قیدیوں کے فرارکا واقعہ؛ ڈی آئی جی جیل اور سپرنٹنڈنٹ کو معطل کردیا، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2025ء)سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے کے معاملے پر ڈی آئی جی جیل اور سپرنٹنڈنٹ کو معطل کر دیا، نئی تعیناتی جلد کی جائے گی۔سائٹ ایسوسی ایشن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر وزیر نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے دو رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے، جس میں کمشنر کراچی اور ایڈیشنل آئی جی شامل ہوں گے۔
انکوائری کمیٹی جیل واقع کی محرکات بتا سکے گی۔شرجیل میمن نے واضح کیا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 24 گھنٹے میں جو رضا کارانہ طور پر آجاتے ہیں انہیں کچھ نہیں کہا جائے گا، اگر پولیس نے پکڑا تو قیدیوں پر جیل توڑنے کی سزا 7 سال تک ہو سکتی ہے۔انہوں نے تنبیہ کی کہ جو لوگ جیل توڑ کر بھاگے وہ 24 گھنٹے میں خود کو حوالہ پولیس کر دیں، قیدیوں کے والدین ملزمان کو حوالے کروا دیں یہ ان کے لیے بہتر ہے۔(جاری ہے)
شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدہ لے رہی ہے تاہم یہ بڑے کرمنل نہیں تھے اور اس سے گھبرانے کی بات نہیں، چھوٹے جرائم والوں کو ملیر جیل میں رکھا جاتا ہے۔سینیئر وزیرنے کہا کہ گزشہ شب افسوس ناک واقعہ رونما ہوا، 216 قیدی جیل سے بھاگے تھے اور 79 لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا، 129 لوگ بھاگے ہوئے ہیں جنہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے جلد گرفتار کر لیں گے۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ تاجر و صنعتکار پاکستان کا مضبوط اثاثہ ہیں، پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ وہ بزنس فرینڈلی رہے اور بزنس فرینڈلی پالیسی بناتی رہے۔ وزیراعلی مراد علی شاہ نے خصوصی طور پر صنعتکاروں کے ساتھ اجلاس کیے ہیں، سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں کہ اچھے کام ہوں وہ نظر بھی آئیں اور انکی تشہیر بھی ہو۔شرجیل میمن نے کہا کہ کراچی کے لیے مزید میگا پراجیکٹس زیر غور ہیں اور کراچی دنیا کے کئی ممالک سے بڑا ہے۔ پنجاب، خیبر پختونخوا وار بلوچستان سے لوگ روزگار کے لیے سندھ آتے ہیں۔ سندھ میں درپیش چیلنجز کے باوجود روزگار کے مواقع موجود ہیں۔ ملک میں صحت کی سب سے بہترین سہولیات کراچی میں دستیاب ہیں، صحت عامہ کی سہولیات دیگر صوبوں کی نسبت مثالی اور مفت ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیلاب کے دوران سندھ میں 21لاکھ گھر تباہ ہوئے، سندھ میں پیپلز پارٹی حکومت نے سیلاب متاثرین کے ساڑھے 8لاکھ گھر بنا دیے ہیں۔ نیپال میں 8لاکھ گھر بنانے کا عالمی ریکارڈ ہے جسے سندھ نے 8.5 گھر تعمیر کرکے توڑ دیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے 21لاکھ گھر تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کی ہوئی ہے۔سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ شاہراہ بھٹو کا جلد ہی قائد آباد کا ٹریک کھول دیا جائے گا، جام صادق پل جون کے اختتام تک مکمل کر لیا جائے گا۔سائٹ ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر کراچی چیمبر جاوید بلوانی کا کہنا تھا کہ کراچی کی بدقسمتی ابتر ہیوی ٹریفک ہے، کراچی میں چکنے والے ٹرالرز و ڈمپرز کی رجسٹریشن لسبیلہ کی ہیں اور ان کی فٹنس بھی لسبیلہ میں ہوتی ہے، لسبیلہ کی آبادی سے زیادہ ٹرالرز و ڈمپرز کی رجسٹریشن ہے۔انہوں نے کہا کہ ان ڈمپرز و ٹرالرز کی فٹنس کراچی میں کیو آر کوڈ سرٹیفیکیٹ کے اجرا کے ساتھ کیا جائے، ٹریفک حادثات کی بڑی وجہ غلط فٹنس سرٹیفیکیٹ بھی ہیں۔ ٹریفک مسائل کا واحد حل کراچی سرکلر ریلوے کا نظام ہے، کراچی کی ٹرام اور سرکلر ٹرین بند کر دی گئیں۔صدر کراچی چیمبر کا کہنا تھا کہ شہر میں کوئی رنگ روڈ نہیں ہے، رنگ روڈ بن جائے تو شہر کا بڑا مسئلہ حل ہو جائے گا اور سدرن بائی پاس بن جائے تو پورٹ کا ٹریفک باہر جا سکتا ہے۔ سائٹ ایریا کو بی آر ٹی سے جوڑنے پر توجہ دیا جائے، سائیٹ صنعتی علاقے میں اسٹریٹ کرائم کی شرح دوبارہ بڑھ گئی ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شرجیل میمن نے کہا کہ انہوں نے جائے گا کے لیے
پڑھیں:
گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے: شرجیل میمن
سندھ کے مختلف علاقوں میں24 گھنٹوں میں 3,522 افراد محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے ۔ سندھ کے ے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ گدو کے مقام پر پانی کا بہاو چھ لاکھ 24 ہزار کیوسک جبکہ سکھر پر پانی کا بہاو پانچ لاکھ 60 ہزار کیوسک ہے۔ کوٹری پر پانی کی آمد 284,325 کیوسک اور اخراج 273,170 کیوسک ہے۔سینیئر وزیر کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں 3,522 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک 173027 کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جن میں سے 469 افراد اب بھی ریلیف کیمپس میں مقیم ہیں۔ان کا مزید کہنا ہے کہ صوبے بھر میں 183 فکسڈ اور موبائل ہیلتھ سائٹس کام کر رہی ہیں جہاں اب تک تقریبا 93 ہزار افراد کو امداد فراہم کی جا چکی ہیں۔