ٹرمپ اور ایلون مسک کی دوستی دشمنی میں بدل گئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
ٹرمپ اور ایلون مسک کی دوستی دشمنی میں بدل گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 6 June, 2025  سب نیوز 
واشنگٹن(شاہ خالد)امریکی صدر ٹرمپ اور امریکی کمپنی ٹیسلااور امریکا کے محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (DOGE)کے سابق سربراہ ایلون مسک کی دوستی دشمنی میں بدل گئی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایلون مسک نے اپنا عہدہ چھوڑنے کے بعد امریکی صدرکے ٹیکس میں کٹوتی اور اخراجات بل پر شدید تنقید کی تھی۔
تاہم اب ایلون مسک نے ٹرمپ پر سنگین الزامات لگائے اور مواخذے کا مطالبہ کردیا جبکہ ٹرمپ نے ایلون مسک کو پاگل قراردیے ہوئے سرکاری معاہدے ختم کرنے کی دھمکی دیدی۔
ایکس اور ٹروتھ سوشل پر دونوں کے ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری جاری ہے، ایلون مسک نے ایکس پر لکھا اب بڑے انکشاف کا وقت آگیا ہے، اصل ڈونلڈ ٹرمپ ایپسٹین کی فائلوں میں موجود ہے، ٹرمپ انتظامیہ اسی لیے جنسی اسکینڈلز کیلئے بدنام جیفری ایپسٹین فائلز پبلک نہیں کررہی، یاد رکھیں، سچ ایک دن ضرور سامنے آئے گا۔
ایلون مسک نے مزید کہا کہ ان کے بغیر صدر ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن ہار جاتے اور ڈیموکریٹس کو ایوان میں کنٹرول مل جاتا۔
جس پر صدرٹرمپ نے جواب میں کہا کہ ایلون مسک کی تنقید سے بہت مایوسی ہوئی ہے، ایلون مسک بل کے معاملات سے بخوبی واقف تھے، جس پر ایلون مسک نے کہا کہ چار ٹریلین ڈالر بگ بیوٹی بل کبھی نہیں دکھایا گیا، بل عجلت میں منظور کیا گیا کہ ارکان بھی نہ پڑھ سکے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرارطغرل غازی کے مرکزی کردار نے دورہ پاکستان میں پیش آنیوالے دلچسپ واقعات بتا دیے بھارت میں سکھوں کے خلاف ماورائے عدالت قتل کی تاریخ عید الاضحیٰ کے روز بھی صہیونی فوج کی غزہ پر بمباری،24 گھنٹے میں مزید 70 فلسطینی شہید حماس اسرائیل کے ساتھ غزہ جنگ بندی کیلئے نئے مذاکرات پر آمادہ سعودی عرب سمیت دیگرخلیجی ممالک میں آج عیدالضحیٰ منائی جارہی ہے ایلون مسک اور ٹرمپ میں ٹھن گئی، ایک دوسرے پرسنگین الزامات عائد کردئیے پاکستان میں بہت مضبوط لیڈر شپ ہے، ٹرمپ کے نئے بیان پر بھارت سیخ پاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایلون مسک کی
پڑھیں:
بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
اسلام ٹائمز: امریکہ کے محکمہ زراعت نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ میں سالانہ غذائی عدم تحفظ کی رپورٹ کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا بند کر دے گا۔ یہ رپورٹ واحد ایسا امریکی ذریعہ تھا جو مستقل طور پر بھوک اور غذائی عدم تحفظ کی نگرانی کرتا تھا۔ روزنامہ "یو ایس نیوز" نے آخر میں لکھا ہے کہ یہ زمان بندی نہ صرف مسئلے کے متعلق بے حسی ظاہر کرتی ہے بلکہ اس کے پیمانے کے بارے بھی لاعلمی برتی گئی ہے۔ جب کوئی حکومت بھوکے شہریوں کی گنتی بھی روک دے، تو یہ کوئی پالیسی نہیں بلکہ غفلت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ریاست ہائے متحدہ کی وفاقی حکومت کے بند ہونے کو ایک ماہ گزر چکا ہے، لاکھوں امریکی، جن میں بچے بھی شامل ہیں، اگر یہ صورتحال برقرار رہی اور خوراکی امداد ادا نہ کی گئی تو ممکن ہے بھوکے رہ جائیں۔ خبر رساں ادارہ تسنیم کے بین الاقوامی شعبے نے روزنامہ یو ایس نیوز کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ تقریباً 42 ملین محتاج امریکی، جن میں 15 ملین سے زائد بچے شامل ہیں، اگر حکومت کی جانب سے خوراک کی امداد فراہم نہ کی گئی تو ممکن ہے یہ تمام لوگ بھوکے رہ جائیں۔
 
