اسلام آباد(نیوز ڈیسک)دنیا تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے، اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہر روز نت نئی ایجادات منظرِ عام پر آ رہی ہیں۔ جہاں پہلے شناخت کے لیے فنگر پرنٹ، چہرے کی شناخت اور آنکھ کی پتلی ریٹینا کا استعمال عام تھا، وہیں اب سائنس دانوں نے ایک اور حیران کن دریافت کی ہے، زبان (Tongue) کی شناخت کو ایک محفوظ اور منفرد بایومیٹرک ذریعہ قرار دیا جا رہا ہے۔

زبان سے شناخت ایک نیا بائیو میٹرک تصدیقی ٹول ہے جو منفرد ہے اور آسانی سے جعلی نہیں بنایا جا سکتا کیونکہ کوئی بھی دو زبان کے پرنٹس ایک جیسے نہیں ہیں۔

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ، زبان کی سطح پر موجود خطوط اور ساخت مکمل طور پر منفرد ہوتے ہیں۔ زبان کو موڑنے، نکالنے یا حرکت دینے کے انداز ہر فرد میں مختلف ہوتے ہیں۔ زبان اندرونی عضو ہونے کی وجہ سے نقصان یا چوری کا امکان بھی کم ہوتا ہے، جو اسے فنگر پرنٹ یا چہرے کی شناخت سے زیادہ محفوظ بناتا ہے۔

تحقیق کی روشنی میں
حال ہی میں ہانگ کانگ پولی ٹیکنک یونیورسٹی کے محققین نے زبان کی ساخت اور حرکت کو اسکین کرکے شناخت کرنے کا ایک نیا نظام تیار کیا ہے، جسے 3D Tongue Recognition System کہا جاتا ہے۔ اس نظام میں زبان کی تھری ڈی تصویریں لی جاتی ہیں اور مصنوعی ذہانت یا اے آئی اور مشین لرننگ کی مدد سے شناخت کی جاتی ہے۔

چونکہ زبان اندرونی عضو ہے، اس کی نقل یا جعلسازی تقریباً ناممکن ہے یہ بات اس طریقہ شناخت کو زیادہ سیکیوریٹی فراہم کرتی ہے۔ دوسرے یہ کہ زبان کی شناخت کے ساتھ ساتھ صحت کی کچھ نشانیاں بھی دیکھی جا سکتی ہیں، جیسے زبان کا رنگ، نمی، یا ساخت میں تبدیلی تو یہ ہیلتھ اور سیکیورٹی کا ایک زبردست امتزاج بن جاتا ہے۔

اسکے علاوہ یہ طریقہ آسانی بھی فراہم کرتا ہے، مستقبل میں موبائل فون، لاک سسٹم، یا ایئرپورٹ سیکیورٹی چیک میں زبان کے ذریعے شناخت کی جا سکے گی۔

زبان دکھانے یا اسکین کروانے کی سماجی قبولیت فی الحال کم ہے۔ کچھ افراد کے لیے زبان نکالنا مشکل ہو سکتا ہے، مثلاً معذور افراد یا بیمار۔ زبان کی تصویر لینے کے لیے خصوصی تھری ڈی اسکینر درکار ہوں گے، جو عام دستیاب نہیں۔

تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ اگلے چند برسوں میں زبان شناخت کو بایومیٹرک نظام کا حصہ بنا دیا جائے گا، خاص طور پر ایسی جگہوں پر جہاں انتہائی محفوظ سیکیورٹی کی ضرورت ہو، جیسے کہ خفیہ ادارے، بینکنگ سسٹمز، ملٹری بیس، ہائی پروفائل سرکاری دفاترجیسے اہم ادارے۔

