UrduPoint:
2025-07-23@09:34:22 GMT
نوجوان تشدد کیس؛ سلمان فاروقی سمیت 2 ملزمان جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 جون 2025ء ) صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں نوجوان تشدد کیس میں عدالت نے مرکزی ملزم سلمان فاروقی سمیت 2 ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس اتحاد کمرشل میں نوجوان پ تشدد میں ملوث دونوں ملزمان کو سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی مزمل علی سومرو کی عدالت میں پیش کیا گیا، پولیس نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر مقدمے کی پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔
بتایا گیا ہے کہ سماعت کے دوران عدالت نے سلمان فاروقی سے وکیل کے بارے مین پوچھا تو اس نے بتایا کہ اس کے وکیل نعیم قریشی ہیں، جس پر عدالت نے وکیل کو طلب کیا اور سماعت 10 منٹ کے لیے ملتوی کی گئی، بعدازاں سلمان فاروقی کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست بھی جمع کرائی گئی، ملزم کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ’مقدمے میں شامل دفعات ضمانتی نوعیت کی ہیں جن میں دھمکیاں دینے کی دفعہ شامل ہے‘۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ پولیس نے عدالت میں واقعے کی ابتدائی رپورٹ جمع کرائی جس میں بتایا کہ مدعی محمد سلیم جو ایک موبائل کمپنی میں سیلز مینیجر ہے، اتحاد کمرشل پر ریکوری کے لیے گیا جہاں اس نے دیکھا کہ ایک موٹرسائیکل کا گاڑی سے معمولی حادثہ ہوا لیکن کار سوار سلمان فاروقی نے اس معمولی سے حادثے پر طیش میں آ کر ناصرف موٹرسائیکل سوار کو تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ اپنے سکیورٹی گارڈ کے ہمراہ اسلحے کے زور پر نوجوان کو گاڑی میں محصور کردیا، اس دوران متاثرہ شخص کے ساتھ موجود خواتین نے ہاتھ جوڑ کر منت سماجت کی لیکن گاڑی سوار نے نا صرف گالیاں دیں بلکہ ایک خاتون کو دھکا دے کر پیچھے دھکیل دیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سلمان فاروقی عدالت نے
پڑھیں:
سوات، مدرسے کے اساتذہ کا کم عمر طالب علم پر5 گھنٹے تک شدید تشدد، طالب علم جاں بحق
سوات(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22جولائی 2025)خیبر پختونخوا ہ کے علاقے سوات میں استاد کے مبینہ تشدد کے باعث مدرسے کا طالب علم جاں بحق ہوگیا، طلبہ اور اساتذہ نے بچے کو قریبی ہسپتال پہنچایا مگر ڈاکٹروں نے اسے مردہ قراردیدیا، جاں بحق طالب علم کی شناخت فرحان کے نام سے ہوئی جس کی لاش پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کر دی گئی۔ پولیس حکام نے بتایا کہ استاد کے تشدد سے 14 سالہ طالب علم جاں بحق ہوا، واقعہ خوازہ کے علاقہ چالیار میں واقع مدرسے میں پیش آیا۔مدرسے کا کم عمر طالب علم فاران چند دنوں کی غیر حاضری کے بعد دوبارہ مدرسے آیا لیکن اس کی واپسی اس کیلئے جان لیوا ثابت ہوئی۔پولیس اور عینی شاہدین کے مطابق 3 اساتذہ محمد عمر ان کے بیٹے احسان اللہ اور ایک اور شخص عبداللہ نے مبینہ طور پر اسے دوسرے طلبہ کے سامنے مارنا شروع کیا۔(جاری ہے)
یہ مارپیٹ غیر حاضری کی سزا کے طور پر شروع ہوئی اور جلد ہی بے رحمانہ تشدد میں تبدیل ہوگئی۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) سوات کے ترجمان معین فیاض نے تصدیق کی ہے کہ تینوں ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے ان میں سے ایک ملزم عبداللہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ باقی 2 کی گرفتاری کیلئے کارروائیاں جاری ہیں۔ترجمان نے کہا کہ یہ نہایت افسوس ناک اور تشویش ناک کیس ہے، مکمل تفتیش جاری ہے۔ہم بچے اور اس کے خاندان کو انصاف دلانے کیلئے پرعزم ہیں۔فاران کے چچا نے بتایا کہ جب وہ گھر پر تھا تو مدرسے جانے سے ڈرتا تھا اور واپس نہیں جانا چاہتا تھا، میں خود اسے مدرسے لے گیا۔ اساتذہ کے حوالے کیا اور واپس آ گیااور اسی شام ایک استاد کا فون آیا اور بتایا کہ میرا بھتیجا بیت الخلا میں گر کر فوت ہو گیا ہے۔دوسری جانب واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ پھیل گیا۔ لواحقین اور شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے مین خوازہ خیلہ بازار کی مرکزی سڑک بند کر دی اور ملوث ملزمان (اساتذہ) کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔پولیس حکام نے بتایا کہ مدرسے کے 2 اساتذہ کو ہسپتال سے گرفتار کر لیا گیا۔ واقعے کا مقدمہ درج کر کے مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔متاثرہ بچے کے ساتھی طالبعلم نے احتجاج کے دوران خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول طالبعلم کو 3 اساتذہ نے باری باری 5 گھنٹے تک کمرے میں بند رکھ کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کا سلسلہ رکانہیں بلکہ ایک کے بعد دوسرا استاد مسلسل اذیت دیتا رہا اور بالآخر بچہ جانبر نہ ہو سکا۔اہل علاقہ نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے سنگین واقعات کی روک تھام کیلئے مدارس کے اندر نگرانی کے موثر نظام قائم کیا جائے اور اس واقعے میں ملوث اساتذہ کو فوری طور پر گرفتار کر کے سزا دی جائے۔