جنوبی ایشیا میں بھارتی جارحیت سے پیدا خطرناک صورتحال سے عالمی برادری کو آگاہ کرنے کے سفارتی مشن کے دوران پاکستانی پارلیمانی وفد نے او آئی سی سفرا کو بریفنگ دی، جس میں بتایا کہ بھارت کے یکطرفہ اقدامات خطے کے امن کیلیے خطرہ بن چکے ہیں۔

سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری کی زیرقیادت پاکستان کے اعلیٰ سطح کے  پارلیمانی وفد نے اقوام متحدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک کے سفیروں کو جنوبی ایشیا میں بھارت کی حالیہ فوجی جارحیت اور پہلگام حملے کے بعد پاکستان پر عائد کیے گئے بے بنیاد الزامات کے تناظر میں سنگین پیش رفت سے آگاہ کیا۔

او آئی سی کے مستقل نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی جانب سے پہلگام واقعے کو کسی تحقیق یا ثبوت کے بغیر پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کو سختی سے مسترد کیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ جلد بازی میں کی گئی الزام تراشی بھارت کی جانب سے غیرقانونی فوجی کارروائیوں، جن میں سرحد پار حملے اور عام شہریوں و شہری انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنانا شامل ہے، کا جواز گھڑنے کے لیے استعمال کی گئی۔

انہوں نے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر گہری تشویش کا اظہار کیا، جسے پاکستان نے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کھلی کوشش اور بین الاقوامی و معاہداتی ذمہ داریوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ اس طرز عمل کو معمول بننے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی جنگجویانہ جارحیت کے باعث دنیا ایک کم محفوظ جگہ بن گئی ہے اور اس کے جنوبی ایشیا کے امن و سلامتی پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

سابق وزیر خارجہ نے او آئی سی رکن ممالک کا تنازع کم کرنے، ثالثی اور جنگ بندی کے لیے ان کی کاوشوں پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ امن کا واحد راستہ مکالمہ، شمولیت اور سفارت کاری ہے۔

پاکستان کی امن، تحمل اور سفارتی راستہ اپنانے کی پالیسی کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے انڈس واٹرز ٹریٹی کی بحالی، جنگ بندی کا مکمل احترام اور بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات کی بحالی پر زور دیا ،جس کی بنیاد مسئلہ جموں و کشمیر کا پُرامن حل ہے۔

انہوں نے اس بات کو سراہا کہ او آئی سی ان نازک حالات میں دنیا کا اخلاقی ضمیر بن کر ابھری ہے اور جموں و کشمیر کے عوام کے لیے مستقل حمایت پر او آئی سی رکن ممالک کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے قیام کے لیے مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پائیدار حل ناگزیر ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے او آئی سی رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کے جائز حقوق، بالخصوص اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت کے لیے اپنی اصولی حمایت جاری رکھیں۔

او آئی سی کے مستقل نمائندوں نے پاکستان کی بروقت اور شفاف بریفنگ کو سراہا اور پاکستان اور کشمیری عوام کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے جنوبی ایشیا میں بگڑتی ہوئی سلامتی کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی اور اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین اور انڈس واٹرز ٹریٹی سمیت معاہدوں کے تقدس کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔

او آئی سی ممالک نے تمام تنازعات، بالخصوص مسئلہ جموں و کشمیر، کے پُرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پاکستان کی سفارتی اور مذاکراتی کوششوں کا خیر مقدم کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جنوبی ایشیا میں اقوام متحدہ پر زور دیا رکن ممالک او آئی سی بھارت کی انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف

ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔

 رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔

مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔

یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔

تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔

پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔

جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • جنوبی افریقا کیخلاف فتح سے پاکستانی ٹیم کے حوصلے بلند، ورلڈ کپ کیلیے امیدیں جاگ اٹھیں
  • بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مچھیرے کے اہم انکشافات
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • افغان ترجمان کے دعوے جھوٹے، وزارت اطلاعات: ایک اور بھارتی سازش بے نقاب: پاکستانی مچھیرے کو انڈین خفیہ اداروں نے دباؤ میں لا کر سکیورٹی فورسز کی وردیاں، سمز، کرنسی لانے کو کہا، وفاقی وزرا
  • بھارت میں گرفتار ہونے والے سارے جاسوس پاکستانی چاکلیٹ کیوں کھاتے ہیں؟
  • ’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
  • بھارت نے اعجاز ملاح کو کونسا ٹاسک دے کر پاکستان بھیجا؟ وزیر اطلاعات کا اہم بیان
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • بھارتی خفیہ ایجنسی نے پاکستانی مچھیرے کو پیسوں لا لالچ دیکر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا، عطا تارڑ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب