الجزیرہ کے ساتھ گفتگو میں المرداوی نے کہا کہ اسرائیل اصرار کرتا ہے کہ پہلے دن ہی 10 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے، جبکہ وہ معاہدے کی دیگر شقوں پر عمل درآمد کی کوئی ضمانت دینے کو تیار نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صہیونی حکومت نے اپنے تازہ اقدام میں امریکی ثالث کی پیش کردہ تجویز کو بھی قبول کرنے سے انکار کر دیا، جس سے ایک بار پھر واضح ہو گیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ فارس نیوز کے مطابق، فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما محمود المرداوی نے پیر کی شام اس بات پر تاکید کی کہ صہیونی حکومت نے جنگ بندی کی تجویز مسترد کر دی، جس پر فلسطینی مزاحمت اور امریکی ثالث پہلے ہی متفق ہو چکے تھے۔ انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اس اقدام سے اسرائیل کا مقصد اپنے اندرونی مسائل کو حل کرنا ہے، کہا کہ اسرائیل کی ہماری قوم کو بھوک سے مرنے کی پالیسی آزاد دنیا کے ماتھے پر داغ ہے۔

الجزیرہ کے ساتھ گفتگو میں المرداوی نے کہا کہ اسرائیل اصرار کرتا ہے کہ پہلے دن ہی 10 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے، جبکہ وہ معاہدے کی دیگر شقوں پر عمل درآمد کی کوئی ضمانت دینے کو تیار نہیں۔ حماس نے آج صبح ایک بار پھر تاکید کی کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے باقی اختلافی نکات پر فوری طور پر بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ حماس نے مزید کہا کہ اس معاہدے کو غزہ کے عوام کے لیے امداد کی فراہمی، انسانی بحران کے خاتمے اور آخرکار مستقل جنگ بندی اور قابض فوج کے مکمل انخلاء کا ضامن ہونا چاہیے۔ گزشتہ بدھ کو اسٹیو وِٹکاف نے حماس کو جنگ بندی روکنے اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے ایک نئی تجویز پیش کی، جس میں 60 دن کی جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا خاکہ شامل تھا۔

اس تجویز کے تحت امریکی صدر نے اسرائیل کو اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کی یقین دہانی کرائی تھی، تاہم بنیادی طور پر یہ پچھلی تجاویز سے زیادہ مختلف نہیں تھی۔ اس معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں 10 اسرائیلی قیدی اور 18 مارے گئے قیدیوں کی لاشیں سات دنوں میں دو مرحلوں میں واپس کی جائیں گی، آدھی پہلے دن اور آدھی ساتویں دن۔ اس کے بدلے میں، اسرائیل 125 فلسطینی قیدی (جو عمر قید کی سزا بھگت رہے ہیں)، مزید 1111 فلسطینی قیدی (جو 7 اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار کیے گئے)، اور 180 فلسطینی شہداء کی لاشیں واپس کرے گا۔

المرداوی نے کہا کہ اسرائیل انسانی پروٹوکول کی بنیادی شقیں بھی ماننے کو تیار نہیں۔ ہم صرف اس معاہدے کو قبول کریں گے جو امریکی ثالث کے ساتھ طے پایا تھا، لیکن اگر اس کی ضمانت نہ ہو تو اس کی کوئی اہمیت نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ثالث اسٹیو وِٹکاف پہلے مکمل طور پر حماس کی جنگ بندی تجویز سے متفق ہو گئے تھے، لیکن آخرکار اسرائیلی دباؤ پر پیچھے ہٹ گئے۔ آخر میں المرداوی نے اسرائیل کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہم ہرگز 10 اسرائیلی قیدیوں کو بغیر کافی ضمانتوں کے رہا نہیں کریں گے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی قیدیوں کو کہا کہ اسرائیل المرداوی نے کہا کہ اس کے لیے

پڑھیں:

یہ کون لوگ ہیں جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ہمارے لیے سیلاب میں اترتے ہیں؟

بارش ہو یا طوفان، زلزلہ ہو یا سیلاب، ایک نام ہے جو ہر پاکستانی کے ذہن میں سب سے پہلے آتا ہے — پاک آرمی۔

