صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کا یارانہ دشمنی میں بدل گیا، ایک دوسرے پر سنگین الزامات
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
واشنگٹن:
ایک وقت میں ایک دوسرے کے قریب سمجھے جانے والے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیکنالوجی ٹائیکون ایلون مسک اب کھلے عام ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہو چکے ہیں۔
دونوں کے درمیان اختلافات اب محض تنقید تک محدود نہیں رہے بلکہ سنسنی خیز الزامات، دھمکیاں اور سیاسی بیانات کی جنگ میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
ایلون مسک نے سابق صدر ٹرمپ پر شدید الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اصل ڈونلڈ ٹرمپ جیفری ایپسٹین کی فائلوں میں موجود ہے، اور یہی وجہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ان فائلوں کو عوام کے سامنے نہیں لا رہی۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کے کٹوتی بل کو مکروہ فعل قرار دے کر تہلکہ مچا دیا
مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ سچ سامنے لایا جائے۔ یاد رکھیں، سچ ایک دن ضرور سامنے آئے گا۔
He’s not wrong… pic.
مسک نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ نہ ہوتے تو ٹرمپ صدارتی الیکشن ہار چکے ہوتے اور ڈیموکریٹس ایوان نمائندگان پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیتے۔
دوسری جانب، صدر ٹرمپ نے مسک کی تنقید کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے ان کے اربوں ڈالر کے سرکاری معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکی دے دی۔
ٹرمپ نے ایک ٹی وی خطاب میں کہا کہ انہیں معلوم نہیں تھا کہ ایلون مسک منشیات استعمال کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک کی ٹرمپ انتظامیہ سے اچانک کنارہ کشی، ’ ڈاج ‘ کے سربراہ کا عہدہ بھی چھوڑ دیا
جواباً مسک نے بل کی منظوری کے عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ بل اتنی جلدی میں منظور کیا گیا کہ ارکان کو پڑھنے کا موقع ہی نہ ملا۔
اس سیاسی محاذ آرائی کے درمیان مسک کی کمپنی ٹیسلا کے شیئرز 15 فیصد تک گر گئے، جس نے اسٹاک مارکیٹ میں بھی ہلچل مچا دی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایلون مسک نے اپنے فالوورز سے رائے مانگی ہے کہ کیا انہیں ایک نئی سیاسی جماعت بنانی چاہیے؟ اس سوال نے امریکی سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
Is it time to create a new political party in America that actually represents the 80% in the middle?
— Elon Musk (@elonmusk) June 5, 2025یاد رہے کہ چند ماہ قبل ٹرمپ نے ایلون مسک کو سرکاری اخراجات میں کمی کے لیے ایک اہم ذمہ داری سونپی تھی، تاہم مسک نے حال ہی میں انتظامیہ سے اختلافات کی بنیاد پر استعفیٰ دے دیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایلون مسک
پڑھیں:
اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) بنانے والی کمپنی اینویڈیا کے جدید ترین بلیک ویل چپس صرف امریکی کمپنیوں کے لیے مخصوص ہوں گے، جبکہ چین سمیت دیگر ممالک ان تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بات سی بی ایس کے پروگرام “60 منٹس” میں ریکارڈ شدہ انٹرویو اور ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا، ”ہم کسی اور کو یہ جدید ترین چپس نہیں دیں گے، صرف امریکا کے پاس رہیں گی۔“
ٹرمپ کے اس بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ ان کی حکومت امریکی سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی پر مزید سخت برآمدی پابندیاں عائد کر سکتی ہے، تاکہ چین کو جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجی تک رسائی سے روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ جولائی میں امریکی حکومت نے ایک نیا مصنوعی ذہانت کا منصوبہ جاری کیا تھا جس کا مقصد اتحادی ممالک کو اے آئی ایکسپورٹ بڑھا کر چین پر برتری برقرار رکھنا تھا۔
دوسری جانب اینویڈیا نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 260,000 سے زائد بلیک ویل چپس جنوبی کوریا کو فراہم کرے گی، جس پر واشنگٹن میں بعض حلقوں نے سوال اٹھائے کہ آیا کمپنی چین کو کم درجے کے چپس بیچنے کی اجازت حاصل کرے گی یا نہیں۔
ٹرمپ نے وضاحت کی کہ چین کو سب سے جدید بلیک ویل چپس فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ ممکن ہے کہ کم طاقتور ورژن پر بات ہو سکے۔
انہوں نے کہا: ”ہم انہیں اینویڈیا کے ساتھ معاملہ کرنے دیں گے، مگر سب سے جدید چپس نہیں دیں گے۔“
واشنگٹن میں بعض ریپبلکن قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ چین کو کسی بھی سطح کے بلیک ویل چپس فروخت کرنا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے، اور انہوں نے اس اقدام کو ”ایران کو ہتھیاروں کے معیار کا یورینیم دینے“ کے مترادف قرار دیا۔
ادھر، اینویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ نے کہا کہ کمپنی فی الحال چینی مارکیٹ کے لیے ایکسپورٹ لائسنس حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہی، کیونکہ بیجنگ کی پالیسی اس کی موجودگی کے خلاف ہے۔