اسلام آباد ایئرپورٹ پر لاوارث سامان 560 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
سوشل میڈیا پر ایک دعویٰ تیزی سے وائرل ہو رہا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر چھ ماہ تک غیر دعویٰ شدہ رہنے والا سامان صرف 560 روپے میں خریدا جاسکتا ہے، بشرطیکہ لوگ آن لائن فراہم کردہ لنک پر رجسٹریشن کریں۔
تاہم حقائق کی جانچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ دعویٰ مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی ہے۔
یہ دعویٰ سب سے پہلے ’’ایئرپورٹ اناؤنسمنٹس/ISB‘‘ نامی فیس بک پیج پر 20 جون کو شیئر کیا گیا۔ اس پوسٹ میں کہا گیا کہ ہر سال ایئرپورٹ پر درجنوں سوٹ کیس بغیر کسی دعوے کے رہ جاتے ہیں اور پالیسی کے مطابق اگر چھ ماہ تک کوئی دعویٰ نہ کیا جائے تو یہ بیگز عوام کو محض 560 روپے فی بیگ کے حساب سے دیے جاسکتے ہیں۔
اس کے ساتھ لوگوں کو ایک ویب سائٹ پر رجسٹریشن کی دعوت بھی دی گئی تھی۔ یہ پوسٹ مختلف واٹس ایپ گروپوں میں بھی گردش کررہی ہے۔
لیکن فیکٹ چیک کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایئرپورٹ پر لاوارث سامان بیچے جانے کا یہ دعویٰ جعلی ہے اور اتھارٹی اس دعوے کو باضابطہ طور پر مسترد کرچکی ہے۔ اس حوالے سے 20 اپریل کو پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے سرکاری فیس بک پیج پر ’’فیک نیوز الرٹ‘‘ کے عنوان سے ایک پوسٹ بھی جاری کی گئی جس میں کہا گیا کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر گمشدہ سامان کی فروخت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی معلومات سراسر جھوٹی اور گمراہ کن ہیں۔
ایئرپورٹ انتظامیہ نے ایسی کوئی پالیسی متعارف نہیں کرائی، اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا یہ دعویٰ جھوٹا ہے۔ مزید برآں، جس ویب سائٹ کا لنک اس پوسٹ میں دیا گیا، وہ بھی کھلنے کے قابل نہیں ہے۔
لہٰذا، یہ واضح ہوچکا ہے کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 560 روپے میں غیر دعویٰ شدہ سامان فروخت کیے جانے کی خبر بے بنیاد اور گمراہ کن ہے، اور ایئرپورٹ انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اس طرح کے جھوٹے دعوؤں پر یقین کرنے سے گریز کریں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ایئرپورٹ پر اسلام آباد یہ دعوی
پڑھیں:
بار الیکشن: انڈیپنڈنٹ گروپ ’’اسٹیٹس کو‘‘ بر قرار رکھ سکتا ہے
اسلام آباد:کچھ ڈویژنوں میں حیران کن نتائج آنے کے باوجود حکومت کا حمایت یافتہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی جانب سے بار میں حکومت کے حق میں اسٹیٹس کو بر قرار رکھے جانے کا امکان ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں خصوصاً جسٹس طارق محمود جہانگیری پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ وہ موجودہ حکومت کی گڈ بک میں نہیں ہیں۔
انڈیپنڈنٹ گروپ جسے حکومت کے حامی حصے کے نام سے جانا جاتا ہے، نے اسلام آباد اور خیبر پختو نخوا (کے پی) بار کونسلز میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔ دوسری جانب 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف پروفیشنل گروپ کو بلوچستان بار کونسل میں اکثریت مل گئی۔ سندھ بار کونسل میں دونوں گروپوں نے تقریباً برابر نشستیں حاصل کی ہیں۔ اگلے دو ہفتوں میں کسی ایک فریق کو اکثریت مل سکتی ہے۔
پنجاب بار کونسل میں بھی یہی صورتحال ہے جہاں دونوں گروپ اکثریت کے دعوے کر رہے ہیں تاہم صورتحال سرکاری نتائج کے اعلان کے بعد واضح ہوگی۔ بتایا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب 6 نومبر کے بعد نتیجے کا اعلان کریں گے۔ لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن میں انڈیپینڈنٹ گروپ کو حیران کن نتائج ملے جہاں پروفیشنل گروپ اکثریت کا دعویٰ کر رہا ہے۔ انڈیپنڈنٹ گروپ پنجاب بار کونسل کی 45 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کر رہا ہے۔
پروفیشنل گروپ کے ایک سینیئر ممبر مقصود بٹر نے کہا ہے کہ پنجاب میں ان کے گروپ اور انصاف لائرز فورم (آئی ایس ایف) کی جانب سے 40 کے قریب امیدواروں نے الیکشن جیت لیا ہے۔ سینیئر وکلا حیران ہیں کہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں پی ٹی آئی کی مقبولیت کے باوجود پارٹی لیگل ونگ کے پی بار کونسل میں اکثریت حاصل نہیں کر سکی۔
مہا راجا ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کا نہ صرف عمران خان کے مقدمات پر بلکہ پوری پی ٹی آئی سے متعلق نچلی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات پر بھی سنگین اور لطیف اثرات مرتب ہوں گے۔
اس انتخابی دھچکے کے بعد عدالتی کارروائیوں میں شفافیت اور بر وقت سماعت کے امکانات مزید کم ہو گئے ہیں۔ تاہم چوہدری فیصل حسین کا کہنا ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی کامیابی کا یہ مطلب نہیں کہ تمام وکلا 26 ویں آئینی ترمیم کی حمایت کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، دونوں گروپوں کی نظریں دسمبر کے مہینے میں منعقد ہونے والی پاکستان بار کونسل پر ہیں۔ پروفیشنل گروپ کی جانب سے بیرسٹر صلاح الدین احمد کو پاکستان بار کونسل کے لیے امیدوار نامزد کرنے کا امکان ہے۔ پی بی سی میں کل 23 سیٹیں ہیں۔ صوبائی بار کو نسلوں کے ممبران پانچ سال کی مدت کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔
پروفیشنل گروپ کے ایک رکن کو توقع ہے کہ اس وقت وہ پاکستان بار کونسل میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ تاہم سینیئر وکلا کا خیال ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کے رہنما خاص طور پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور احسن بھون کو بار کی سیاست کا بہت تجربہ ہے۔ اسی طرح اس گروپ کو حکومت کی حمایت کا فائدہ حاصل ہے۔
موجودہ صورتحال میں پی بی سی الیکشن میں انڈیپنڈنٹ گروپ کو شکست دینا آسان نہیں۔ صوبائی بار کونسلز کے انتخابات ہوتے ہی مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