خیبر پختونخوا میں بارشیں، تیز آندھی سے اب تک 10 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
پی ڈی ایم اے نے خیبر پختونخوا میں 27 مئی سے 31 مئی تک ہونے والی بارشوں سے جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس کے مطابق جاں بحق افراد میں 5 مرد، 3 خواتین اور 2 بچے شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں ہونے والی بارشوں اور تیز آندھی کے باعث حادثات کے نتیجے میں اب تک 10 افراد جاں بحق اور 30 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے نے خیبر پختونخوا میں 27 مئی سے 31 مئی تک ہونے والی بارشوں سے جانی و مالی نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس کے مطابق جاں بحق افراد میں 5 مرد، 3 خواتین اور 2 بچے شامل ہیں۔ بارش کے نتیجے میں ہونے والے حادثات میں ہونے والے زخمیوں میں 13 مرد، 10 خاتون اور 7 بچے شامل ہیں۔ پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ بارش اور آندھی کے باعث مجموعی طور پر 34 گھروں کو نقصان پہنچا، جس میں 32 کو جزوی اور دو مکمل طور پر منہدم ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حادثات صوبہ کے مختلف اضلاع مردان، صوابی، پشاور، شانگلہ، دیر لوئر، سوات، تور غر، باجوڑ، مہمند، مانسہرہ اور ہری پور میں پیش آئے۔ حکام نے متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو متاثرہ خاندان کو فوری طور پر امداد اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ تمام ضلعی انتظامیہ، متعلقہ اور امدادی اداروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا میں پی ڈی ایم اے نے
پڑھیں:
پختونخوا، لا یونیورسٹی کے قیام کے احکامات پر عمل نہ ہونے کیخلاف توہینِ عدالت کی درخواست
درخواست سیکرٹری جنرل پشاور ہائیکورٹ بار کی توسط سے دائر کی گئی ہے، جس میں چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن، صوبائی حکومت اور دیگر کو فریقین بنایا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں لا یونیورسٹی کے قیام کے لیے عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے کے معاملے پر پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے توہین عدالت درخواست دائر کردی۔ درخواست سیکرٹری جنرل پشاور ہائیکورٹ بار کی توسط سے دائر کی گئی ہے، جس میں چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن، صوبائی حکومت اور دیگر کو فریقین بنایا گیا ہے۔ درخواست کے مطابق 2012ء میں پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کو لا یونیورسٹی کے قیام کے لیے احکامات دیے تھے، 2015ء میں سپریم کورٹ نے فریقین کو لا یونیورسٹی کے قیام کے لیے ڈائریکشنز دی ہیں اور فریقین نے عدالت میں یقین دہانی کرائی تھی کہ خیبر لا کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دیں گے۔
فریقین نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ عدالتی ہدایات کو سفارشات میں تبدیل کرکے عمل درآمد کریں گے، تاہم 9 سال سے زائد عرصہ ہوگیا عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ لا یونیورسٹی نہ ہونے کے باعث قانون کے طلبہ کو کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت 2012 اور 2015 کے فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنائے۔