اسرائیل جان بوجھ کر غزہ کے شہریوں کو زندگی کے وسائل سے محروم کر رہا، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
لندن /نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2025ء)اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور کے رابطہ کار ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ غزہ میں امداد حاصل کرنے کی کوشش میں فلسطینیوں کو مارے جانے کے خوفناک مناظر جان بوجھ کر کیے گئے فیصلوں کا نتیجہ ہیں۔ غزہ کی پٹی میں انہیں زندہ رہنے کے وسائل سے محروم کیا جا رہا ہے۔ پٹی کا اسرائیل نے محاصرہ کیا ہوا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق فلیچر نے ایک بیان میں کہا کہ دنیا روز بہ روز غزہ میں فلسطینیوں کے خوفناک مناظر دیکھ رہی ہے جنہیں اس وقت گولی ماری جا رہی ، زخمی کیا جا رہا یا قتل کیا جا رہا ہے جب وہ صرف خوراک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کل منگل کو اسرائیلی افواج کی جانب سے فائرنگ کے اعلان کے بعد درجنوں مرنے والوں کی لاشوں کو ہسپتالوں میں پہنچایا گیا۔(جاری ہے)
یہ جان بوجھ کر کیے گئے فیصلوں کا ایک سلسلہ ہے جس نے منظم طریقے سے 20 لاکھ افراد کو ان بنیادی ضروریات سے محروم کر دیا ہے جو انہیں زندہ رہنے کے لیے درکار ہیں۔فلیچر نے بین الاقوامی تنظیم کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کی امدادی مراکز کے قریب ہونے والے واقعات کی آزادانہ تحقیقات کرانے کی اپیل دہرائی۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ الگ تھلگ واقعات نہیں ہیں اور مجرموں کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔ کسی کو بھی اپنے بچوں کو کھلانے کے لیے اپنی جان خطرے میں نہیں ڈالنی چاہیے۔ فلیچر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انسانی ہمدردی کے کارکنوں کو محصور پٹی میں اپنے فرائض انجام دینے کی اجازت دی جانی چاہیے۔رطانوی حکومت نے غزہ کی پٹی میں امداد تقسیم کرنے والے مقامات کے قریب اس ہفتے ہونے والے مہلک واقعات کے سلسلے میں فوری اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔مشرق وسطی کے امور کے وزیر ہیمیش فالکنر نے کہا کہ خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں فلسطینیوں کی ہلاکت انتہائی پریشان کن ہے۔ اسرائیلی امداد تقسیم کرنے کے نئے اقدامات کو بنیادی انسانی اصولوں کی پاسداری نہ کرنے والا قرار دیا۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے منگل کو غزہ کی پٹی کے جنوب میں امداد تقسیم کرنے والے ایک مرکز کے قریب فائرنگ کی مذمت کی تھی۔ اس فائرنگ میں 27 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ انہوں نے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ دہرایا تھا۔ گوتیرش کے ترجمان سٹیفن دوجاریک نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ شہری صرف خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں اپنی جانیں گنوا دیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حاصل کرنے کی کوشش فلیچر نے
پڑھیں:
اقوامِ متحدہ نے امریکی سمندری حملوں کو غیرقانونی قرار دے دیا
اقوام متحدہ نے امریکا کی جانب سے کیریبین اور بحرالکاہل میں مبینہ منشیات بردار کشتیوں پر حملوں کو بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے جمعے کو جاری اپنے بیان میں کہا کہ ان حملوں کے نتیجے میں اب تک 60 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جو کہ ناقابلِ قبول ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا طیارہ بردار بحری بیڑا کیریبین روانہ، منشیات بردار کشتیوں کیخلاف کارروائیاں تیز
2 ستمبر سے اب تک امریکی فوج نے کیریبین اور بحرالکاہل کے علاقوں میں متعدد کشتیوں کو نشانہ بنایا ہے۔
UN High Commissioner for Human Rights says air strikes by United States against alleged drug vessels in Caribbean and Pacific violate international law, Volker Türk says strikes unacceptable and must stop#sabcnews pic.twitter.com/7SigF1iC4q
— Sherwin Bryce-Pease (@sherwiebp) October 31, 2025
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ کشتیاں امریکا میں منشیات اسمگل کر رہی تھیں، تاہم اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
وولکر ترک کے مطابق یہ حملےاور ان کی بڑھتی ہوئی انسانی قیمت ناقابلِ قبول ہیں، امریکا کو چاہیے کہ وہ ایسے حملے فوری طور پر بند کرے۔
مزید پڑھیں: امریکا نے منشیات فروشوں کی معاونت کا الزام لگا کر کولمبیا کے صدر اور اہل خانہ پر پابندی لگا دی
’۔۔۔اور کشتیوں پر سوار افراد کے ماورائے عدالت قتل کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے، چاہے ان پر کسی بھی جرم کا الزام کیوں نہ ہو۔‘
صدر ٹرمپ نے گزشتہ منگل کو جاپان میں یو ایس ایس جارج واشنگٹن نامی بحری جہاز پر امریکی ملاحوں سے خطاب کرتے ہوئے ان حملوں پر فخر کا اظہار کیا تھا۔
’کئی سالوں سے منشیات کے کارٹیل امریکا کے خلاف جنگ لڑ رہے تھے، اور آخرکار ہم نے ان کے خلاف جنگ کا آغاز کر دیا ہے۔‘
تاہم وولکرترک نے واضح کیا کہ منشیات کی اسمگلنگ کوئی جنگی معاملہ نہیں بلکہ قانون نافذ کرنے والا مسئلہ ہے۔
مزید پڑھیں:
’بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت جان لیوا طاقت کا استعمال صرف اسی وقت جائز ہے جب کوئی شخص فوری طور پر کسی کی جان کے لیے خطرہ بن جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکام کی جانب سے جو معمولی معلومات جاری کی گئی ہیں، ان سے ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ نشانہ بنائی گئی کشتیوں پر سوار افراد کسی کی جان کے لیے فوری خطرہ تھے۔
Breaking News: The U.S. struck a boat that the Trump administration claimed without evidence was carrying drugs from South America. It was the first American strike on a vessel in the Pacific Ocean, expanding the military campaign beyond the Caribbean Sea. https://t.co/xaXqfT7Z1S
— The New York Times (@nytimes) October 22, 2025
19 اکتوبر کو کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے بھی امریکا پر قتل اور کولمبیا کی سمندری خودمختاری کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔
ان کے مطابق، وسط ستمبر کے ایک حملے میں کولمبیا کے ماہی گیر الیخاندرو کارانزا مارے گئے۔
مزید پڑھیں:
’کولمبیا کی کشتی سمندر میں پھنس گئی تھی اور انجن کے ناکام ہونے کے باعث اس پر مدد کے سگنل لگے ہوئے تھے۔‘
اس الزام کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کولمبیا کے لیے تمام غیر ملکی امداد منسوخ کر دی۔
اپنے بیان میں وولکر ترک نے مطالبہ کیا کہ منشیات اسمگلنگ کے مشتبہ افراد کو قانونی طور پر گرفتار اور تفتیش کے لیے پیش کیا جائے۔
’امریکا کو چاہیے کہ سنگین جرائم کے الزام میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے، اور منصفانہ سماعت و انصاف کے اصولوں کی پاسداری کرے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ بحرالکاہل جان لیوا صدر ٹرمپ غیر ملکی کشتیوں کولمبیا کیریبین ماہی گیر منشیات وولکر ترک