 بچوں، بزرگوں اور مزدور خاندانوں کے لیے "اضافی غذائی معاونت کا پروگرام" (SNAP) کھو دینے کا مطلب تعطیلات کے موقع پر الماریوں اور فریجوں کا خالی ہوجانا ہے۔ یہ امدادی پروگرام پہلے فوڈ کوپن کے نام سے جانا جاتا تھا، ہر آٹھویں امریکی میں سے ایک اور لاکھوں مزدور گھرانوں کے لیے نجات کی ایک راہ نجات ہے۔ پچھلے سال جن بالغوں نے اضافی خوراکی امداد حاصل کی، ان میں تقریباً 70 فیصد فل ٹائم کام کرتے تھے، مگر پھر بھی خوراک خریدنے میں مشکل کا سامنا کرتے تھے۔ 
 
 اس ہفتے 20 سے زائد ریاستوں نے وفاقی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا اور مطالبہ کیا کہ واشنگٹن نومبر کے جزوی فوائد کے لیے 6 بلین ڈالر کے ہنگامی بجٹ کو استعمال کرے۔ اگرچہ حکومت نے نومبر میں SNAP فوائد کی ادائیگی کے لیے دو وفاقی عدالتوں کے احکامات کی پیروی کی بھی، لیکن یہ ہنگامی فنڈز ایک مکمل ماہ کے SNAP فوائد کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ ریاستوں کے لئے وفاق کی فراہم فنڈنگ کے بغیر آسانی سے SNAP فوائد برقرار نہیں رکھ سکتیں۔
 
 وفاقی حکومت SNAP کے تمام (یعنی 100 فیصد) فوائد ادا کرتی ہے اور پروگرام کے نفاذ کے لیے انتظامی اخراجات ریاستوں کے ساتھ بانٹتی ہے۔ یہ اہتمام ان امریکی گھرانوں کے لیے مناسب ہوتا ہے جو اپنی ماہانہ آمدنی پر گزارا کرتے ہیں، حتیٰ کہ ایک ہفتے کی تاخیر بھی خوراک کے پیک حذف ہونے کا سبب بن سکتی ہے، جس کے بعد کوئی گنجائش باقی نہیں رہی، ممکنہ طور پر یہ فوائد بند ہو سکتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک بڑے اور خوبصورت بل سے متعلق نئی پابندیاں نافذ ہونے والی ہیں۔
 
 یہ SNAP کے اہل ہونے کی شرائط کو محدود کریں گی۔ یہ تبدیلیاں تقریباً 4 ملین افراد کے ماہانہ غذائی فوائد کو ختم یا کم کر دیں گی۔ امریکہ پہلے اس صورتحال سے دوچار رہا ہے، مگر کبھی اس حد تک نہیں۔ ماضی کی بندشوں کے دوران وفاقی حکومت نے SNAP وصول کنندگان کو تحفظ فراہم کرنے کے طریقے نکالے اور تسلیم کیا کہ امریکیوں کو بھوکا رکھنا کبھی سیاسی سودے بازی کا مفید آلہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس بار، ٹرمپ حکومت نے کہا ہے کہ وہ احتیاطی فنڈز یا کسی اور دستیاب ذریعہ کا استعمال کر کے فوائد فراہم نہیں کرے گی۔
 
  امریکہ کے محکمہ زراعت نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ میں سالانہ غذائی عدم تحفظ کی رپورٹ کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا بند کر دے گا۔ یہ رپورٹ واحد ایسا امریکی ذریعہ تھا جو مستقل طور پر بھوک اور غذائی عدم تحفظ کی نگرانی کرتا تھا۔ روزنامہ "یو ایس نیوز" نے آخر میں لکھا ہے کہ یہ زمان بندی نہ صرف مسئلے کے متعلق بے حسی ظاہر کرتی ہے بلکہ اس کے پیمانے کے بارے بھی لاعلمی برتی گئی ہے۔ جب کوئی حکومت بھوکے شہریوں کی گنتی بھی روک دے، تو یہ کوئی پالیسی نہیں بلکہ غفلت ہے۔