آئی ایم ایف کا پیٹرول اور ڈیزل پر کاربن لیوی عائد کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
آئی ایم ایف نے پیٹرول اور ڈیزل پر کاربن لیوی عائد کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہا لیوی سے سالانہ 25 ارب روپے حاصل کیے جائیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے ساتھ بجٹ مذاکرات میں آئی ایم ایف نے پیٹرول اور ڈیزل پر کاربن لیوی عائد کرنے کا مطالبہ کردیا۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے اگر کاربن لیوی عائد نہیں کرنی تو پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی سے سالانہ 25 ارب الیکٹریکل ٹرانسپورٹ کی سبسڈی پر دیئے جائیں۔آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں 850 سی سی اور زائد گاڑیوں کے انجن پر بھی کاربن لیوی لگائی جائے ساتھ ہی پٹرول، ڈیزل اور ان کی گاڑیوں کے انجن پر لیوی سے سالانہ 25 ارب روپے حاصل کیے جائیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ کاربن لیوی سے حاصل ہونے والی رقم الیکٹریکل موٹر سائیکل اور الیکٹریکل رکشہ کی سبسڈی پر دی جائے۔ذرائع نے کہا کہ پاکستان آئندہ 5 سال الیکٹریکل موٹر سائیکل، رکشہ اور گاڑی خریدنے میں سہولت دے۔آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 850 سی سی سے زائد کی گاڑیوں کے انٹرنل کمبیشن انجن آئی سی ای کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کاربن لیوی عائد ا ئی ایم ایف نے لیوی سے
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات میں دوپہر کے وقت آؤٹ ڈور کام پر پابندی عائد
دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 جون 2025ء ) متحدہ عرب امارات میں دوپہر کے وقت باہر دھوپ میں کام پر پابندی عائد کردی گئی، جس کی خلاف ورزی کرنے والے کارکنوں کو بھاری جرمانہ کیا جائے گا۔ اماراتی میڈیا کے مطابق یو اے ای میں 15 جون سے شروع ہوکر آئندہ تین مہینوں کے لیے روزانہ دوپہر 12 بج کر 30 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک براہ راست سورج کی روشنی میں کام کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، یہ دوپہر کے وقفے کا اقدام ملک کی شدید گرمی کے دوران کارکنوں کی حفاظت کے لیے 21 سال قبل متعارف کرایا گیا تھا، جس کے تحت کارکنوں کو 15 ستمبر تک دن کے گرم ترین حصے میں بیرونی کام سے وقفہ دیا جاتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ انسانی وسائل اور امارات کی وزارت (Mohre) اپنے معائنہ کے نظام کے ذریعے اس پابندی کی تعمیل کی نگرانی کرے گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ممنوعہ اوقات کے دوران کسی بھی کارکن کو کام کرنے پر مجبور نہ کیا جائے، قواعد کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کو فی کارکن 5 ہزار درہم جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اگر ایک سے زیادہ کارکن پابندی کی خلاف ورزی میں ملوث پائے گئے تو زیادہ سے زیادہ 50 ہزار درہم تک کا جرمانہ ہوگا۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ دوپہر کے وقفے کے تحت پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کمپنیوں کو گرمیوں کے دوران ضروری سامان اور انتظامات فراہم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، بشمول سایہ دار جگہیں تاکہ کارکنوں کو ان کے وقفے کے دوران دھوپ سے بچایا جا سکے یا اجازت شدہ کاموں کو انجام دیا جا سکے، آجر اس بات کو یقینی بنانے کے بھی پابند ہیں کہ مناسب ٹھنڈک کا سامان جیسے پنکھے کارکنوں کے لیے دستیاب ہوں۔ مزید برآں انہیں مناسب مقدار میں پینے کے پانی اور ہائیڈریشن سپلیمنٹس، الیکٹرولائٹس، مقامی حکام کے ذریعہ منظور شدہ کام کی جگہ پر دیگر سہولیات اور ابتدائی طبی امداد کے ساتھ فراہم کرنا ہوتا ہے، کچھ قسم کے کارکنوں کو دوپہر کے کام کی پابندی سے مستثنیٰ کیا جا سکتا ہے، ان میں وہ لوگ شامل ہیں جنہیں تکنیکی وجوہات کی بناء پر بلاتعطل جاری رکھنے کے لیے کام کرنا پڑ سکتے ہیں، جیسے کہ اسفالٹ ڈالنا یا کنکریٹ ڈالنا جب وقفے کے بعد ان سرگرمیوں کو مکمل کرنا ممکن نہ ہو۔ بتایا جارہا ہے کہ دیگر استثنیٰ میں خطرات یا مرمت کے مسائل سے متعلق کام شامل ہیں جو کمیونٹی کو متاثر کرتے ہیں، جیسے پانی یا بجلی کی سپلائی میں کٹوتی، ٹریفک کی بھیڑ اور بنیادی خدمات میں خرابی شامل ہیں، اس استثنیٰ میں ان سرگرمیوں کا بھی احاطہ کیا گیا ہے جن کے عوامی زندگی اور نقل و حرکت پر اثرات کی وجہ سے ایک مجاز سرکاری اتھارٹی سے اجازت نامہ کی ضرورت ہوتی ہے۔