عالمی بینک نےغربت جانچنے کا پیمانہ تبدیل،اب یومیہ کتنا کمانے والے لوگ غریب کہلائیں گے؟جانئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
عالمی بینک نے دنیا بھر میں غربت جانچنے کا پیمانہ تبدیل کردیا جس کے مطابق پاکستان میں یومیہ 1200 سے کم کمانے والے غریب کہلائیں گے۔
عالمی بینک نے دنیا بھر میں غربت جانچنے کا پیمانہ تبدیل کرتے ہوئے پاکستان سمیت لوئر مڈل انکم ممالک میں یومیہ آمدن کی حد 4.20 ڈالر مقرر کی ہے، اس سے قبل یومیہ 3.65 ڈالر سے کم کمانے والے خط غربت میں آتے تھے۔
ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ نئے طریقے کے مطابق پاکستان کی 44.
حکومت پاکستان نے تاحال نئی مردم شماری کے نتائج فراہم نہیں کیے، غربت جانچنے کے لیے مردم شماری نہیں بلکہ 2018-19 کا پرانا ڈیٹا استعمال ہوا ہے، انتہائی غربت کا پتا لگانے کے لیے یومیہ آمدن کی حد 3 ڈالر فی کس مقرر ہے.
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی 16.5 فیصد آبادی انتہائی غربت کا شکار ہے، پاکستان میں 3 کروڑ 98 لاکھ سے زیادہ افراد انتہائی غربت کی کیٹیگری میں شامل ہیں، پاکستان دنیا کے نچلے درمیانے آمدنی والے ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ کم آمدن والے ملکوں ک لیے جانچنے کا معیار 2.15 ڈالر سے بڑھا کر 3 ڈالر کردیا گیا ہے، اپر مڈل انکم ممالک میں غربت جانچنے کے لیے آمدن 6.85 کے بجائے 8.30 ڈالر یومیہ مقرر ہے، اس تعریف کے مطابق پاکستان کی 88.4 فیصد آبادی اس حد سے نیچے ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے مطابق پاکستان عالمی بینک جانچنے کا
پڑھیں:
والدین یہ معلومات ضرور جان لیں!!! نادرا نے پالیسی تبدیل کردی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ملک بھر میں خاندانی اور بچوں کے شناختی ریکارڈ کو محفوظ، درست اور قانونی حیثیت دینے کے لیے بڑی سطح پر پالیسی اصلاحات متعارف کرا دی ہیں۔
نئی پالیسی کے تحت بچوں کے پاسپورٹ کے حصول کے لیے اب پرانا “بے فارم” ناقابل قبول ہوگا۔ اس کی جگہ “چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (CRC) کی فراہمی لازمی قرار دی گئی ہے، جس کی بنیاد پر بچوں کو پاسپورٹ جاری کیا جائے گا۔ نادرا حکام کا کہنا ہے کہ یہ نیا سرٹیفکیٹ نہ صرف انفرادی شناخت کو مستند بناتا ہے بلکہ سرکاری ریکارڈ کی درستگی کو بھی یقینی بناتا ہے۔
ایک اور اہم پیش رفت کے طور پر “فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (FRC) کو بھی قانونی حیثیت دے دی گئی ہے۔ اب یہ دستاویز صرف ریکارڈ رکھنے کے لیے نہیں بلکہ عدالتوں، وراثت کے معاملات اور دیگر قانونی کارروائیوں میں بھی قابل قبول سمجھی جائے گی۔ نادرا کا کہنا ہے کہ نیا ایف آر سی پاکستان کے مختلف خاندانی ڈھانچوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس میں والدین، بہن بھائی، شادی شدہ جوڑے، ان کے بچے اور ایک سے زائد شادیوں والے افراد کے خاندان کی تفصیلات الگ الگ درج ہوں گی تاکہ پیچیدہ خاندانی ساخت میں شناخت کے ابہام کو ختم کیا جا سکے۔
نادرا نے پالیسی میں تین اقسام کے خاندانوں کو واضح طور پر متعارف کرایا ہے: (الف) پیدائش کی بنیاد پر خاندان، (ب) شادی سے بننے والے خاندان، اور (ج) گود لیے گئے بچوں پر مشتمل خاندان۔ ہر شہری کو اپنی خاندانی معلومات کی درستی کی ذمہ داری خود اٹھانا ہوگی اور اگر کسی ریکارڈ میں غلطی یا کمی پائی جائے تو اسے نادرا دفاتر یا موبائل ایپ کے ذریعے درست کرایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ تمام درخواست دہندگان سے تحریری یقین دہانی لی جائے گی کہ فراہم کردہ معلومات درست ہیں۔ نادرا نے واضح کیا ہے کہ نیا ایف آر سی صرف نادرا کے سرکاری ریکارڈ کی بنیاد پر جاری کیا جائے گا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کا مقصد نہ صرف خاندانی نظام کو مستند بنانا ہے بلکہ جعلسازی کی روک تھام اور شہریوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنا بھی ہے۔
Post Views: 4