2 جون کو اسلام آباد میں قتل کی گئی نوجوان ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے والد نے کہا ہے کہ وقوعہ کے وقت گھر پر موجود میری بہن کو ایسا لگا جیسے شاید کوئی  غبارہ پھٹا ہے جب کہ قاتل نے فرار ہوتے ہوئے وقت مقتولہ کی پھوپو کو بھی فائر مارنے کی کوشش کی۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق جترال کے گاؤں سے بات چیت کرتے ہوئے مقتولہ کے والد سید یوسف حسن نے کہا کہ وہ ان کی اکلوتی بیٹی تھیں اور ’بہت بہادر‘ تھیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ ’میں اس دن تقریباً گھر کے نزدیک ہی تھا۔ ایک دوست کے پاس بیٹھا ہوا تھا جب اسے کال آئی اور اس نے مجھے بتایا کہ ایک ایمرجنسی ہو گئی ہے۔‘

ثنا کے والد بتاتے ہیں کہ ’میں نے ان سے کہا کہ اسے ہسپتال لے کر آؤ میں ادھر انتظار کرتا ہوں لیکن وہاں پہنچنے پر ڈاکٹر نے تصدیق کر دی کہ ثنا کی وفات ہو چکی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: ’پھول پیش کرنےکے بعد فائرنگ کی‘ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قاتل گرفتار، فرار ہونے کی ویڈیو سامنےآگئی  

یوسف حسن کہتے ہیں کہ ’پھر ہسپتال والوں نے قانونی کارروائی کے لیے ہمیں پمز ہسپتال بھیجا اس وقت تقریباً پانچ بجے کا وقت ہو گا لیکن ہسپتال کی ساری کارروائی مکمل ہوتے تقریباً رات کے 12:30 بج گئے جس کے بعد ہمیں میت دی گئی۔‘

’پھر ہم نے جنازہ پڑھا اور چترال کی طرف آ گئے اور کل شام 7 بجے ہم چترال پہنچے ہیں۔‘

یوسف حسن کہتے ہیں ’یہ لڑکا کیسے گھر میں داخل ہوا، شاید اس نے ریکی کی ہوگی، مجھے نہیں معلوم۔ میری چھوٹی بہن گھر کے اندر موجود تھیں اور یہ لڑکا سیدھا کمرے میں گیا اور میرے بہن کو آواز آئی کہ شاید کوئی غبارہ پھٹا ہے اور وہ یہ دیکھنے کے لیے کیا معاملہ ہوا ہے، بیٹی کے کمرے کی طرف گئی ہیں۔‘

یہ پڑھیں: ٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قتل کیسے ہوا؟ والدہ نے آنکھوں دیکھا حال بیان کردیا

’اسی وقت یہ لڑکا ثنا کے کمرے سے نکل کر باہر آیا اور میری بہن پر پستول تانی مگر اس سے فائر نہیں ہوا۔ اس نے فائر کرنے کی کوشش کی پھر وہ بھاگ کر نیچے چلا گیا۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ ’میری بہن نے نیچے والوں کو آواز دی، گلی میں جا کر آواز دی کہ ڈاکو آیا ہے اور میرے پر پستول تان کر گیا ہے۔‘

یوسف حسن کہتے ہیں کہ اس وقت گھر میں کوئی مرد نہیں تھا۔ ’میری بہن گلی میں بھاگتی جا رہی تھی اس وقت تک اسے پتا نہیں چلا کہ وہ لڑکا میری بھتیجی کو گولی مار کر گیا ہے، وہ گلی سے کچھ بندوں کو اور نیچے والی بہن کو لے کر اندر گئی اور ثنا کو دیکھا تو لوگوں کو آواز دی اور اسے گاڑی میں ڈالا۔‘

یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس کی تحقیقات میں اہم انکشافات سامنے آگئے

یوسف حسن کے مطابق ’اتنی دیر میں ثنا کی ماں بھی پہنچ گئیں جنھیں بیٹی نے خود مارکیٹ بھیجا تھا کہ جاؤ سرف لے کر آؤ عید آ رہی ہے کچھ کپڑے دھونے ہیں۔‘

ثنا کے والد کہتے ہیں کہ ’قاتل نے اسی موقع سے فائدہ اٹھایا اور اندر آ کر ثنا کو مار کر چلا گیا۔‘

ایک سوال کے جواب میں سید یوسف حسن کا کہنا تھا ’نہیں بالکل نہیں۔ نہ کوئی دشمنی نہ کوئی ایسی بات۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’گھوڑے کو بھی میدان میں لاتے ہیں تو تربیت دے کر لاتے ہیں۔ ہم نے بچی کو سوشل میڈیا استعمال کرنے کی اجازت دینے سے پہلے اچھی تربیت دی تھی۔‘

یوسف حسن کا کہنا تھا کہ ’وہ میری بیٹی نہیں میرا دلیر بیٹا تھی۔۔۔ وہ بہت دلیر تھی، وہ ایسی چیزوں، دھمکیوں کو کچھ نہیں سمجھتی تھی۔ اس نے ان دھمکیوں کوئی اہمیت ہی نہیں دی ہو گی اسی لیے میرے ساتھ شیئر نہیں کیا ہو گا۔‘