دنیا کس تیزی سے اپنے رنگ بدل رہی ہے، فنگر پرنٹ، چہرے کی شناخت اور آنکھ کی پتلی کے بعد، ’زبان‘ ایک نئی اور محفوظ ترین شناختی علامت کے طور پرسامنے آئی ہے۔ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن مستقبل میں یہ ہماری روزمرہ زندگی کا اہم حصہ بن سکتی ہے۔ ویسے تو زبان دکھانا تہذیبی اعتبار سے کچھ غیر مناسب سا لگتا ہے، سوچیے اپنے موبائل کا منہ چڑا کر اسے ان لاک کرنا کیسا لگے گا کیونکہ ممکن ہے جلد ہی زبان دکھا کر لاک کھولا جائے۔
مزیدپڑھیں:پاکستانی انٹیلی جنس کی مدد سے ترکی کی خفیہ ایجنسی کا اہم کامیاب آپریشن، داعش کا سینیئر ترک رہنما گرفتار

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کی شناخت زبان کی

پڑھیں:

سندھ کے مسائل اجتماع عام میں پیش کریں گے،کاشف سعید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-13
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ سندھ کے تمام مسائل کو 21نومبر مینار پاکستان لاہور کے اجتماع عام میں لاکھوں لوگوں کے سامنے پیش کریں گے۔ 21 نومبر کو مینار پاکستان لاہور میں جماعت اسلامی کا ’’بدلو نظام اجتماع عام‘‘میں سندھ سمیت ملک بھر سے لاکھوں لوگ شرکت کریں گے۔ جب تک ملک میں فرسودہ بدبودار نظام موجود ہے عوام کے مسائل حل نہیں ہونگے اس لیے امیر جماعت حافظ نعیم الرحمن نے ’’بدلو نظام’’اجتماع عام کا اعلان کیا ہے کیوں کہ نظام تبدیل ہوگا تو عوامی مسائل بھی حل ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بعذریعہ زوم پر مرکز تبلیغ اسلام شاہ مکی روڈ میں اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجتماع ارکان سے جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکریٹری محمد یوسف، امیر جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد حافظ طاہرمجید،ضلعی جنرل سیکریٹری محمد حنیف شیخ نے بھی خطاب کیا۔ اس مووع پر نائب امیر عبدالقیوم شیخ، ڈپٹی جنرل سیکریٹری حافظ سفیان ناصر اور نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے صدر شکیل شیخ بھی موجود تھے۔کاشف سعید شیخ نے کہا کہ جماعت اسلامی کے تحت 21، 22 اور 23 نومبر کو ہونے والا اجتماع عام دراصل نظام بدلو تحریک کا ایک ولولہ انگیز اور فیصلہ کن ثابت ہوگا، اس اجتماع کی کامیابی کے لیے تمام کارکنان کو اپنی توانائیاں،صلاحیتیں اور وسائل وقف کر دینے چاہیے تاکہ یہ تاریخی اجتماع ایک مثالی اور منظم انداز میں منعقد ہو۔انہوں نے کہا کہ یہ اجتماع محض ایک پروگرام نہیں بلکہ اقامتِ دین کے راستے پر عملی جدوجہد اور فکری تربیت کا سنگ میل ہے، جس کا مقصد قوم میں بیداری پیدا کرنا اور اسلامی نظام کے قیام کے لیے اجتماعی عزم کو مضبوط بنانا ہے۔ نگہت قریشی نے کہا کہ جماعت اسلامی کے اجتماعات ہمیشہ سے فکری تربیت، اجتماعی نظم اور باہمی تعاون کا مظہر رہے ہیں۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • آزادی صحافت کا تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پرعزم: وزیراعظم
  • آزاد ‘ محفوظ صحافت انصاف ‘ جمہوریت کی ضامن: سینیٹر عبدالکریم 
  • سندھ کے مسائل اجتماع عام میں پیش کریں گے،کاشف سعید
  • حفیظ جمال نے زندگی محنت کشوں کے نام کر دی،حیدر خوجہ
  • جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام
  • وزیراعظم آزادیِ صحافت کے تحفظ، صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پُرعزم
  • ٹیکس نظام میں اصلاحات سے مثبت نتائج وصول ہو رہے ہیں؛ وزیر اعظم
  • جماعت اسلامی ویمن ونگ کراچی کا میڈیا اجلاس
  • سندھ جاب پورٹل ایک خودکار اور جدید نظام ہے‘ شرجیل
  • ممدانی کی مقبولیت: نظام سے بیزاری کا اظہار!