Express News:
2025-06-04@15:45:53 GMT

سفارتی محاذ پر نئی صف بندی

اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT

ایک بات طے ہے کہ مستقبل کی پاک بھارت اصل جنگ کا منظر نامہ سفارتی محاذ پر ہوگا۔حالیہ کشیدگی کے جو نتائج ملے ہیں اس نے بھارت کئی محاذوں پر پسپائی پر مجبور کردیا ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ نریندر مودی حکومت کا طرز عمل پاکستان مخالفت میں زیادہ شدت پسندی کا نظر آتا ہے۔

بھارت کی کوشش ہوگی کہ وہ پاکستان کو دہشت گردی کے مسائل میں الجھائے رکھے تو دوسری طرف بھارت عالمی دنیا میں سفارت کاری کے محاذ پر پاکستان کی مخالفت میں ایک جارحانہ حکمت عملی کو آگے بڑھائے ۔اس کی حکمت عملی میں ایک طرف پاکستان کو عالمی دنیا میں بطور ریاست دہشت گردی کی سرپرستی کے ساتھ جوڑا جائے تو دوسری طرف پاکستان میں پہلے سے جاری اپنی پراکسی جنگ میں شدت پیدا کی جائے،یوں وہ پاکستان کو ایک بار پھر گرے لسٹ میں شامل کروانا چاہتا ہے۔

بھارت کو حالیہ مہم جوئی میں سب سے بڑا نقصان یہ ہوا ہے کہ اس کا اپنی طاقت کے بارے میں جو احساس تھا وہ کمزور ثابت ہوا ہے۔ دنیا نے بھارت کے اس الزام کو بھی قبول نہیں کیا کہ پہلگام کے واقعہ میں پاکستان ملوث ہے۔ اسی طرح امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی جو پیش کش کی ہے وہ یقینی طور پر اسے قبول نہیں ہوگی۔

امریکی ثالثی کی پیش کش نے پاکستان کے لیے مسئلہ کشمیر پر سفارت کاری کا ایک نیا دروازہ کھولا ہے جس پر بھارت کی سطح پر شدید ردعمل پایا جاتا ہے۔ پاکستان کے لیے عالمی سفارت کاری میں ایک نرم گوشہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔یہ ہی وجہ ہے بھارت کی داخلی سیاست میں نریندر مودی کو کافی دباؤ کا سامنا ہے۔

مستقبل میں دونوں ممالک میں ایک دوسرے کی مخالفت میں بہت کچھ دیکھنے کو ملے گا۔بھارت کی کوشش ہوگی کہ وہ دنیا کی توپوں کا رخ پاکستان مخالفت کی بنیاد پر سامنے لایا جائے۔ پاکستان کو بھارت کے ایجنڈے سے خبردار بھی رہنا ہے اور خود کو بھی اس ہنگامی سفارتی جنگ میں کلیدی کردار ادا کرنا ہے۔

ایک جنگ ابلاغ کے میدان میں میڈیا سمیت ڈیجیٹل میڈیا پر بیانیہ کی تشکیل اور پھیلاؤ کی صورت میں دیکھنے کو ملے گی۔اگرچہ اس بات کے امکانات محدود ہیں کہ دونوں ممالک میں کوئی بڑی جنگ ہوگی۔لیکن جنگ کے نام پر ایک سیاسی بحث و مباحثہ اور شدت پسندی دیکھنے کو ملے گی۔

اگر کوئی سمجھ رہا ہے کہ بھارت حالیہ پسپائی کے بعد خاموش ہوکر بیٹھ جائے گا تو ایسا ممکن نہیں بلکہ اس کی مہم جوئی کی مختلف شکلیں ہم واضح طورپر دیکھ سکیں گے۔اس لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ تو ٹلی ہے مگر خطرہ ختم نہیں ہوا اور بھارت مسلسل ہم پر اس جنگ کے خطرات کو نمایاںکرتا رہے گا۔

پاکستان نے حالیہ بھارت کی مہم جوئی میں جو شاندار کامیابی حاصل کی ہے اس پر کسی جذباتیت اور خوش فہمی کا شکار نہیںہونا چاہیے اور نہ ہی یہ سمجھنا چاہیے کہ بھارت کی جارحیت ختم ہوگئی یا اسے ناکامی ہوگئی ہے۔اس لیے ہمیں دیگر شعبوںکے ساتھ ساتھ سفارت کاری کے محاذ پر کچھ نئی حکمت عملی اور نئے کارڈ سجانے ہونگے۔

اس سفارتی حکمت عملی میں ہمیں جوش بھی دکھانا ہے اور ہوش،تدبر اور فہم وفراست سے بھارت کے ساتھ سفارتی جنگ بھی لڑنی ہے اور اپنے قومی بیانیہ کو علاقائی اور عالمی سیاست میں مثبت انداز میں بھی پیش کرنا ہے۔ یہ بات پیش نظر رہے کہ عالمی دنیا میں اب بھی ہمارے بارے میں بہت سے سوالات اور تحفظات موجود ہیں بالخصوص دہشت گردی کے تناظر میں پاکستان کے بارے میں ایک متبادل بیانیہ موجود ہے ، ہمیں اس کا علاج بھی تلاش کرنا ہے۔

