خلیجی ممالک میں مزدور شدید گرمی کے خطرات سے دوچار ہیں، ہیومن رائٹس واچ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
بیروت : ہیومن رائٹس واچ نے خبردار کیا ہے کہ خلیجی ممالک میں کام کرنے والے مزدور شدید گرمی کے خطرات سے دوچار ہیں، اور حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ان کے لیے مزید تحفظی اقدامات کریں۔
متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر اور کویت جیسے ممالک دنیا کے گرم ترین خطوں میں شمار ہوتے ہیں، جہاں گرمیوں میں درجہ حرارت اکثر 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ ان ممالک میں بڑی تعداد میں مزدور بھارت اور پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں، جو تعمیراتی شعبے میں کام کرتے ہیں۔
تنظیم کے مشرق وسطیٰ کے نائب ڈائریکٹر مائیکل پیج کے مطابق: "ہر گرمی کا موسم یہ ظاہر کرتا ہے کہ ماحولیاتی بحران مزدوروں کی صحت کے لیے ایک خطرناک صورتحال پیدا کر رہا ہے۔ خلیجی ریاستیں اگر بروقت اقدامات نہیں کریں گی تو مزید اموات، گردے فیل ہونا اور دائمی بیماریاں عام ہوتی جائیں گی۔"
اگرچہ خلیجی ممالک میں جون کے وسط سے ستمبر تک دوپہر کے وقت دھوپ میں کام کرنے پر پابندی ہے، لیکن HRW کا کہنا ہے کہ اب شدید گرمی مئی میں ہی شروع ہو جاتی ہے، جس سے یہ حفاظتی اقدامات ناکافی ہو گئے ہیں۔
انہوں نے حکومتوں اور کمپنیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کیلنڈر پر مبنی پابندیوں کے بجائے درجہ حرارت اور خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری حفاظتی اقدامات کریں۔
بین الاقوامی ادارہ محنت (ILO) کی رپورٹ کے مطابق عرب ممالک کے 83.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ :غذائی قلت اور فاقہ کشی سے 4 بچوں سمیت 15 افراد شہید
غزہ میں اسرائیلی فوج نے بھوک کو جنگی ہتھیار بنا لیا ،گزشتہ 24 گھنٹوں میں 4 بچوں سمیت کم از کم 15 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ وزارت صحت کے مطابق غزہ میں غذائی قلت اور شدید فاقہ کشی نے معصوم بچوں سمیت عام شہریوں کی زندگیوں کو شدید خطرے میں ڈال دیا ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گذشتہ 3 روز میں خوراک کی کمی کے باعث 21 بچے انتقال کر چکے ہیں اور مجموعی طور پر اب تک 80 بچوں سمیت 101 فلسطینی غذائی بحران کا شکار ہو کر جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی ”اونروا“ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں 10 لاکھ سے زائد بچے شدید بھوک کا شکار ہیں۔ مارچ سے اب تک محدود امداد کے باعث بچوں کی صحت اور نشوونما پر سنگین خطرات منڈلا رہے ہیں۔
غزہ میں مصر کی سرحد پر کھڑے امدادی ٹرکوں کو داخلے کی اجازت نہ ملنے اور مسلسل بمباری کی وجہ سے شہری ایک وقت کے کھانے کو ترس رہے ہیں، والدین کے لیے اپنے بچوں کو خوراک مہیا کرنا ایک نا ممکن کام بن چکا ہے۔
ترجمان نے کہا غزہ میں غذائی بحران سنگین ہو چکا ہے، بچے ایک وقت کے کھانے کو ترس رہے ہیں اور والدین کے پاس انہیں کھلانے کو کچھ نہیں۔
اونروا نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ فوری اور بلا تاخیر انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ معصوم جانوں کو بچایا جا سکے۔