غزہ: حصول امداد کی کوشش میں ہلاکتوں کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں امداد کے حصول کی کوشش میں درجنوں شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خوراک کے حصول میں زندگیاں داؤ پر لگنا کسی طور قابل قبول نہیں۔
ایک بیان میں سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں اور ان کے ذمہ داروں کا محاسبہ یقینی بنایا جانا چاہیے۔
Tweet URLانہوں نے واضح کیا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اسرائیل کی واضح ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد فراہم کرنے کی اجازت دے اور اس میں سہولت فراہم کرے۔
(جاری ہے)
پورے علاقے میں تمام لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے امدادی ٹیموں کو ہر جگہ بلارکاوٹ رسائی ملنی چاہیے۔سیکرٹری جنرل نے اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ وہ امدادی اصولوں کا مکمل احترام کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو غزہ میں محفوظ طریقے سے کام کرنے کی اجازت دیں۔ غزہ میں فوری طور پر پائیدار جنگ بندی عمل میں آنی چاہیے اور یرغمالیوں کو بلاتاخیر اور غیرمشروط رہا کیا جانا چاہیے۔
تمام لوگوں کا تحفط یقینی بنانے کا یہی واحد طریقہ ہے اور اس تنازع کا کوئی عسکری حل نہیں۔'امداد پر پابندیاں مضبوط کرنے کا منصوبہ'امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے تصدیق کی ہے کہ غزہ میں امداد تقسیم کرنے کے لیے عسکری انداز کا اسرائیلی منصوبہ لوگوں کی بڑے پیمانے پر ضروریات کو پورا نہیں کر سکتا۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں 'اوچا' کے سربراہ جوناتھن وٹل کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر عملدرآمد کے لیے امریکہ کی حمایت سے قائم کیا جانے والا ادارہ 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' آغاز سے ہی امداد کی فراہمی پر اسرائیل کی پابندیوں کو تقویت دے رہا ہے۔
سیکرٹری جنرل بھی کہہ چکے ہیں کہ اقوام متحدہ غزہ میں امداد کی تقسیم کے کسی ایسے منصوبے کا حصہ نہیں بنے گا جس میں بین الاقوامی قانون اور انسانیت، غیرجانبداری اور آزادی کے اصولوں کا پاس نہ کیا گیا ہو۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سیکرٹری جنرل کے لیے
پڑھیں:
’غزہ کی ہولناکیوں‘ کے سائے میں اقوام متحدہ کی امن کی اپیل
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جولائی 2025ء) * ’غزہ کی ہولناکیوں‘ کے سائے میں اقوام متحدہ کی امن کی اپیل
’غزہ کی ہولناکیوں‘ کے سائے میں اقوام متحدہ کی امن کی اپیلاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل 22 جولائی کو متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کر لی، جس میں تمام 193 رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ تنازعات کے حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج تمام پرامن ذرائع کو بروئے کار لائیں۔
یہ قرارداد پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی تھی اور اسے 15 رکنی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر منظور کیا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے اس موقع پر کہا کہ دنیا کو اس وقت پرامن سفارت کاری کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے، کیونکہ ’’غزہ میں ہولناکیوں کا منظر‘‘ اور یوکرین، سوڈان، ہیٹی اور میانمار جیسے خطوں میں جاری تنازعات عالمی امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا، ’’ہم دنیا بھر میں بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزیاں دیکھ رہے ہیں۔‘‘غزہ پٹی کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے گوٹیرش نے کہا کہ ’’بھوک ہر دروازے پر دستک دے رہی ہے‘‘ اور اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کو امداد کی فراہمی کے لیے محفوظ راستہ فراہم نہ کرنے سے فلسطینیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ دنیا بھر میں بھوک اور انسانوں کی بے دخلی کی شرح ریکارڈ سطح پر ہے، جب کہ دہشت گردی، پرتشدد انتہا پسندی اور سرحد پار جرائم نے عالمی سلامتی کو مزید غیر یقینی بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’سفارت کاری ہمیشہ تنازعات کو روکنے میں کامیاب نہیں رہی، لیکن اس میں اب بھی انہیں روکنے کی طاقت موجود ہے۔‘‘
اس منظور شدہ قرارداد میں اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج پرامن ذرائع جیسے مذاکرات، تحقیق، ثالثی، مصالحت، ثالثی عدالت، عدالتی فیصلے، علاقائی انتظامات یا دیگر پرامن ذرائع کے استعمال پر زور دیا گیا ہے۔
اجلاس کی صدارت کرنے والے پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے غزہ پٹی اور کشمیر جیسے دیرینہ تنازعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کا پرامن حل ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا، ’’دنیا بھر میں جاری بیشتر تنازعات کی جڑ کثیرالجہتی نظام کا بحران ہے، نہ کہ اصولوں کی ناکامی۔ اس کی وجہ اداروں کا مفلوج ہونا نہیں بلکہ سیاسی عزم اور سیاسی جرأت کی کمی ہے۔‘‘
ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک