پنجاب اسمبلی کے حکومتی رکن امجد علی جاوید نے ایوان میں انکشاف کیا ہے کہ ٹریفک وارڈن اور کانسٹیبل نے قانون سازی کے بغیر ایک شہری کو چالان کر کے گرفتار کیا اور حوالات میں بند کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘ایک ٹریفک وارڈن نے اسمبلی کے بغیر ہی قانون بنا لیا ہے، ابھی تک 97 اے کا پنجاب اسمبلی سے نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا، نہ ہی کوئی قانون بنایا گیا ہے، تو ایک وارڈن نے کیسے مقدمہ درج کیا؟’

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان میں غیرت کے نام پر خاتون کا قتل، پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع

امجد علی جاوید کا کہنا تھا کہ ‘جس نے خود ہی ہاؤس کا قانون استعمال کیا ہے، اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو ایوان کی حیثیت ختم ہو جائے گی۔’

انہوں نے تجویز دی کہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں لے جایا جائے اور متعلقہ محکمے کے افسران سے وضاحت طلب کی جائے کہ کس اختیار کے تحت شہری پر مقدمہ درج کیا گیا اور محکمہ نے اب تک اس معاملے پر کیا کارروائی کی۔

امجد علی جاوید نے مزید کہا کہ ‘قانون بنائے بغیر کوئی غیر قانونی اقدام کرے تو اسے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سزا دی جا سکتی ہے۔ اے ایس آئی اور وارڈنز کو سزا دی جائے۔’

یہ بھی پڑھیے: فرنٹیئر کانسٹیبلری اب فیڈرل کانسٹیبلری ہوگی، طلال چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ ‘جب تک نوٹیفکیشن نہ ہو، کوئی قانون نہیں بن سکتا، تو پھر کس نے اور کیوں 97 اے کا استعمال کیا؟ اگر اس غیر قانونی اقدام کو روکا نہ گیا تو مزید ایسے اقدامات کا راستہ کھل جائے گا۔’

امجد علی جاوید کے مطالبے پر پینل آف چیئرپرسن غلام رضا نے معاملہ کمیٹی کو بھیج دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب اسمبلی پنجاب پولیس ٹریفک پولیس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی پنجاب پولیس ٹریفک پولیس امجد علی جاوید پنجاب اسمبلی

پڑھیں:

پنجاب بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع

لاہور:

محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبہ بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں 7 یوم کی توسیع کردی۔

پنجاب میں ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں، اجتماع اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی برقرار رہے گی، دفعہ 144 کے تحت چار یا زائد افراد کے عوامی مقامات پر جمع ہونے اور ہر قسم کے اسلحہ کی نمائش پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔

دفعہ 144 کے تحت لاؤڈ اسپیکر کے استعمال، اشتعال انگیز، نفرت آمیز یا فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت و تقسیم پر مکمل پابندی ہے۔

دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع کا فیصلہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کیلئے کیا گیا، حکومت پنجاب نے دہشت گردی اور امن عامہ کے خدشات کے پیش نظر احکامات جاری کیے، پابندی کا اطلاق شادی کی تقریبات، جنازہ اور تدفین پر نہیں ہوگا، سرکاری فرائض کی انجام دہی پر موجود افسران و اہلکار اور عدالتیں پابندی سے مستثنیٰ ہیں۔ 

لاؤڈ سپیکر صرف اذان اور جمعہ کے خطبہ کیلئے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ سکیورٹی خطرات کے پیش نظر عوامی جلوس و دھرنا دہشت گردوں کیلئے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے،  شرپسند عناصر عوامی احتجاج کا فائدہ اٹھا کر اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے ریاست مخالف سرگرمیاں کر سکتے ہیں۔

محکمہ داخلہ نے ہفتہ 8 نومبر تک دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع
  • ای چالان سسٹم کے مثبت اثرات، شہریوں میں قانون کی پاسداری کا رجحان بڑھ گیا
  • کراچی: ای چالان نظام کے نفاذ کے بعد 5ویں روز 4136 الیکٹرانک چالان جاری
  • بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت
  • جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی
  • شہرِ قائد میں سب سے زیادہ چالان کس ٹریفک قانون کی خلاف ورزی پر جاری ہوئے؟
  • کراچی میں سب سے زیادہ چالان کس ٹریفک قانون کی خلاف ورزی پر جاری ہوئے؟
  • ای چالان سسٹم کے نفاذ کے بعد دستی چالان کا سلسلہ ختم ہوگیا: ڈی آئی جی ٹریفک
  • لوکل گورنمنٹ کیلئے اگر 27ویں ترمیم کرنی پڑتی ہے تو فوراً کریں: ملک محمد احمد خان
  • مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دیا جائے، پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کرے، اسپیکر پنجاب اسمبلی