اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) آئی ایم ایف نے منقولہ اثاثوں پر کیپٹل ویلیو ٹیکس کی حکومتی تجویز کو مسترد کردیا۔ ذرائع کے مطابق منقولہ اثاثوں پر کیپٹل ویلیو ٹیکس کے ذریعے حکومت کی سونے، کیش اور دیگر اثاثوں پر سی وی ٹی لگانے کی کوشش ناکام ہو گئی۔ علاوہ ازیں بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ایک دن کے چوزوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی تجویز بھی مسترد کردی۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈیجیٹل سروسز پر ٹیکس عائد کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے، جس کے بعد حکومت کو ڈیجیٹل ٹیکس سے 10 ارب روپے آمدن کی توقع کی جا رہی ہے۔ اسی طرح میوچل فنڈز کی ڈیویڈنڈ آمدن پر ٹیکس 20 فیصد کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ اس کے علاوہ سودی آمدن پر ودہولڈنگ ٹیکس 20 فیصد تک بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ وینچر کیپٹل کمپنیوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق سنیما انڈسٹری کے لیے انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ 35 فیصد انکم ٹیکس سلیب میں کمی کی کوئی تجویز شامل نہیں اور 5 لاکھ روپے ماہانہ آمدن پر 10 فیصد سرچارج برقرار رہے گا۔ اسی طرح آئی ایم ایف نے 4 درمیانے سلیبز میں ٹیکس کم کرنے کی حمایت کی ہے اور 5 لاکھ سے کم آمدن والوں کو ٹیکس میں معمولی ریلیف ملنے کا امکان ہے۔ انکم ٹیکس چھوٹ کی حد 12 لاکھ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انکم ٹیکس کی ابتدائی شرح 5 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کی جا سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو بجٹ کی ابتدائی بریفنگ دے دی گئی ہے۔ وفاقی بجٹ کا اعلان 10 جون کو قومی اسمبلی میں ہوگا جب کہ اقتصادی سروے 9 جون کو عید کے تیسرے دن جاری کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف انکم ٹیکس کی تجویز ٹیکس کی کرنے کی

پڑھیں:

خاتون کی بریت کے بعد پولیس ریکارڈ مینجمنٹ سے ریکارڈ ڈیلیٹ کرنے کی استدعا مسترد

---فائل فوٹو 

لاہور ہائی کورٹ نے خاتون کی بریت کے بعد پولیس ریکارڈ مینجمنٹ سے ریکارڈ ڈیلیٹ کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم نے شہری ڈاکٹر عظمیٰ حمید کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

عالت نے بریت یا ڈسچارج مقدمات کو پولیس سرٹیفکیٹ میں ظاہر کرنے سے روکتے ہوئے پولیس کو 10 روز میں درخواست گزار خاتون کو نیا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی ہدایت دے دی۔

لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے تحریری فیصلے کے مطابق بریت، ڈسچارج یا منسوخ مقدمات کا ذکر پولیس سرٹیفکیٹ میں نہیں کیا جا سکتا، پولیس بری مقدمات کا ریکارڈ رکھ سکتی ہے مگر سرٹیفکیٹ میں ظاہر نہیں کر سکتی۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رولز کے مطابق پولیس 60 سال تک مقدمات کا ریکارڈ رکھ سکتی ہے، عدالت پولیس کو ریکارڈ رکھنے سے روکنے کا حکم نہیں دے سکتی، بری شخص وہی حیثیت رکھتا ہے جیسے کبھی مقدمہ قائم ہی نہ ہوا ہو۔

فیصلے میں کہا گیا کہ آئین کا آرٹیکل 14 شہری کی عزت و وقار کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، درخواست گزار خاتون پر 2016ء میں فراڈ کا مقدمہ درج ہوا، 2017ء میں جوڈیشل مجسریٹ نے خاتون کی بریت کی درخواست منظور کر لی۔

درخواست گزار خاتون نے اسٹڈی ویزے پر بیرون ملک جانے کے لیے پولیس ریکارڈ سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دی تھی، پولیس نے خاتون کو سرٹیفکیٹ جاری کیا جس میں بری ہونے والے مقدمے کا بھی ذکر تھا۔

درخواست گزار نے مقدمے کا ذکر کیے بغیر سرٹیفکیٹ جاری کرنے اور ریکارڈ ڈیلیٹ کرنے کی استدعا کی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • انجینئر سید عادل عسکری کی آئی سی سی بی ایس کو جامعہ کراچی سے الگ کرنے کی تجویز پر نظر ثانی کی درخواست
  • لاہورقلندرز کی ویلیو میں 55 فیصد اضافہ، مہنگی ترین فرنچائز بن گئی
  • عمران خان کی عدم پیروی پر مسترد کی گئی پٹیشن   سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم
  • عمران خان کی عدم پیروی پر مسترد کی گئی پٹیشن سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم
  • حکومت کا ملک بھر میں سائبر سکیورٹی قائم کرنے فیصلہ
  • دہلی اور کابل کا تجارت بڑھانے کیلئے ایئر کارگو سروسز شروع کرنے کا منصوبہ
  • خاتون کی بریت کے بعد پولیس ریکارڈ مینجمنٹ سے ریکارڈ ڈیلیٹ کرنے کی استدعا مسترد
  • ڈیجیٹل میڈیا ذرائع ابلاغ  کا تیزترین فورم بن چکا ہے، عطا تارڑ
  • کاٹی و دیگر ٹریڈ باڈیز کی نشاندہی پر ٹیکس نادہندگان کو نیٹ میں لایا جاسکتا ہے‘ احمد کمال
  • امن منصوبہ قبول کرنے کے لئےامریکا کی یوکرین کو دھمکیاں