حسینہ واجد کو ایک اور جھٹکا، بنگلادیش میں کرنسی نوٹ سے شیخ مجیب کی تصویر ہٹادی گئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
بنگلا دیش کے ’’بابائے قوم‘‘ شیخ مجیب الرحمان کی تصویر کو ملک کے کرنسی نوٹوں سے ہٹادیا گیا ہے۔
بنگلادیش میں اس غیرمعمولی تبدیلی نے نہ صرف معیشت کے کاغذی روپ کو بلکہ سیاسی فضا کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔ حالیہ دنوں حکومت کی جانب سے نئے کرنسی نوٹ جاری کیے گئے ہیں جن پر اب ملک کے بانی اور شیخ حسینہ واجد کے والد، شیخ مجیب الرحمان کی تصویر موجود نہیں ہے۔
اتوار کے روز بنگلادیشی بینک نے باضابطہ طور پر 20، 50 اور 1000 ٹکہ مالیت کے نئے ڈیزائن والے نوٹ جاری کیے، جن پر کسی بھی انسانی شخصیت کی تصویر شامل نہیں کی گئی۔ بلکہ اس کی جگہ قدرتی مناظر اور تاریخی مقامات کی دلکش تصاویر نے لے لی ہے۔
بینک کے ترجمان نے وضاحت کی کہ یہ تبدیلی صرف ایک جمالیاتی پہلو کی نہیں بلکہ ایک نئے وژن کی عکاسی کرتی ہے، جہاں قوم کو ثقافتی اور تاریخی ورثے سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ یہ عمل مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا، اور آئندہ بھی مختلف مالیت کے نوٹوں میں اسی طرز پر تبدیلی کی جائے گی۔ تاہم، عوام کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ پرانے نوٹ اور سکے بدستور قانونی طور پر گردش میں رہیں گے۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب بنگلادیشی کرنسی کے ڈیزائن میں رد و بدل کی گئی ہو۔ 1972 میں ملک کے قیام کے بعد ابتدائی نوٹوں پر ملک کا نقشہ نمایاں تھا، لیکن بعد میں جب شیخ مجیب الرحمان اور ان کی جماعت عوامی لیگ اقتدار میں آئی، تو نوٹوں پر بانیِ قوم کی تصویر کو شامل کیا گیا۔ جب دیگر جماعتیں، خصوصاً بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی)، حکومت میں آئیں، تو کرنسی پر آثار قدیمہ اور تاریخی مقامات کی تصاویر شامل کی گئیں۔
تاہم، اس بار تبدیلی ایک غیرمعمولی سیاسی موڑ کے ساتھ آئی ہے۔ گزشتہ برس 5 اگست کو بنگلادیش میں حکومت مخالف مظاہروں نے سنگین شکل اختیار کی، جن میں سیکڑوں افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس کے بعد وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد، جو شیخ مجیب کی بیٹی ہیں، استعفیٰ دے کر مبینہ طور پر بھارت منتقل ہوگئیں۔ فی الوقت ملک میں ایک نگران حکومت قائم ہے، جو عبوری طور پر ریاستی معاملات چلا رہی ہے۔
شیخ مجیب الرحمان کو بنگلادیش ’بابائے قوم‘ کا درجہ حاصل ہے، اور ان کی تصویر کو کرنسی نوٹوں سے ہٹانا صرف ایک ڈیزائن چینج نہیں، بلکہ ملک کی سیاست اور قومی شناخت میں بڑی تبدیلی کا اشارہ بھی ہو سکتا ہے۔ اس فیصلے نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے: کیا بنگلادیش اپنی تاریخ کو دوبارہ لکھنے جا رہا ہے؟
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شیخ مجیب الرحمان کرنسی نوٹ کی تصویر
پڑھیں:
ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ
مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد ناگزیر ہے اور کاربن کریڈٹ مارکیٹ کو کھولنے میں وفاقی حکومت مکمل معاونت کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ نے زور دیا کہ سکھر بیراج کی گنجائش بڑھانا ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ بنایا ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی مصدق ملک نے ملاقات کی، جس میں چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور پرنسپل سیکریٹری آغا واصف بھی شریک تھے۔ اجلاس میں 300 یومیہ ماحولیاتی پلان بنانے پر اتفاق کیا گیا تاکہ آئندہ مون سون سیزن، جو 15 دن پہلے شروع ہونے کا امکان ہے، کے لیے مؤثر تیاری کی جا سکے۔ اجلاس میں طے پایا کہ چاروں صوبائی حکومتیں اس پلان کے لیے اپنی تجاویز اور ضروری منصوبے پیش کریں گی تاکہ بارشوں اور ندیوں کے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کم سے کم کیے جا سکیں۔
مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد ناگزیر ہے اور کاربن کریڈٹ مارکیٹ کو کھولنے میں وفاقی حکومت مکمل معاونت کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ نے زور دیا کہ سکھر بیراج کی گنجائش بڑھانا ضروری ہے، کیونکہ ہائیڈرولک مسائل کی وجہ سے اس کے 10 دروازے بند ہو چکے ہیں اور اب اس کی گنجائش 9 لاکھ 60 ہزار کیوسک رہ گئی ہے، جو ابتدا میں 1.5 ملین کیوسک تھی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ دریائے سندھ کے کچھ بندوں کی حالت نازک ہے، تاہم جاپان کے تعاون سے کے کے بند اور شینک بند کو مضبوط کرنے کا منصوبہ زیر عمل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مون سون کے سیلابی پانی کے قدرتی راستے بحال کرنا ہوں گے۔