یوم ترویہ، عازمین کے لیے 9 لاکھ 80 ہزار کیوبک میٹر سے زائد پانی نکالا گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
آب رسانی کے محکمہ کا کہنا ہے کہ یوم ترویہ کے موقع پر مکہ مکرمہ اور مقدس مقامات پر سسٹم کے ذریعے نکالے جانے والے پانی کی مقدار 980,633 کیوبک میٹر تک پہنچ گئی۔ یہ کوشش اس جامع آپریشنل پلان کا حصہ تھی جو حج کے موسم میں پانی کی انتہائی موثر فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بنایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ ماہ ذی الحجہ کے آغاز سے یوم ترویہ تک مجموعی طور پر 6,899,177 کیوبک میٹر پانی نکالا گیا۔
یہ بھی پڑھیے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان منیٰ پہنچ گئے
حجاج کو محض وافر پانی ہی فراہم نہیں کیا گیا بلکہ اتھارٹی نے پانی کے معیار اور حفاظت کو بھی یقینی بنایا۔ اس کے لیے مجموعی طور پر 4,245 لیبارٹری ٹیسٹ کیے گئے۔
دریں اثنا یوم ترویہ کے موقع پر محکمہ آب رسانی کے اہلکار مسلسل عازمین کے کیمپوں تک ان کے لیے سہولیات کا جائزہ لیتے رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سعودی عرب یوم ترویہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: یوم ترویہ یوم ترویہ کے لیے
پڑھیں:
سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
خرطوم(ویب ڈیسک) سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