سفارت کاری کی اس جنگ میں پاکستان کو ایک مضبوط سیاسی نظام اور سیاسی استحکام درکار ہے۔ یہ جو کچھ ہمیں حالیہ دنوں میں بھارت کے مقابلے میں اتفاق رائے قوم میں دیکھنے کو ملا ہے اس کو کیسے برقرار اور بہتر بنایا جائے یہ ہی ایک بڑا چیلنج ہے۔

ڈیجیٹل میڈیا جس نے حالیہ دنوں میں ایک بڑا طاقت ور کردار پاکستان کی حمایت میں پیش کیا ہے اسے ہی ایک نئی طاقت کے طور پر تسلیم بھی کرنا ہوگا اور اس کی مدد سے آگے بڑھنا ہوگا۔ڈیجیٹل میڈیا ہی بیانیہ بنانے میں بھارت کے ساتھ مقابلے میں ہماری مدد کرسکتا ہے۔

اسی طرح ہمیں خود آگے بڑھ کر بھارت کے مقابلے میں بھارت کے منفی اور جنگی جنون پر مبنی عزائم اور بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی کے ثبوت یا شواہد عالمی سفارت کاری کے محاذ پر کمال ہوشیاری کے ساتھ پیش کرنے ہونگے۔عالمی دنیا میں سفارت کاری کے تناظر میں ہمیں اپنا قومی ہوم ورک مکمل کرنا ہوگا اور دنیا بھر میں اپنے سفارت کاروں اور سفارت خانوں کو متحرک و فعال کرنا ہوگا اور یہ کام جنگی بنیادوں پر ہونا چاہیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: عالمی دنیا میں سفارت کاری کے پاکستان کو حکمت عملی اور بھارت دیکھنے کو بھارت کے بھارت کی میں ایک کے ساتھ

پڑھیں:

پاکستان اور امریکا کے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہورہے ہیں، وزیراعظم

اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ امریکا کی مداخلت پر پاک بھارت جنگ بندی ہوئی ہم نے خطے میں امن کی خاطر امریکا کے کہنے پر جنگ بندی کو قبول کیا۔

امریکا کے یوم آزادی پر امریکن سفارت خانے اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا کے 249 ویں یوم آزادی پر مبارک باد پیش کرتا ہوں، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں، دونوں ممالک کے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہورہے ہیں، پاک امریکا تعلقات کی ایک تاریخ ہے، امریکا پاکستان کو تسلیم کرنے والے ابتدائی ممالک میں سے ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری نقصان اٹھایا، انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان کی قربانیاں کسی سے کم نہیں۔

1980ء کی افغان جنگ میں پاکستان فرنٹ لائن ملک تھا، نائن الیون کے بعد پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری نقصان اٹھایا اس جنگ میں ہماری قربانیاں کسی سے کم نہیں۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ بھارت نے پہلگام کا ڈرامہ کیا اور کوئی ثبوت پیش نہیں کیا،  کوئی شک نہیں کہ پہلگا واقعہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا ، پاکستان نے بھارت کو آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی مگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کردیا جس کا ہم نے بھرپور جواب دیا، امریکا کی مداخلت پر جنگ بندی ہوئی ہم نے خطے کے امن کی خاطر جنگ بندی قبول کی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور امریکا کے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہورہے ہیں، وزیراعظم
  • بھارتی بیانیہ دفن: سلامتی کونسل کی انسداد دہشتگردی کمیٹی کی نائب صدارت پاکستان کو مل گئی
  • پاکستان نے بھارت کو عسکری میدان، بیانیہ کی جنگ اور سفارتی محاذ پر موثر اور بھرپور انداز میں شکست دی، بھارتی بیانیہ کو ہر محاذ پر ناکامی کا سامنا ہوا، وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ
  • پاکستان کی سفارتی محاذ پر مدبرانہ کاوشیں
  • فرانس جنگ بندی کا تسلسل یقینی بنائے، بلاول بھٹو
  • بلاول بھٹو کا جنگ بندی میں سہولت کاری پر امریکی صدر ٹرمپ سے اظہار تشکر
  • بھارت کو سفارتی محاذ پر سبکی کا سامنا ، مودی کو جی 7 اجلاس میں شرکت کی دعوت نہ ملی
  • پاکستان میں سرمایہ کاری کو عالمی معیار کے مطابق بنائیں گے، معاونِ خصوصی ہارون اختر
  • عالمی سفارتی محاذ پر 2 وفود پاکستان کے حق میں رائے سازی کے لیے متحرک ہیں، دفتر خارجہ