ٹیم کے دروازے بند نہیں ہوئے،کوچ کی بابرکو یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ نے سابق کپتان بابر اعظم کو یقین دہانی کرائی ہے کہ قومی ٹیم کے دروازے ان کے لیے بند نہیں ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پی سی بی نے قومی کرکٹرز کے لیے لاہور میں ٹریننگ سیشن کا اہتمام کیا جس میں نئے کوچنگ اسٹاف سے بھی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے بابر اعظم کو یقین دلایا ہے کہ وہ بدستور ان کے پلانز کا حصہ ہیں، کسی بھی طرز میں ان پر قومی کرکٹ ٹیم کے دروازے بند نہیں ہوئے، جب ضرورت ہوئی موقع دیا جائے گا۔ کوچ نے ان سے ٹیم کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے مشورے بھی لیے، ساتھ یہ بھی استفسار کیا کہ وہ کس طرز کی کرکٹ کھیل کر زیادہ لطف اندوز ہوتے ہیں۔
اسی طرح شاہین شاہ آفریدی سے بھی مائیک ہیسن کی الگ ملاقات میں بات چیت ہوئی۔اسٹار بیٹر اور پیسر نے کوچ پر واضح کر دیا کہ وہ ریڈ اور وائٹ بال ہر فارمیٹ کیلیے دستیاب ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ دورہ بنگلا دیش کےلئے بھی اسکواڈ میں بابر اعظم اور محمد رضوان کی شمولیت کا امکان معدوم لگنے لگا ہے۔ ٹیم مینجمنٹ سمجھتی ہے کہ نئے کھلاڑی ہوم سیریز میں اپنی صلاحیتوں کو ثابت کر چکے اور مزید مواقع پانے کے حقدار ہیں۔ البتہ شاہین شاہ آفریدی اور صفیان مقیم کی واپسی کا امکان روشن لگتا ہے۔ اس حوالے سے فیصلہ آئندہ چند روز میں کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گرین شرٹس کو آئندہ ماہ بنگلا دیش میں تین ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلنا ہیں۔ تاہم، ابھی تک میزبان بورڈ نے شیڈول کا اعلان نہیں کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیم کے
پڑھیں:
ملیرجیل سے 200 سے زائد قیدی کیسے فرار ہوئی حکام نے تفصیلات بتا دیں
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2025ء)آئی جی جیل خانہ جات سندھ قاضی نظیر نے قیدیوں کے جیل سے فرار ہونے کے معاملے میں غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ غفلت ہے جب ہی واقعہ رونما ہوا، انکوائری کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کراچی شہر میں زلزلہ آیا تھا بیرک کی دیواروں کو نقصان پہنچا، قیدیوں نے حملہ کیا تو دروازے کی کنڈہ ٹوٹی، قیدیوں نے باہر آکر باقی تالے بھی توڑے۔انہوںنے کہا کہ کوشش پوری کی کہ ہجوم کو کنٹرول کرسکیں، فرار قیدی رضاکارانہ طور پر واپس نہ آئے تو سختی سے ایکشن لیں گے، اس طرح کی صورتحال کا کبھی ماضی میں سامنا نہیں کیا۔آئی جی جیل خانہ جات نے کہا کہ غفلت ہے جب ہی واقعہ رونما ہوا، انکوائری کی جائے گی، واقعے سے متعلق انکوائری کمیٹی بنارہے ہیں۔(جاری ہے)
یہ ایک قدرتی آفت تھی، کہیں بھی یہ واقعہ ہوسکتا تھا، زیادہ فائرنگ ایف سی کی طرف سے کی گئی، ہمارے اسٹاف نے ہوائی فائرنگ زیادہ کی ہے۔
جیل سپرنٹنڈنٹ ارشد شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ شب جو واقعہ ہوا، زلزلوں کے باعث قیدیوں مین بے چینی تھی، قیدی خوفزدہ تھے کہ چھت نہ گر جائے، ہم مر نہ جائیں، رات 11 بجے کے بعد زلزلہ کا شدید جھٹکا لگا تو بیرک میں موجود قیدی خوف و ہراس کا شکار ہوئے۔ انہوںنے کہا کہ دھکم پیل میں دروازے کا تالا ٹوٹ گیا،150 سے زائد افراد نے زور لگایا تو تالا ٹوٹا، جب پہنچا تو ڈھائی سے 3 ہزار قیدی جمع تھے، جب رات پہنچا تو قیدیوں نے مجھ پر حملہ کیا۔انہوں نے کہا کہ میں گر گیا تو اسٹاف نے مدد کی، قیدیوں نے زور لگایا تو کنڈہ نکل گیا، ہجوم کی صورت بھاگے تو واچ ٹاور سے فائرنگ کی گئی۔انہوںنے کہا کہ ایف سی کے جوانوں نے فائرنگ کی تو بہت سے قیدی واپس آئے، کچھ قیدی کالونی کی طرف بھاگے، اس جانب بھی فائرنگ کی گئی، ٹوٹل قیدی 6 ہزار کے لگ بھگ تھے بھگدڑ مچانے والوں کی تعداد ساڑھے تین سے چار ہزار تھی۔ ارشد شاہ نے کہا کہ 216 قیدی فرار ہوئے، 78 ہم نے گرفتار کئے باقی کی تلاش جاری ہے، کوئی غفلت نہیں تھی،قیدیوں کو خوف تھا، بیشتر نشے کے عادی ہمارے پاس موجود تھے، کسی کی غفلت نہیں تھی، میں ان کے درمیان تھا۔انہوںنے کہا کہ فائرنگ سے ایک قیدی کی ہلاکت ہوئی، 2 ایف سی کے جواں زخمی ہوئے، ہمارے اسٹاف کے لوگ بھی زخمی ہوئے ہیں، شہری کوئی زخمی نہیں ہوا۔یہ ناگہانی آفت تھی، ٹوٹل نفری 211 کی ہے جو تین شفٹوں میں کام کرتی ہے، رات 28 افراد سیکیورٹی کے لئے مامور تھے، جب فائرنگ ہورہی تھی تو رینجرز کے ایک جوان کو گولی لگی، پرزن اسٹاف کے لوگ بھی ڈنڈوں کے وار سے زخمی ہوئے۔ارشد شاہ نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کا عمل جاری ہے، یہ خلاف توقع کام ہوا ہے، ناگہانی صورتحال تھی، انڈر ٹرائل شخص پر جرم ثابت نہیں ہوتا، سزا یافتہ قیدی کو سفید لباس دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی غیر ملکی قیدی نہیں بھاگا، بیشتر فرار ہونے والے منشیات کے عادی اور اسٹریٹ کرمنلز تھے، جتنی نفری ہے میں اس سے مطمئن ہوں، دن کے اوقات میں نفری زیادہ رات میں کم ہوتی ہے۔