بلوچستان کبھی ایلگ نہیں ہوسکتا ، خطے میں عدم استحکام کا زمہ دار صرف ہندوستان : ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بلوچستان، پاکستان کا حصہ ہے اور کبھی الگ نہیں ہو سکتا جبکہ صوبے میں دہشت گردی کے پیچھے کوئی نظریہ ہے اور نہ ہی کوئی تصور، بلکہ یہ صرف بھارت کی سپانسر شدہ ہے۔ پورے خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار صرف ہندوستان ہے۔ آئی ایس پی آر کے زیراہتمام ہلال ٹالکس 2025ء پروگرام کے دوران اساتذہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان نے کہا یہ جو گمراہ قسم کا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ بلوچستان کبھی علیحدہ ہوسکتا ہے، بلوچستان کبھی علیحدہ نہیں ہوسکتا ہے کیوں کہ بلوچستان پاکستان کی معیشت اور معاشرت میں رچا بسا ہے۔ بلوچ، سندھی، پختون، پنجابی، کشمیری، بلتی ہم سب بہن بھائی ہیں اور اکٹھے ہیں، ہمیں کوئی ایک دوسرے سے جدا نہیں کرسکتا۔ جتنی بلوچ دہشتگردی ہے، اس لیے ہم نے اس کو فتنہ الہندوستان کا نام دیا ہے کیوں کہ یہ ان کو پیسے دیتے ہیں، ان کے لیڈروں کا وہاں پر علاج کرتے ہیں، ان کے پاسپورٹ بناتے ہیں اور ان کی ٹریننگ بھی کرتے ہیں اور اس کے لیے وہ بیس آف آپریشن افغانستان کو استعمال کرتے ہیں۔ دراصل یہ بلوچستان کی ترقی اور عوام کے دشمن ہیں۔ چونکہ یہ دہشت گرد عوام میں رہتے ہیں، اس لیے بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ آنا ہے۔ انہیں پتا ہے کہ یہاں پر ترقی ہوگئی تو یہاں پر بچوں کے پاس علم، نوکری، روزگار، پیسے اور شعور آجائے گا تو بھارت کی موت ہوجائے گی۔ آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے ان دہشتگردوں کا آلہ کار نہیں بننا۔ آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ علم حاصل کرنا ہے، ٹیکنالوجی حاصل کرنی ہے۔ اس صوبے کے پاس اتنی صلاحیت ہے کہ بلوچستان، انشاء اللہ پاکستان کا سب سے امیر صوبہ بنے گا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آپ کو کچھ حقیقت علوم ہونی چاہیے کہ یہ جو کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، فتنہ الہندوستان ہے، اس کے لیڈرز کہاں ہیں؟۔ وہ بھارت میں ہیں، وہ جو فتنہ الخوارج والا ہے وہ کہتا ہے، ہماری بھارت مدد کرے۔ یہ ہندوستان کے زرخرید غلام ہیں، یہ ان سے پیسے اور ڈالرز لیتے ہیں۔ انہوں نے ماہ رنگ بلوچ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ان ڈاکٹر صاحبہ کا نام لیا، ان ڈاکٹر صاحبہ سے پوچھیں کہ آپ ایک طرف روتی ہیں کہ میں تو سکالرشپ پر پڑھی ہوں، لیکن تمہیں ناروے کے ٹکٹ اور پیسے کون دے رہا ہے اور جلسوں کا خرچہ کون اٹھا رہا ہے اور یہ جو یہود وہنود تمہاری اتنی حمایت کیوں کرتے ہیں؟۔ جعفر ایکسپریس پر حملہ ہوتا ہے، ان دہشت گردوں کی لاشوں سے تمہارا کیا تعلق ہے؟ وہ تو دہشتگرد ہیں، انہوں نے عورتوں اور بچوں کو مارا ہے اور اپنے ہی جلسوں میں اپنے ہی لوگوں کو مروا کر ان کی لاشیں لے کر پھرتی ہیں اور ان پر سیاست کرتی ہو تو تم کیا ہو۔ تم خود بھی دہشت گردوں کی ایک پراکسی ہو۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ سب فتنہ الہندوستان ہیں اور آپ سب یعنی بلوچستان کے عوام کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ بھارت کی پاکستان سے کوئی ہمدردی ہے اور نہ بلوچستان سے کوئی ہمدردی ہے۔ وہ پاکستان کا ازلی دشمن ہے۔ ان کا انسانیت یا بلوچوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ واجب القتل ہیں۔ بلوچستان کے عوام کو کھڑا ہونا ہوگا۔ یہ جو آپ کو بیوقوف بنارہے ہیں، آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے دہشتگردوں کے آلہ کار نہیں بننا۔ ہم جب کہتے ہیں کشمیر بنے گا پاکستان، تو یہ کشمیری کہتے ہیں ’کشمیر بنے گا پاکستان‘۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر نے تو پاکستان بننا ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔ ہمارا تو یقین ہے کہ کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ جانا ہے کیوں کہ ہمارا جو تعلق ہے وہ خون، تہذیب اور مذہب کا تعلق ہے، وہ بھائی، بھائی کا تعلق ہے۔ ہم دونوں نے ملکر بھارت کا ظلم برداشت کیا ہے، ہمیں قوی یقین ہونا چاہیے کہ کشمیر نے پاکستان ہی بننا ہے۔ پاکستان کی عوام اور افواج کے درمیان کوئی فاصلہ نہیں، یہ عوام کی فوج ہے، فوج عوام سے اور عوام فوج سے ہے۔ عوام اور فوج کے درمیان کوئی نہیں آسکتا اور یہی وجہ ہے کہ یہ دنیا کی واحد فوج ہے جو اپنے عوام کے لیے کرونا، پولیو کے قطرے پلانے، بھل صفائی کے لیے بھی تیار ہوجاتی ہے اور دہشت گردوں کے خلاف بھی لڑ رہی ہوتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بھارت کے خلاف بھی لڑ رہی ہوتی ہے۔ یہ جو معرکہ حق ہے، بھارت نے سوچا کہ وہ پاکستان پر حملہ کردے گا تو اس کے پیچھے اس کی ناقص حکمت عملی تھی جس میں ایک مفروضہ جو ان کے دانشوروں نے بتایا تھا کہ ’آپ حملہ کردو‘، پاکستان کے عوام اور پاکستان کی فوج آپس میں ایک ساتھ ہی نہیں ہے۔ ’اسی طرح کسی سیانوں نے ان کو یہ بھی بتایا تھا کہ آپ حملہ کریں اور پھر دیکھیں یہاں کے دہشت گرد ایسا محاذ کھڑا کریں گے کہ ان کو سمجھ نہیں آئے گی کہ آپ سے لڑیں یا دہشت گردوں سے لڑیں‘۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ان کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ آپ حملہ کریں، ان کی حالت ہی کوئی نہیں ہے، نہ ان کے پاس سازوسامان ہے، نہ یہ لڑسکتے ہیں، ان کے پاس کوئی چیز نہیں ہے، آپ طاقتور ہیں، ہم ان کو ماریں گے۔ احمد شریف چودھری نے شرکاء کو بتایا کہ ایک دانشور نے ان کو یہ بھی کہا تھا کہ آپ حملہ کریں، پاکستان کے ساتھ کون کھڑا ہوگا، نہ سعودی عرب اور نہ ہی امریکا، سب انہیں چھوڑ چکے ہیں۔ مزید کہا کہ ’یہ بھی کہا گیا آپ حملہ کریں، ماریں بچوں اور عورتوں کو اور مساجد پر حملہ کریں۔ آپ جو جھوٹ بولیں گے، آپ کا میڈیا طاقتور ہے، آپ کا دنیا میں بہت اثرورسوخ ہے، آپ جو کہیں گے وہ بک جائے گا‘۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہاں گئے وہ پانچوں مفروضے، وہ مٹی میں مل گئے یا نہیں۔ واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر، آئی ایس پی آر کے زیراہتمام ہلال ٹالکس 2025 پروگرام میں ملک کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 1950 اساتذہ کرام شریک ہو رہے ہیں۔ پروگرام میں نامور تعلیمی شخصیات اور صحافیوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔پروگرام کا مقصد سوشل میڈیا پر ملک دشمن عناصر کے حربے اور مذموم مقاصد سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر ا پ حملہ کریں کہ بلوچستان ہیں اور ا کرتے ہیں تھا کہ ا کرنا ہے نہیں ہے تعلق ہے کے ساتھ کہا کہ ہے اور یہ بھی نے کہا کے پاس
پڑھیں:
سماجی ترقی کا خواب غزہ جنگ کو نظرانداز کرکے پورا نہیں ہوسکتا: آصف علی زرداری
ویب ڈیسک :صدر مملکت آصف علی زرداری نے دوحہ قطر میں عالمی سماجی ترقیاتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کا احترام اور سماج میں برابری کو یقینی بنانا ناگزیر ہے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس سماجی انصاف، برابری اور انسانی احترام کے اصولوں کی اجتماعی خواہش کا مظہر ہے، پاکستان ان اصولوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور ایسی دنیا دیکھنے کا خواہاں ہے جہاں غربت کا خاتمہ ہو اور تمام لوگوں کو باعزت روزگار کے مواقع ملیں۔
آئی سی سی سہ ماہی اجلاس کا آغاز آج سے دبئی میں ہو گا
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان افراد کو پالیسی سازی میں مرکزی حیثیت دینے کا حامی ہے، دنیا میں انسانی حقوق کا احترام اور برابری یقینی بنانا ناگزیر ہے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو دنیا بھر میں سماجی تحفظ کے بہترین پروگرام کے طور پر سراہا گیا، ہم اپنے نوجوانوں کو تعلیم اور تربیت دینے کے لیے کوشاں ہیں تاکہ وہ بین الاقوامی مواقعوں سے فائدہ اٹھا سکیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ پانی سب کا بنیاد حق ہے، پاکستان کو سرحد پار سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے خطرے کا سامنا ہے، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی، کروڑوں پاکستانیوں کو پانی سے محروم کرنے کے اقدامات کامیاب نہیں ہوں گے۔
سال 2025 کا روشن ترین سپر مون کل رات آسمان پر نمودار ہوگا
انہوں نے کہا کہ دوحہ اعلامیے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے برابری، احترام اور ہمدردی کے اصولوں کے گرد اکٹھا ہونا پڑے گا، ہر بچے کو تعلیم اور ہر ماں کو صحت کی سہولیات تک رسائی حاصل ہونی چاہیے۔
صدر مملکت نے کہا کہ سماجی ترقی کا خواب غزہ میں نسل کشی اور بڑے پیمانے پر قحط کو نظرانداز کرکے پورا نہیں ہوسکتا۔ عالمی برادری کو یقینی بنانا چاہیے کہ حالیہ جنگ بندی مستقل امن اور انصاف پر منتج ہو۔ فلسطین اور کشمیر کے عوام کا مسئلہ ایک سکے کے دو رُخ ہیں، ان تنازعات کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کو عملی جامہ پہنانے سے ہوگا۔
پھلوں اور سبزیوں کی آج کی ریٹ لسٹ ۔منگل 04نومبر ، 2025