طیارے گرنے کا اعتراف ، بھارتی آرمی چیف سے استعفیٰ کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
جنگ میں دو دن فضائیہ نہیں اڑی، پھر بھی کہنا کہ آپریشن سندور کامیاب تھا بڑی ہمت ہے
دو دن بھارتی فضائیہ کے گراؤنڈ رہنے کا اعتراف استعفے کے لیے کافی ہے، دفاعی تجزیہ کار
بھارتی طیاروں کی تباہی پر سچ بولنا بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف انیل چوہان کے گلے پڑ گیا، دفاعی تجزیہ کار پراوین ساہنی نے ڈیفنس چیف سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا۔تفصیلات کے مطابق نامور بھارتی دفاعی تجزیہ کار پراوین ساہنی نے بھارتی ڈیفنس چیف انیل چوہان سے استعفے کا مطالبہ کردیا ہے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر انہوں نے لکھا دو دن بھارتی فضائیہ کے گراؤنڈ رہنے کا اعتراف استعفے کے لیے کافی ہے ۔پراوین ساہنی نے اپنے ٹویٹ میں طنز کیا کہ ( جنگ کے ) چار میں سے دو دن فضائیہ نہیں اڑی، پھر بھی یہ کہنا کہ آپریشن سندور کامیاب تھا بڑی ہمت کی بات ہے ۔واضح رہے کہ گذشتہ روز بھارتی ڈیفنس چیف انیل چوہان نے ’بلومبرگ ٹی وی ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے تصدیق کی کہ مئی میں پاکستان کے ساتھ جھڑپوں میں بھارت کے کچھ لڑاکا طیارے تباہ ہوئے ، تاہم یہ بھی کہا کہ 4 روزہ تنازع کبھی بھی ایٹمی جنگ کے قریب نہیں پہنچا۔انٹرویو میں بھارتی مسلح افواج کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان نے کہا تھا کہ اہم بات یہ نہیں ہے کہ طیارے گرائے گئے ، بلکہ یہ ہے کہ وہ کیوں گرائے گئے ۔انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کا یہ دعویٰ کہ اس نے 6 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے ، بالکل غلط ہے ، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ بھارت نے اس جنگ میں کتنے طیارے کھوئے ۔انیل چوہان نے مزید کہا تھا کہ جو غلطیاں ہوئیں، وہ اہم ہیں، ہم نے ان غلطیوں کو سمجھا، انہیں درست کیا اور پھر 2 دن بعد دوبارہ اپنے تمام طیارے اڑائے اور طویل فاصلے پر کامیاب حملے کیے ۔یہ تبصرے بھارت کے کسی اعلیٰ حکومتی یا فوجی اہلکار کی جانب سے 7 مئی کو شروع ہونے والے پاک-بھارت تنازع کے دوران بھارتی طیاروں کی صورتحال پر سب سے واضح بیان تھے ۔خیال رہے کہ 9 مئی2025 کو ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے جوائنٹ پریس کانفرنس میں بین الاقوامی میڈیا کے سامنے بھارتی جھوٹ کا پردہ چاک کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پاکستانی فضائیہ نے بھارت کے پانچ طیارے مار گرائے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تباہ کیے جانے والے بھارتی طیاروں میں 3 جدید رافیل طیارے ، ایک مگ 29 اور ایک ایس یو 30ی شامل تھے ، بھارت نے روایتی ہٹ دھرمی اور جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے طیارے گرنے کی خبر سے انکار کیا تھا، کچھ بھارتی میڈیا چینلز نے طیارے گرنے کی خبروں کی تصدیق کی تھی جو بعد میں مودی سرکار نے ہٹوادی تھیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: انیل چوہان انہوں نے یہ نہیں تھا کہ
پڑھیں:
شاہینوں کی دھاک اور ایئر چیف کی شاندار قیادت
جب بات پاکستان ایئر فورس کی ہو تو دل سے ایک ہی آواز نکلتی ہے: واہ! یہ شاہین ہیں، جو نہ صرف آسمانوں پر راج کرتے ہیں بلکہ دشمنوں کے دل دہلانے کا ہنر بھی خوب جانتے ہیں۔
پاک فضائیہ کی تاریخ بہادری، قربانی اور غیر معمولی کارناموں سے بھری پڑی ہے، اور اس کی موجودہ قیادت، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو، اس عظیم روایت کو نئی بلندیوں تک لے جا رہی ہے۔
یہ کالم پاک فضائیہ کی شان، ایئر چیف کی بے مثال قیادت، اور اس دشمن شکن طاقت کو خراج تحسین پیش کرتا ہے جو پوری دنیا کی دیوانی ہے۔
پاکستان ایئر فورس کی تاریخ کوئی معمولی کہانی نہیں، یہ ایک ایسی داستان ہے جو 1965 اور 1971 کی پاک-بھارت جنگوں سے لے کر حالیہ بالاکوٹ جیسے واقعات تک دشمن کو سبق سکھاتی رہی ہے۔ 1965 کی جنگ میں پاک فضائیہ نے بھارتی طیاروں کو ایسی دھول چٹائی کہ وہ اپنی فضائی حدود میں بھی سہمے سہمے پھرتے تھے۔
