سیالکوٹ، پی پی 52 کے ضمنی انتخابات کیلئے پولنگ جاری، سیکیورٹی کے سخت انتظامات
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
سیالکوٹ:
پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 52 سیالکوٹ میں ضمنی انتخابات آج منعقد ہو رہے ہیں۔
پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق حلقے میں کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 97 ہزار 185 ہے، جن میں مرد ووٹرز 1 لاکھ 57 ہزار 725 اور خواتین ووٹرز 1 لاکھ 39 ہزار 460 شامل ہیں۔
انتخابی عمل کو مؤثر اور منظم بنانے کے لیے حلقے میں کل 185 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جن میں 57 مردانہ، 57 زنانہ اور 71 مشترکہ پولنگ اسٹیشنز شامل ہیں۔
یہ نشست مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی چوہدری ارشد وڑائچ کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔ ضمنی انتخابات میں 15 امیدوار میدان میں ہیں، جن میں بڑے سیاسی جماعتوں کے نمایاں امیدوار ہیں
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مرحوم رکن کی صاحبزادی حناء ارشد وڑائچ امیدوار ہیں، پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ امیدوار کے طور پر فاخر نشاط گھمن میدان میں ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے راحیل کامران چیمہ انتخابی دوڑ میں شامل ہیں۔
ڈسٹرکٹ پولیس سیالکوٹ نے امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے فول پروف سیکیورٹی اقدامات کیے ہیں۔
پولیس کے مطابق دو ہزار سے زائد پولیس اہلکار، افسران اور ایلیٹ فورس کے جوان حلقے میں سیکیورٹی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں، جبکہ حساس پولنگ اسٹیشنز پر اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان
پڑھیں:
عارف علوی، علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 26 نومبر 2024 کے احتجاج سے متعلق تین مقدمات میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت 10 پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ عدالت نے عدم گرفتاری اور پیشی سے گریز پر یہ اقدام اٹھایا ہے، جبکہ پولیس کی چھاپہ مار ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں جو فوری کارروائی کا آغاز کریں گی۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کی، جس میں ملزمان کے خلاف درج مقدمات کی جلد سماعت کی استدعا کی گئی۔ عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 25 جولائی کو مقرر کی ہے اور ملزمان و ان کے وکلا کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔
وارنٹ گرفتاری حاصل کرنے والے افراد میں سابق صدر عارف علوی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، سابق وزیر خزانہ عمر ایوب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، شاہد خٹک، فیصل امین،سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید اور دیگر اہم رہنما شامل ہیں
عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ تمام ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔
یاد رہے کہ یہ مقدمات تھانہ صادق آباد، تھانہ واہ کینٹ، اور تھانہ نصیرآباد میں درج ہیں، جن میں توڑ پھوڑ، ہنگامہ آرائی، کارِ سرکار میں مداخلت اور پولیس پر حملوں کے الزامات شامل ہیں۔
واقعے کے مطابق 26 نومبر 2024 کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے ایک بڑا احتجاجی مارچ اسلام آباد پہنچا، جس دوران بیلاروس کے صدر بھی دارالحکومت میں موجود تھے۔ احتجاج کے دوران جھڑپوں میں 2 رینجرز اہلکار شہید اور درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ پی ٹی آئی نے بھی اپنے کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا، تاہم اس حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آئیں۔
پرتشدد مظاہروں کے بعد، عمران خان، بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور دیگر رہنماؤں سمیت سیکڑوں کارکنان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔ مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور شاہراہیں بلاک کرنے جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے۔
عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ قانون سے ماورا کوئی نہیں اور تمام نامزد افراد کو قانونی تقاضوں کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
Post Views: 4