پاکستان کی امن پالیسی؛ بلاول بھٹو کی زیرقیادت وفد کی واشنگٹن، لندن اور برسلز میں اہم ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد:
بھارتی جارحیت کے ردعمل میں پاکستان کی امن پالیسی اجاگر کرنے کے لیے بلاول بھٹو کی زیرقیادت اعلیٰ سطح وفد نے واشنگٹن، لندن اور برسلز میں اہم ملاقاتیں کی ہیں۔
وزیرِاعظم کی ہدایت پر پاکستان کا اعلیٰ سطح کثیر الجماعتی وفد نیویارک، واشنگٹن ڈی سی، لندن اور برسلز کے دورے پر ہے ۔ وفد کی قیادت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں۔
دورہ کرنے والے پاکستانی وفد میں ماحولیاتی تبدیلی کے وزیر ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، سینیٹر شیری رحمان اور حنا ربانی کھر شامل ہیں۔ علاوہ ازیں خرم دستگیر خان، فیصل سبزواری، بشریٰ انجم بٹ اور سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی و تہمینہ جنجوعہ بھی وفد کا حصہ ہیں۔
واضح رہے کہ سید طارق فاطمی کی قیادت میں ایک اور اعلیٰ سطح کا وفد ماسکو روانہ ہوگا۔
ان دوروں کا مقصد بھارتی جارحیت کے تناظر میں پاکستان کے مؤقف کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا ہے۔ وفود پاکستان کی ذمہ دارانہ اور پرامن پالیسی کو دنیا کے سامنے نمایاں کریں گے۔
اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے مسئلے کا منصفانہ حل پاکستان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ اسی طرح سندھ طاس معاہدے کی فوری بحالی اور معمول کے مطابق کام کی بحالی پر زور دیا جائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وفود عالمی اداروں، حکام، تھنک ٹینکس، میڈیا اور تارکین وطن سے ملاقاتیں کریں گے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کی
پڑھیں:
غزہ معاہدہ: اسحاق ڈار اسلامی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کیلئے آج استنبول جائینگے
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار ترک وزیر خارجہ کی دعوت پر (آج) پیر کو ایک روزہ دورے پر استنبول جائیں گے۔ جہاں وہ عرب- اسلامی وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اتوار کو دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق استنبول اجلاس کے دوران پاکستان جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد، مقبوضہ فلسطینی علاقوں، بالخصوص غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا، فلسطینی عوام کو بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ کی تعمیرِ نو کی ضرورت پر زور دے گا۔ پاکستان اس بات کو بھی دہرائے گا کہ تمام فریقوں کو مل کر ایک آزاد، قابلِ عمل اور جغرافیائی طور پر متصل فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کوششیں تیز کرنی چاہئیں، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو اور جو اقوامِ متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور عرب امن منصوبے کے مطابق ہو۔