ایم ایم عالم جیسے شاہین نے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں پانچ بھارتی طیاروں کو زمین بوس کرکے تاریخ رقم کی۔ یہ وہ کارنامہ ہے جسے آج بھی دنیا بھر کے ایوی ایشن ماہرین عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
1971 کی جنگ میں بھی پاک فضائیہ نے اپنی کم تعداد کے باوجود بھارتی فضائیہ کو ناکوں چنے چبوائے۔ اور پھر 2019 کا بالاکوٹ واقعہ! پاک فضائیہ نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے دو بھارتی طیاروں کو گرایا، جن میں ایک جدید مگ-21 اور ایک ہیلی کاپٹر شامل تھا۔
بھارتی پائلٹ ابھینندن کو گرفتار کرکے پاک فضائیہ نے نہ صرف اپنی طاقت کا لوہا منوایا، بلکہ دنیا کو یہ بھی بتایا کہ ہم امن کے داعی ہیں مگر دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا بھی خوب جانتے ہیں۔
ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی قیادت میں پاک فضائیہ نے نئے دور میں نئی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے ہیں۔ ان کی شب و روز کی محنت اور لگن نے پاک فضائیہ کو ایک ایسی فورس بنا دیا ہے جو نہ صرف جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہے بلکہ اپنے پیشہ ورانہ معیار اور نظم و ضبط کے لحاظ سے بھی دنیا بھر میں سرفہرست ہے۔
ایئر چیف کی حکمت عملی اور ویژن نے پاک فضائیہ کو جے ایف-17 تھنڈر جیسے جدید جنگی طیاروں سے لیس کیا، اور ڈرون ٹیکنالوجی سے لے کر سائبر وارفیئر تک ہر میدان میں پاک فضائیہ کو مضبوط کیا۔
ایئر چیف سدھو کی قیادت کا سب سے بڑا کمال یہ ہے کہ وہ اپنے شاہینوں کی ہمت اور حوصلے کو ہر مشکل حالات میں بلند رکھتے ہیں۔ ان کی پالیسیز نے پاک فضائیہ کو نہ صرف دفاعی طور پر مضبوط کیا بلکہ جارحانہ صلاحیتوں کو بھی بڑھایا۔
بھارتی فضائیہ کے مقابلے میں پاک فضائیہ کی تیاری، تربیت اور ٹیکنالوجی ہر لحاظ سے برتر ہے۔ اگر مقابلہ ہو تو بھارتی ایئر چیف کا پلہ پاک فضائیہ کے ایئر چیف کے سامنے ہلکا پڑ جاتا ہے۔ بھارتی فضائیہ کے پاس رافیل طیارے ہوں یا کاغذی طاقت، پاک فضائیہ کی حکمت عملی اور پائلٹس کی مہارت ہر بار بازی لے جاتی ہے۔
بات جب 2019 کے بالاکوٹ واقعے کی ہوتی ہے تو پاک فضائیہ کی جرات اور بہادری کے چرچے ہر زبان پر ہوتے ہیں۔ بھارت نے اپنی جارحیت سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تو پاک فضائیہ نے اس کا جواب اس انداز سے دیا کہ بھارتی فضائیہ کے ہوش اڑ گئے۔
2 بھارتی طیاروں کو گرایا گیا، اور بھارتی پائلٹ ابھینندن کی گرفتاری نے دنیا کو پاک فضائیہ کی طاقت کا لوہا منوایا۔ اس واقعے کے بعد بھارتی طیارے اپنی ’بلوں‘ سے باہر نہ نکل سکے۔ یہ تھا پاک فضائیہ کا وہ زور جو نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا نے دیکھا۔
پاک فضائیہ کی شہرت صرف پاکستان تک محدود نہیں۔ اس کی پیشہ ورانہ مہارت، جدید ٹیکنالوجی اور بہادری کی داستانیں پوری دنیا میں گونجتی ہیں۔ ترکی، چین اور مشرق وسطیٰ کے ممالک پاک فضائیہ کے ساتھ مشترکہ مشقوں میں حصہ لیتے ہیں اور اس کی تربیت کے معیار کو سراہتے ہیں۔
پاک فضائیہ کے پائلٹس اپنی بے مثال صلاحیتوں کی بدولت عالمی سطح پر ایوارڈز جیتتے ہیں۔ ایئر چیف سدھو کی قیادت میں پاک فضائیہ نے نہ صرف اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا بلکہ عالمی سطح پر ایک قابل فخر مقام بھی حاصل کیا۔
پاک فضائیہ کے شاہین ہر حال میں آسمانوں پر چھائے رہتے ہیں۔ ایئر چیف مارشل ظہیر سدھو کی قیادت میں یہ فورس نہ صرف پاکستان کا فخر ہے بلکہ دشمنوں کے لیے ایک عظیم خطرہ بھی۔
بھارتی فضائیہ خواہ کتنی ہی کوشش کر لے، پاک فضائیہ کی جرات، حکمت عملی اور ٹیکنالوجی کے سامنے اس کا کوئی مقابلہ نہیں۔ یہ شاہین ہیں، جو ہر بار بلند پرواز کرتے ہیں اور دشمن کو زمین پر لے آتے ہیں۔ پاک فضائیہ ہمیشہ زندہ باد۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں