بنگلہ دیشی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد، ظلم و جبر کے دور کا خاتمہ ہوگیا ہے‘جاوید قصوری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جون2025ء)امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے بنگلہ دیشی سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے سے ایک اور ظلم و جبر کے دور کا خاتمہ ہوگیا ہے، جماعت اسلامی پر پابندی کا خاتمہ ظلم کی طویل سیاہ رات کے خاتمے اور نئی صبح کے طلوع ہونے کی نوید ہوگا، جماعت اسلامی کے اکابرین نے ہر دور میں، ہر جگہ اور ہر ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق بلند کیا ہے اور اس کی پاداش میں صعوبتیں برداشت اور قربانیاں بھی دیں ہیں،ہم بنگلہ دیش جماعت اسلامی کی پر عزم قیادت و کارکنان کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار بنگلہ دیشی سپریم کورٹ کی جانب سے جماعت اسلامی پر پابندی ہٹانے کے فیصلے، حسینہ واجد پر مقدمہ قائم کرنے اورظلم و بربریت کا سورج غروب ہونے پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کیا۔(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ شیخ حسینہ واجد، بھارتی آشرباد سے 21 برس بنگلا دیش کی وزیراعظم رہیں، وہ 16 برس سے مسلسل وزیراعظم کے عہدے پر فائز تھیں۔اس نے اپنی وزارتِ عظمیٰ کے دوران جماعتِ اسلامی پر پابندی عائد کی اور جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنماؤں کے خلاف سخت کارروائیاںکیں،27مئی 2025 کو بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے عوامی لیگ پر بھی پابندی لگا قاتل حسینہ واجد کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شیخ حسینہ کی اگست میں وزیر اعظم کے عہدے سے برطرفی کے بعد جماعت اسلامی نے 2013ء کے ہائیکورٹ کے اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل دائر کی تھی جس میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ سپریم کورٹ بنگلہ دیش کے فیصلے سے بنگلہ دیش میں جمہوری اقدار، جامع اور کثیر الجماعتی نظام‘‘ کو فروغ ملے گا۔انہوں نے کہا کہ الحمد اللہ ظلم کی سیاہ رات کا خاتمہ ہو چکا ہے۔سابقہ بنگلہ دیشی وزیر اعظم جوالزامات لگا کر اپنے سیاسی مخالفین کو انتقامی سیاست کا نشانہ بناتی رہیں اور بھارت کو خوش کرتی رہیں ہیں، آج انہی کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمات قائم ہیں اور وہ ملک سے فرار ہیں۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ واجد حکومت کے خاتمے کے وقت جولائی و اگست 2024 میں تقریباً 400 بنگلہ دیشی قتل ہوئے،شیخ حسینہ واجد نے گزشتہ برس بھی بنگلہ دیش کو ایک ’خوشحال اور ترقی یافتہ ملک‘ میں بدلنے کا وعدہ کیا تھا لیکن سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ نوجوان بنگلہ دیشی بے روزگار ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جماعت اسلامی بنگلہ دیشی سپریم کورٹ حسینہ واجد پر پابندی بنگلہ دیش کے فیصلے کا خاتمہ کے خلاف
پڑھیں:
روسی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس 72 برس کی عمر میں چل بسیں
روسی میڈیا کے مطابق روس کی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس ایرینا پودنوسووا 72 برس کی عمر میں انتقال کر گئی ہیں۔
اخبار ’کومرسانت‘ کے مطابق، پودنوسووا کا انتقال کینسر کے باعث ہوا۔ وہ علاج کے دوران بھی اپنے فرائض سرانجام دیتی رہیں۔
یہ بھی پڑھیں:زیلنسکی کی پیوٹن سے براہ راست ملاقات کی خواہش پر روس نے کیا جواب دیا؟
اپریل 2024 میں چیف جسٹس مقرر ہونے والی پودنوسووا نے ویچسلاف لیبیڈیف کی جگہ یہ منصب سنبھالا تھا، جو فروری 2024 میں طویل علالت کے بعد وفات پا گئے تھے۔
پودنوسووا سپریم کورٹ کی پہلی خاتون سربراہ تھیں۔ لیبیڈیف 1989 سے چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔
روس کی سپریم کورٹ نے بعد ازاں سرکاری خبررساں ایجنسی ٹاس کو بتایا کہ نائب چیف جسٹس یوری ایوانینکو کو قائم مقام چیف جسٹس مقرر کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پیوٹن اور اردوان کے درمیان رابطہ: اسرائیلی حملے شامی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار
پودنوسووا، صدر ولادیمیر پیوٹن کی سابق جماعتی ساتھی بھی تھیں، اور انہیں صدر کی سفارش پر فیڈریشن کونسل نے چیف جسٹس مقرر کیا تھا۔
روس میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی مدتِ ملازمت 6 سال ہوتی ہے۔
انہوں نے 1975 میں لینن گراڈ اسٹیٹ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا اور 1990 میں لوزھسکی سٹی کورٹ (لینن گراڈ ریجن) میں بطور جج اپنے عدالتی کیریئر کا آغاز کیا۔
2020 میں وہ سپریم کورٹ کی ڈپٹی چیف جسٹس مقرر ہوئیں اور اقتصادی تنازعات کی عدالتی کمیٹی کی سربراہی کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں