City 42:
2025-07-23@20:15:55 GMT

امریکا کو 249 یوم آزادی کی مبارکباد پیش کرتاہوں؛ وزیراعظم

اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT

سٹی 42 : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور عوام کو آزادی کی مبارکباد پیش کرتا ہوں، دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کیلئے پرعزم ہیں ۔ 

اسلام آباد میں امریکا کی آزادی کی 249 ویں سالگرہ کے حوالے سے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ وزیراعظم شہبازشریف اور وزیرداخلہ محسن نقوی نے تقریب میں شرکت کی۔ 

وزیراعظم شہبازشریف نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ امریکا کو 249 یوم آزادی کی مبارکباد پیش کرتاہوں، پاکستانی عوام کی جانب سے امریکی عوام کو مبارکباد دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں، پاکستان اور امریکا کے تعلقات نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، دونوں ملکوں کے تعلقات مضبوط بنانے کے لے پر عزم  ہیں، دونوں ملک جمہوریت روایات اور آئین کی بالا دستی پر یقین رکھتے ہیں۔ 

صدرِ مملکت سے سردار سلیم حیدر سمیت پارٹی رہنماؤں کی ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال

شہباز شریف نے کہاکہ امریکا پہلا ملک ہے جس نے پاکستان کو 1947 میں تسلیم کیا ، امریکا اور پاکستان میں 1950 میں شراکت داری شروع ہوئی، امریکا اور پاکستان دوستی کے نئے رشتے میں داخل ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ڈیموں کی تعمیر میں امریکا نے تعاون کیا ۔ 

پہلگام واقعہ بھارت کا فالس فلیگ آپریشن تھا، پاکستان اور بھارت کی جنگ 4 دن جاری رہی، بھارت پہلگام واقعہ کے ثبوت دنیا کونہیں دکھا سکا، پاکستان نے بھارت کے 6 طیارے مار گرائے، بھارت نے پاکستان کی شہری آبادی اور بچوں کو نشانہ بنایا، پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں اپنے دفاع کا حق استعمال کیا ، پاکستان کے بھرپور جواب پر جنگ بندی کی پیش کش ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی دوستوں نے خلوص سے کہا پاکستان کو تحمل کامظاہرہ کرناچاہیے، پاکستان نے امن کیلئے سیز فائر کی درخواست قبول کی ۔ 

متحدہ عرب امارات میں عید الاضحیٰ پر 3 ہزار قیدیوں کی رہائی کا حکم

وزیراعظم نے قیام امن کیلئے امریکی صدر کے کردار کی تعریف کی ۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کولڈ وار، اور ہاٹ وار کے خلاف ہیں، صدر ٹرمپ نے بلاشبہ ثابت کردیا وہ امن کے پیامبر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدرنے پاکستان اور بھارت پرتجارت اور سرمایہ کاری کیلئے زوردیا ۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پاکستان اور

پڑھیں:

فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

امریکا نے اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) سے ایک بار پھر علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ 31 دسمبر 2026 سے مؤثر ہوگا، اور اس کی وجہ فلسطین کی یونیسکو میں رکنیت اور امریکی خارجہ پالیسی کے ساتھ تنازعات کو قرار دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان، ٹیمی بروس نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ یونیسکو کی پالیسیز اور سرگرمیاں امریکا کے قومی مفاد میں نہیں ہیں۔ اُنہوں نے الزام لگایا کہ یونیسکو تقسیم پیدا کرنے والے سماجی اور ثقافتی ایجنڈے کو فروغ دے رہا ہے اور اس کا جھکاؤ اقوام متحدہ کے ترقیاتی اہداف کی جانب ہے، جنہیں انہوں نے ’عالمی ایجنڈا‘ اور ’سب سے پہلے امریکا پالیسی سے متصادم‘ قرار دیا۔

فلسطین کی رکنیت پر اعتراض

ٹیمی بروس نے 2011 میں یونیسکو کی جانب سے فلسطین کو مکمل رکنیت دیے جانے کو ’انتہائی مسئلہ انگیز‘ اور امریکی پالیسی کے خلاف قرار دیا، اور کہا کہ یہ اقدام تنظیم میں ’اسرائیل مخالف بیانیے‘ کو تقویت دیتا ہے۔

ٹیمی بروس

 

پہلے بھی 2 بار علیحدگی

یہ تیسری مرتبہ ہے جب امریکا نے یونیسکو سے علیحدگی اختیار کی ہے۔ اس سے پہلے 1984 میں صدر رونالڈ ریگن کے دور میں یونیسکو پر سیاسی رنگ غالب ہونے اور دیگر وجوہات کی بنا پر علیحدگی اختیار کی گئی۔

2018 میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تنظیم پر ’اسرائیل مخالف تعصب’ اور ناقص انتظام کا الزام لگا کر علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔

2023 میں صدر جو بائیڈن کے دور حکومت میں امریکا دوبارہ رکن بنا، مگر اب موجودہ حکومت نے ایک بار پھر علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے۔

یونیسکو کی سربراہ کا ردعمل

یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے نے امریکی فیصلے پر ’ شدید افسوس‘ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ’ کثیرالجہتی کے اصولوں کے منافی‘ ہے۔ انہوں نے امریکا کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے یونیسکو کی جانب سے ہولوکاسٹ کی تعلیم اور یہود دشمنی کے خلاف اقدامات کا حوالہ دیا۔

آڈرے ازولے، یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل

ازولے نے واضح کیا کہ تنظیم نے 2018 کے بعد اصلاحات کی ہیں، مالیاتی نظام کو متنوع بنایا ہے اور اب امریکی تعاون یونیسکو کے کل بجٹ کا صرف 8 فیصد ہے، جب کہ تنظیم کی رضاکارانہ مالی امداد دوگنی ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیے اقوام متحدہ کی ماہر فرانچیسکا البانیز کو امریکی پابندیوں کا سامنا، اسرائیلی مظالم کی نشاندہی ’جرم‘ ٹھہری

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کوئی ملازمتیں ختم نہیں کی جائیں گی اور یونیسکو امریکی نجی شعبے، تعلیمی اداروں اور غیر منافع بخش تنظیموں کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا فلسطین یونیسکو

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات،علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • سید یوسف رضا گیلانی سے نیپال کی سفیر ریتا دھیتال کی ملاقات،دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • وزیراعظم سے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ کی ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • اسحاق ڈار واشنگٹن میں امر یکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کریں گے،امریکی محکمہ خارجہ کی تصدیق
  • اسحاق ڈار کی امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات طے، اہم امور پر بات چیت کا امکان
  • روسی تیل خریدا تو بھارت، چین، برازیل کی معیشت تباہ کر دیں گے، امریکا کی وارننگ
  • ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل
  • اسرائیل کی حمایت میں امریکا کا ایک بار پھر یونیسکو چھوڑنے کا اعلان
  • فلسطین کو رکنیت کیوں دی؟ امریکا نے تیسری بار یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کر دیا
  • سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ سے نئی وفاقی جیل منتقلی کادعویٰ