واشنگٹن:

ایک وقت میں ایک دوسرے کے قریب سمجھے جانے والے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیکنالوجی ٹائیکون ایلون مسک اب کھلے عام ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہو چکے ہیں۔

دونوں کے درمیان اختلافات اب محض تنقید تک محدود نہیں رہے بلکہ سنسنی خیز الزامات، دھمکیاں اور سیاسی بیانات کی جنگ میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

ایلون مسک نے سابق صدر ٹرمپ پر شدید الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اصل ڈونلڈ ٹرمپ جیفری ایپسٹین کی فائلوں میں موجود ہے، اور یہی وجہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ان فائلوں کو عوام کے سامنے نہیں لا رہی۔

مزید پڑھیں: ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کے کٹوتی بل کو مکروہ فعل قرار دے کر تہلکہ مچا دیا

مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ سچ سامنے لایا جائے۔ یاد رکھیں، سچ ایک دن ضرور سامنے آئے گا۔

He’s not wrong… pic.

twitter.com/UkdzB43zIq

— @amuse (@amuse) June 5, 2025

مسک نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ نہ ہوتے تو ٹرمپ صدارتی الیکشن ہار چکے ہوتے اور ڈیموکریٹس ایوان نمائندگان پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیتے۔

دوسری جانب، صدر ٹرمپ نے مسک کی تنقید کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے ان کے اربوں ڈالر کے سرکاری معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکی دے دی۔

ٹرمپ نے ایک ٹی وی خطاب میں کہا کہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ ایلون مسک منشیات استعمال کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایلون مسک کی ٹرمپ انتظامیہ سے اچانک کنارہ کشی، ’ ڈاج ‘ کے سربراہ کا عہدہ بھی چھوڑ دیا

جواباً مسک نے بل کی منظوری کے عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ بل اتنی جلدی میں منظور کیا گیا کہ ارکان کو پڑھنے کا موقع ہی نہ ملا۔

اس سیاسی محاذ آرائی کے درمیان مسک کی کمپنی ٹیسلا کے شیئرز 15 فیصد تک گر گئے، جس نے اسٹاک مارکیٹ میں بھی ہلچل مچا دی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایلون مسک نے اپنے فالوورز سے رائے مانگی ہے کہ کیا انہیں ایک نئی سیاسی جماعت بنانی چاہیے؟ اس سوال نے امریکی سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

Is it time to create a new political party in America that actually represents the 80% in the middle?

— Elon Musk (@elonmusk) June 5, 2025

یاد رہے کہ چند ماہ قبل ٹرمپ نے ایلون مسک کو سرکاری اخراجات میں کمی کے لیے ایک اہم ذمہ داری سونپی تھی، تاہم مسک نے حال ہی میں انتظامیہ سے اختلافات کی بنیاد پر استعفیٰ دے دیا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایلون مسک

پڑھیں:

ایلون مسک اور ٹرمپ میں لفظی جنگ، ٹیسلا کو 152 ارب ڈالر کا تاریخی نقصان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک کے درمیان لفظی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے، جس کے باعث ٹیسلا کے شیئرز میں 14 فیصد کمی دیکھی گئی، اور کمپنی کو 152 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا جو اس کی تاریخ کا سب سے بڑا جھٹکا ہے۔

ٹرمپ نے جمعرات کو اوول آفس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایلون مسک کی کمپنیوں سے سرکاری معاہدے واپس لینے پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے مسک پر الزام عائد کیا کہ وہ بجٹ بل میں الیکٹرک گاڑیوں (EV) کے لیے دی جانے والی سبسڈی کے خاتمے پر ناراض ہیں۔

ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ایلون مجھے برداشت نہیں کر پا رہا تھا، میں نے اسے عہدے سے ہٹا دیا، میں نے اس کا EV مینڈیٹ بھی ختم کر دیا جس سے لوگوں کو وہ گاڑیاں خریدنی پڑ رہی تھیں جو وہ لینا ہی نہیں چاہتے تھے۔

ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ایلون اور میری دوستی اچھی تھی، لیکن اب شاید ایسا نہ رہے۔

ایلون مسک نے اس پر فوری ردعمل دیتے ہوئے X (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ اگر میں نہ ہوتا تو ٹرمپ الیکشن ہار جاتے، ڈیموکریٹس ایوان نمائندگان میں قابض ہوتے، اور سینیٹ میں ریپبلکنز کا تناسب 51-49 ہوتا۔

مزید پڑھیں: ایلون مسک امریکی صدر کے خلاف ہوگئے، ڈونلڈ ٹرمپ کے بجٹ بل کو ’قابل نفرت‘ قرار دے دیا

مسک نے بجٹ بل کو قابل نفرت گھناؤنا بل قرار دیا اور کہا کہ جو ارکانِ کانگریس اس کے حق میں ووٹ دیں گے، انہیں پرائمری انتخابات میں چیلنج کریں گے۔ یاد رہے کہ حال ہی میں مسک نے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی (DOGE) کے سربراہ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں مکمل کی تھیں، جو صدر ٹرمپ نے قائم کیا تھا۔

این بی سی نیوز کے مطابق، مسک نے بجٹ بل میں سے EV اور سولر انرجی ٹیکس کریڈٹس ختم کیے جانے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، کیونکہ یہ سہولتیں ٹیسلا کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہیں۔ مجوزہ قانون میں الیکٹرک گاڑیوں کے مالکان پر سالانہ 250 ڈالر کا نیا ٹیکس بھی شامل ہے۔

ماہِ مئی میں کمزور فروخت کے باوجود ٹیسلا کے شیئرز میں 22 فیصد اضافہ ہوا تھا، لیکن اب رواں ہفتے میں ان میں 18 فیصد کی کمی آ چکی ہے، اور سال 2025 میں مجموعی طور پر 30 فیصد کا نقصان ہو چکا ہے۔ دسمبر 18 کو کمپنی کے شیئرز کی قیمت 488.54 ڈالر کی بلند ترین سطح پر تھی، جب کہ اب کمپنی کی مارکیٹ ویلیو 1 ٹریلین ڈالر سے کم ہوکر 916 ارب ڈالر پر آ گئی ہے۔

ایلون مسک کے سوانح نگار والٹر آئزکسن نے CNBC کو بتایا کہ ایلون اگر کسی چیز پر ناراض ہو جائے تو وہ پوری شدت سے ردعمل دیتا ہے۔ وہ اس وقت بہت سنجیدگی سے نالاں ہے۔

اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ یہ سیاسی و تجارتی جنگ کس طرف جاتی ہے، اور آیا اس سے نہ صرف ٹیسلا بلکہ امریکی ٹیکنالوجی انڈسٹری کو بھی مزید دھچکا لگے گا یا کوئی درمیانی راستہ نکلے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایلون مسک ٹرمپ ٹیسلا

متعلقہ مضامین

  • ‘انہوں نے اپنا دماغ کھو دیا ہے’ ٹرمپ نے ایلون مسک سے مفاہمت کے امکان کو مسترد کردیا
  • ایلون مسک کو ٹرمپ کے خلاف ٹوئٹ کرنا مہنگا پڑ گیا
  • ٹرمپ اور ایلون مسک کی دوستی دشمنی میں بدل گئی
  • ایلون مسک اور ٹرمپ کی دوستی دشمنی میں بدل گئی، سخت الزامات
  • ایلون مسک کی تنقید سے بہت حیران اور مایوس ہوا، صدر ٹرمپ
  • ایلون مسک اور ٹرمپ میں ٹھن گئی، ایک دوسرے پرسنگین الزامات عائد کردئیے
  • ایلون مسک اور ٹرمپ میں لفظی جنگ، ٹیسلا کو 152 ارب ڈالر کا تاریخی نقصان
  • ٹرمپ کا بجٹ بل ’قابلِ نفرت غلاظت‘ ہے، ایلون مسک
  • ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کے کٹوتی بل کو مکروہ فعل قرار دے کر تہلکہ مچا دیا