ایرانی پولیس نے 10 پاکستانی شہریوں کو انسانی اسمگلرز سے آزاد کرا لیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
ایرانی پولیس نے ایک کامیاب آپریشن کے دوران 10 پاکستانی شہریوں کو انسانی اسمگلرز کے چنگل سے آزاد کرا لیا جو انہیں یورپ بھیجنے کا جھانسہ دے کر یرغمال بنائے ہوئے تھے۔
ایران میں تعینات پاکستانی سفیر محمد مدثر ٹیپو نے ایرانی پولیس کی کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی بروقت مداخلت سے کئی پاکستانی خاندان تباہی سے بچ گئے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کرائے گئے شہریوں کی مکمل دیکھ بھال کی جا رہی ہے اور وہ سفارتخانے کی حفاظت میں ہیں۔
سفیر ٹیپو نے پاکستانی شہریوں سے اپیل کی کہ وہ انسانی اسمگلرز کے جھانسے میں نہ آئیں اور بیرونِ ملک جانے کے لیے قانونی طریقوں کو ترجیح دیں تاکہ ایسی خطرناک صورتحال سے بچا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بنوں میں پولیس چوکیوں پر خوارج کے حملے جوابی کارروائی سے ناکام
حملے میں پولیس کے تھرمل کیمرہ ٹیکنالوجی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، تاہم پولیس اہلکاروں نے پیشہ ورانہ مہارت، دلیری اور ہوشیاری سے بروقت اور مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے دونوں حملوں کو پسپا کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں میں پولیس کی بروقت جوابی کارروائی سے خوارج کے چوکیوں پر حملے ناکام بنا دیے گئے۔ اسلام ٹائمز کے مطابق بنوں میں چوکی مزانگہ اور چوکی شیخ لنڈک پر خوارج کے حملے پولیس کی بھرپور جوابی کارروائی سے ناکام بنا دیے گئے۔ پولیس کے مطابق گزشتہ شب تھانہ ہوید بنوں کی حدود میں 2 چوکیوں شیخ لنڈک پر ڈرون اور مزانگہ پر خوارج نے چھوٹے بڑے جدید ہتھیاروں سے حملے کیے۔ حملے میں پولیس کے تھرمل کیمرہ ٹیکنالوجی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، تاہم پولیس اہلکاروں نے پیشہ ورانہ مہارت، دلیری اور ہوشیاری سے بروقت اور مؤثر جوابی کارروائی کرتے ہوئے دونوں حملوں کو پسپا کر دیا۔ بھرپور جوابی کارروائی کے نتیجے میں دہشت گرد فرار ہونے پر مجبور ہو گئے جب کہ حملے میں چوکی کی عمارت، پولیس تنصیبات اور نفری محفوظ رہی ۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید اور ریجنل پولیس آفیسر بنوں سجاد خان نے بنوں پولیس کی جرات مندانہ کارروائی کو سراہتے ہوئے تمام جوانوں کو شاباش دی اور انعامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ بزدلانہ کارروائیاں ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتیں۔ دوسری جانب پولیس کی جانب سے علاقے میں سرچ اینڈ کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا گیا ہے تاکہ فرار ہونے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکیں۔