط اور غزہ میں حملوں سے لاعلمی پر جرمنی کو تنقید کا نشانہ بنایا، اردوان نے کہا کہ کیا جرمنی غزہ میں اسرائیلی نسل کشی نہیں دیکھ رہا۔؟ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار ہیں، مگر حماس کے پاس کچھ بھی نہیں، جنگ بندی کی خلاف ورزیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ ترکیہ، جرمنی اور دیگر ممالک کو فوری اقدامات کرنا ہوں گے، غزہ میں قتل اور قحط روکنے کیلئے فوری سیاسی اور انسانی اقدامات ضروری ہیں۔