یہ بھی پڑھیں: ’’شہرت کےلیے ٹک ٹاکرز اپنی نازیبا ویڈیوز خود لیک کرتی ہیں‘‘؛ اریکا حق کا الزام

وہ بتاتے ہیں کہ ’ثنا کو سوشل میڈیا پر زیادہ وقت نہیں ہوا۔ سال، کچھ مہینے ہوئے ہیں۔‘

ثنا کے والد اپنی بیٹی کے سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ انھیں اپنی بیٹی پر بہت اعتماد تھا۔ ’وہ سوشل میڈیا پر جو کر رہی تھی مجھے اس پر کانفیڈینس (اعتماد) تھا۔‘

انھوں نے بتایا کہ ثنا ڈاکٹر بننا چاہتی تھی۔ وہ میڈیکل کے شعبے میں دلچسپی رکھتی تھی اور اس میں اچھی کارکردگی بھی دکھا رہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں تو اسے منع کر رہا تھا کہ سی ایس ایس کے لیے کوئی اکیڈمی جوائن کر لو مگر اسے میڈیکل کا شوق تھا۔‘

انھوں نے بتایا کہ ’میرے دو بچے ہیں۔ میرا بیٹا جو 15 سال کا ہے، گاؤں میں تھا۔ اور ثنا میری اکلوتی بیٹی تھی۔‘

اس سوال کے جواب میں کیا وہ پولیس کی اب تک کی تفتیش اور گرفتاری سے مطمئن ہیں، اور کیا وہ سمجھتے ہیں کہ گرفتار کیا گیا شخص وہی ہے جس نے ان کی بیٹی کو قتل کیا؟ یوسف حسن کا کہنا تھا کہ ’میں اسلام آباد پولیس اور دیگر ایجنسیوں کا شکرگزار ہوں کہ انھوں نے تقریباً 22 گھنٹے کے اندر اندر ملزم کو گرفتار کر لیا اور اس سے موبائل اور چیزیں برآمد کر لیں۔‘

’قاتل گرفتار ہو چکا ہے اور میں انتہائی مطمئن ہوں اور آئی جی اسلام آباد اور اسلام آباد پولیس کی پوری ٹیم کا شکرگزار ہوں۔‘

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ٹک ٹاکر ثنا یوسف کہتے ہیں کہ کا کہنا تھا سوشل میڈیا یوسف حسن کے والد بہن کو تھا کہ قتل کی ثنا کے اور اس

پڑھیں:

ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس: ملزم 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم عمر حیات کو جوڈیشل مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل کی عدالت میں پیش کردیا گیا۔

عدالت میں پراسیکیوٹر کی عدم موجودگی پر مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ دے دیا۔

اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس کے احاطے میں ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس کے مرکزی ملزم عمر حیات کو پولیس نے سخت سیکیورٹی میں چہرہ ڈھانپ کر عدالت پہنچایا۔

ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں پولیس نے اس کے جسمانی ریمانڈ اور شناخت پریڈ کی درخواست کی۔

ڈیوٹی مجسٹریٹ نے تفتیشی افسر کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزم عمر حیات کو شناخت پریڈ کے لیے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

عدالت نے حکم جاری کیا کہ سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل ملزم کی شناخت پریڈ کے دوران کسی سے ملاقات نہ کرائیں، نیز پولیس کو 18 جون سے قبل شناخت پریڈ سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی۔

عدالت میں اس وقت غیرمعمولی صورتِ حال پیدا ہوگئی جب متعلقہ پراسیکیوٹر اور ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر دونوں غیر حاضر تھے۔ اس موقع پر سینیٹر فلک ناز بھی کمرہ عدالت پہنچیں، جب کہ عدالت کے عملے اور میڈیا نمائندگان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

سماعت شروع ہونے کے بعد پراسیکیوٹرز کی عدم موجودگی پر ڈیوٹی مجسٹریٹ احمد شہزاد نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’میری عدالت کے پراسیکیوٹر کہاں ہیں؟ ویسے تو یہ آتے نہیں، آج سب آ گئے ہیں!‘‘

انہوں نے ہدایت کی کہ ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کو فوراً کمرہ عدالت میں طلب کیا جائے۔ اس پر ڈیوٹی پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ متعلقہ پراسیکیوٹر چھٹیوں پر ہیں۔ جس پر مجسٹریٹ نے دوٹوک انداز میں کہا ’’جب تک ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر نہیں آتا، کیس آگے نہیں بڑھے گا۔‘‘

بعد ازاں معمولی وقفے کے بعد کیس کی سماعت مکمل کی گئی اور عدالت نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس: والد کے نئے انکشافات، پھوپھو عینی شاہدہ
  • اسلام آباد میں قتل ہونے والی ٹک ٹاکر ثنا یوسف چترال میں سپرد خاک
  • ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس کی تحقیقات میں اہم انکشافات سامنے آگئے
  • ثنا یوسف کو چترال میں سپرد خاک کردیا گیا
  • ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس: ملزم 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
  • ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس: ملزم عمر حیات 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
  • ثناء یوسف کے والد کی حکومت سے انصاف کی اپیل
  • ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس: گرفتار ملزم کے ہوشربا انکشافات، قتل کی وجہ بھی سامنے آگئی
  • ٹک ٹاکر ثناء یوسف کو قتل کیوں کیا؟ گرفتار ملزم نے اعتراف جرم کرلیا