ایلون مسک اور ٹرمپ میں لفظی جنگ، ٹیسلا کو 152 ارب ڈالر کا تاریخی نقصان
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے، جس کے باعث ٹیسلا کے شیئرز میں 14 فیصد کمی دیکھی گئی، اور کمپنی کو 152 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا جو اس کی تاریخ کا سب سے بڑا جھٹکا ہے۔
ٹرمپ نے جمعرات کو اوول آفس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایلون مسک کی کمپنیوں سے سرکاری معاہدے واپس لینے پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے مسک پر الزام عائد کیا کہ وہ بجٹ بل میں الیکٹرک گاڑیوں (EV) کے لیے دی جانے والی سبسڈی کے خاتمے پر ناراض ہیں۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ایلون مجھے برداشت نہیں کر پا رہا تھا، میں نے اسے عہدے سے ہٹا دیا، میں نے اس کا EV مینڈیٹ بھی ختم کر دیا جس سے لوگوں کو وہ گاڑیاں خریدنی پڑ رہی تھیں جو وہ لینا ہی نہیں چاہتے تھے۔
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ایلون اور میری دوستی اچھی تھی، لیکن اب شاید ایسا نہ رہے۔
ایلون مسک نے اس پر فوری ردعمل دیتے ہوئے X (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ اگر میں نہ ہوتا تو ٹرمپ الیکشن ہار جاتے، ڈیموکریٹس ایوان نمائندگان میں قابض ہوتے، اور سینیٹ میں ریپبلکنز کا تناسب 51-49 ہوتا۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک امریکی صدر کے خلاف ہوگئے، ڈونلڈ ٹرمپ کے بجٹ بل کو ’قابل نفرت‘ قرار دے دیا
مسک نے بجٹ بل کو قابل نفرت گھناؤنا بل قرار دیا اور کہا کہ جو ارکانِ کانگریس اس کے حق میں ووٹ دیں گے، انہیں پرائمری انتخابات میں چیلنج کریں گے۔ یاد رہے کہ حال ہی میں مسک نے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE) کے سربراہ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں مکمل کی تھیں، جو صدر ٹرمپ نے قائم کیا تھا۔
این بی سی نیوز کے مطابق، مسک نے بجٹ بل میں سے EV اور سولر انرجی ٹیکس کریڈٹس ختم کیے جانے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، کیونکہ یہ سہولتیں ٹیسلا کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہیں۔ مجوزہ قانون میں الیکٹرک گاڑیوں کے مالکان پر سالانہ 250 ڈالر کا نیا ٹیکس بھی شامل ہے۔
ماہِ مئی میں کمزور فروخت کے باوجود ٹیسلا کے شیئرز میں 22 فیصد اضافہ ہوا تھا، لیکن اب رواں ہفتے میں ان میں 18 فیصد کی کمی آ چکی ہے، اور سال 2025 میں مجموعی طور پر 30 فیصد کا نقصان ہو چکا ہے۔ دسمبر 18 کو کمپنی کے شیئرز کی قیمت 488.
ایلون مسک کے سوانح نگار والٹر آئزکسن نے CNBC کو بتایا کہ ایلون اگر کسی چیز پر ناراض ہو جائے تو وہ پوری شدت سے ردعمل دیتا ہے۔ وہ اس وقت بہت سنجیدگی سے نالاں ہے۔
اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ یہ سیاسی و تجارتی جنگ کس طرف جاتی ہے، اور آیا اس سے نہ صرف ٹیسلا بلکہ امریکی ٹیکنالوجی انڈسٹری کو بھی مزید دھچکا لگے گا یا کوئی درمیانی راستہ نکلے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایلون مسک ٹرمپ ٹیسلاذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایلون مسک ٹیسلا ایلون مسک
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ نے نیو یارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معروف اخبار نیو یارک ٹائمز اور اس کے چار رپورٹرز کے خلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے مؤقف اختیار کیا کہ نیویارک ٹائمز نے برسوں سے جانبدار اور من گھڑت رپورٹنگ کے ذریعے ان کی شہرت، انتخابی مہم اور کاروباری ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ ان کی قانونی ٹیم نے یہ مقدمہ فیڈرل کورٹ، مڈل ڈسٹرکٹ آف فلوریڈا میں دائر کیا ہے۔
مقدمے میں تین تحقیقی مضامین اور ایک کتاب کو بنیاد بنایا گیا ہے جو انتخابی مہم کے دوران شائع ہوئیں۔ اس کے ساتھ اخبار کے ایڈیٹوریل بورڈ کی جانب سے ڈیموکریٹ امیدوار اور موجودہ نائب صدر کاملا ہیرس کی حمایت کو بھی دعوے کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ٹرمپ نے الزام لگایا کہ اخبار نے ان کے خاندان، کاروباری سرگرمیوں اور "امریکا فرسٹ" تحریک کو غلط انداز میں پیش کیا، جس کے باعث انہیں قانونی مسائل اور انتخابی عمل میں نقصان اٹھانا پڑا۔
دوسری جانب نیو یارک ٹائمز نے مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام آزادیٔ صحافت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ان کی رپورٹنگ شواہد پر مبنی اور عوامی مفاد میں تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر ٹرمپ کا دعویٰ کامیاب ہو گیا تو امریکی میڈیا پر بڑے پیمانے پر قانونی اور مالی دباؤ بڑھ سکتا ہے جو آزادیٔ صحافت کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