حالیہ دنوں میں شدید بارشوں کے بعد جب شہروں کی گلیاں دریا بن گئیں، جب چھتیں گرنے لگیں، جب خاندان پانی میں محصور ہو گئے، اور جب حکومت کی سول مشینری ہنگامی ردعمل میں سست دکھائی دی، تو یہی وردی پوش جوان تھے جو بغیر کسی تردد کے پانی میں اتر گئے۔

کسی کے بچے کو کندھے پر اٹھا کر محفوظ مقام تک لے جایا، تو کسی بیمار بزرگ کو بانہوں میں اٹھایا۔ مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر سلبریٹیز کے فیشن شوز، سیاستدانوں کے بیانات، اور یوٹیوبرز کے جگتیں تو وائرل ہو جاتی ہیں، مگر جو جوان کیچڑ میں گھٹنوں تک دھنسا ہوا ہے، جو ہیلی کاپٹر سے راشن نیچے پھینک رہا ہے، یا جو سیلابی پانی سے دو معصوم بچیوں کو بچا رہا ہے۔

اس کا نام کوئی نہیں لیتا، اس کی تصویر کوئی پوسٹ نہیں کرتا، اس کا شکریہ کوئی ادا نہیں کرتا۔

یہ کیوں ہے؟

کیا ہمیں پاک فوج سے کوئی شکایت ہے؟ شاید ہوگی، سیاسی حوالوں سے، پالیسیوں سے اختلاف ہوسکتا ہے، مگر کیا ان سپاہیوں کا کوئی قصور ہے جو آپ کی گلی میں بغیر کسی معاوضے، بغیر کسی مطالبے، صرف فرض کی ادائیگی کے لیے اترے ہیں؟

یہ وہی فوج ہے جس کے جوان کو آپ نام سے نہیں جانتے، مگر وہ آپ کی ماں کو اٹھا کر اسپتال پہنچاتا ہے۔ یہ وہی فوج ہے جس کے پائلٹ نے سیلاب زدہ علاقے میں اپنی جان خطرے میں ڈال کر بچوں کو بچایا  اور بدلے میں اسے کوئی ایوارڈ نہیں، صرف ایک دھندلا سا شکریہ۔

ہم اکثر مغرب کی افواج کو فلموں میں دیکھ کر متاثر ہوتے ہیں۔ مگر یہاں ہمارے درمیان وہ اصل ہیرو موجود ہیں جن پر کوئی فلم نہیں بنتی، کوئی ناول نہیں لکھا جاتا، اور کوئی قومی ترانہ ان کے لیے مخصوص نہیں ہوتا ، مگر وہ پھر بھی اپنے فرض کی راہ سے نہیں ہٹتے۔

پاک فوج کے ان گمنام ہیروز کو ہمارا سلام!

انہیں صرف نعرے کی نہیں، بلکہ عمل کی سطح پر عوامی قدر کی ضرورت ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ان کی کاوشوں کو اجاگر کریں، میڈیا پر سراہیں، ان کے انٹرویوز لیں، ان کی خدمات کو قومی بیانیے میں جگہ دیں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چوہدری خالد عمر

متعلقہ مضامین

  • ہم نے جنگبندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دیدیا، حماس
  • اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے( ملی یکجہتی کونسل)
  • مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کی درخواست منظور، خبر ایجنسی
  • یہ کون لوگ ہیں جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ہمارے لیے سیلاب میں اترتے ہیں؟
  • دنیا کا سب سے طاقتور پاسپورٹ کون سا ہے اور درجہ بندی میں گرین پاسپورٹ کہاں کھڑا ہے؟
  • جوہری پروگرام جاری رہیگا، جنگ بندی دیرپا نہیں، ایرانی صدر کا الجزیرہ کو انٹرویو
  • بیروت اور دمشق سے ابراہیم معاہدہ ممکن نہیں، اسرائیلی اخبار معاریو
  • ہم اسرائیل پر دوبارہ حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ایرانی صدر
  • شام کی دہلیز سے عرب ممالک کو تقسیم کرنے کا خطرناک اسرائیلی منصوبہ
  • نومنتخب آسٹریلوی پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس میں فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کی شدید مذمت