UrduPoint:
2025-07-26@01:16:09 GMT

یوکرینی دارالحکومت پر روسی میزائل اور ڈرون حملے

اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT

یوکرینی دارالحکومت پر روسی میزائل اور ڈرون حملے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جون 2025ء) یوکرینی دارالحکومت پر روس کی طرف سے یہ تازہ حملے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی اس دھمکی کے بعد کیے گئے، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ذریعے دی گئی تھی۔ پوٹن نے ٹیلی فونک گفتگو میںٹرمپکو بتایا تھا کہ یوکرین کے حالیہ ڈرون حملوں کے جواب میں شدید ردعمل ظاہر کیا جائے گا۔ روس میں کیے گئے ان یوکرینی حملوں کے نتیجے میں کئی اسٹریٹجک بمبار طیارے بھی تباہ ہو گئے تھے۔

حملوں میں تین ہلاک ہلاکتیں

کییف کی فوجی انتظامیہ کے مطابق تازہ روسی حملوں کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوئے۔ قبل ازیں کییف کے میئر نے ہلاکتوں کی تعداد چار بتائی تھی۔ وزارت داخلہ کے مطابق ہلاک ہونے والے تینوں افراد ریسکیو ورکرز تھے۔

(جاری ہے)

یوکرینی وزیر خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس‘ پر لکھا، ''رات کے وقت روس نے اپنے تباہ شدہ طیاروں کا بدلہ یوکرینی شہریوں سے لیا۔

کثیر المنزلہ عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا۔‘‘

تاہم روس نے کہا ہے کہ ان حملوں میں یوکرین کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ رات بھر جاری رہنے والے ان حملوں میں یوکرین میں فوجی اور فوج سے متعلق اہداف پر بڑے پیمانے پر حملے کیے گئے۔ روس کے مطابق یوکرین کی جانب سے روس کے خلاف ''دہشت گردانہ کارروائیوں‘‘ کے جواب میں یہ حملے کیے گئے ہیں۔

صرف کییف کو نشانہ نہیں بنایا گیا، زیلنسکی

ادھر صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ملک بھر میں ان حملوں میں انچاس افراد زخمی ہوئے اور کییف کے علاوہ دیگر کئی شہروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اس روسی کارروائی کے بعد انہوں نے مغربی اتحادیوں سے روس پر دباؤ بڑھانے کی اپیل کی ہے۔

یوکرینی فضائیہ نے بتایا کہ روس نے ان حملوں میں تقریبا چار سو سات ڈرون استعمال کیے، جو اس جنگ میں ایک ہی حملے میں استعمال ہونے والے سب سے زیادہ ڈرونز تھے۔

اس کے علاوہ پینتالیس کروز اور بیلسٹک میزائل بھی داغے گئے۔

کییف کی فوجی انتظامیہ نے کہا ہے کہ روسی حملوں کے باعث میٹرو ٹرانسپورٹ سسٹم بھی متاثر ہوا ہے کیونکہ ایک میزائل نے اسٹیشنوں کے درمیان ٹریکس کو نقصان پہنچایا ہے۔ ریاستی ریلوے کمپنی نے کہا کہ وہ شہر کے باہر ریلوے لائن کو نقصان پہنچنے کے باعث بعض ٹرینیں متبادل راستوں پر منتقل کر رہی ہے۔

یوکرینی صدر زیلنسکی نے روس پر دباؤ ڈالنے کے لیے عالمی برادری سے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے 'ایکس‘ پر مطالبہ کیا، ''اگر کوئی (روس پر) دباؤ نہیں ڈال رہا اور جنگ کو مزید وقت دے رہا تا کہ مزید زندگیاں ختم ہوں، تو یہ مجرمانہ خاموشی اور (اس جرم میں) شراکت داری ہے۔ ہمیں فیصلہ کن انداز میں عمل کرنا ہو گا۔‘‘

کیف کا روس کے دو ایئر فیلڈز پر ''کامیاب‘‘ حملوں کا دعویٰ

کییف نے جمعے کے روز دعویٰ کیا ہے کہ اس نے رات کے وقت روس کی دو ایئر فیلڈز پر ''کامیاب‘‘ حملے کیے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ ایک حملہ روس کے جنوبی حصے میں جبکہ دوسرا ماسکو کے قریب ایک علاقے میں کیا گیا۔ یوکرین کے مطابق یہ ایئر فیلڈز ان روسی بمبار طیاروں کے لیے استعمال ہو رہی تھیں، جو یوکرین پر حملے کر رہے ہیں۔

یوکرینی فوج نے بیان میں کہا، ''چھ جون کی رات، ساراتوو کی اینگلز ایئرفیلڈ پر ایک کامیاب حملہ کیا گیا، جہاں دشمن کے طیارے بڑی تعداد میں موجود تھے۔‘‘

اس بیان میں مزید کہا گیا، ''ریازان کے علاقے میں واقع ڈیاگیلیوو ایئرفیلڈ کو بھی نشانہ بنایا گیا، جہاں وہ فضائی ری فیولنگ اور اسکارٹ فائٹر طیارے رکھتے ہیں جو یوکرین کی سرزمین پر میزائل حملوں کی معاونت کے لیے استعمال کیے جا رہے تھے۔‘‘

ادارت: عندنان اسحاق

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نشانہ بنایا گیا ان حملوں میں نے کہا ہے کہ حملوں کے کے مطابق کیے گئے روس کے

پڑھیں:

غزہ سے یوکرین تک تنازعات کے پرامن حل میں سفارتکاری کو موقع دیں، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کو قائم رکھیں، تقسیم کے بجائے سفارت کاری کی راہ پر چلیں اور تنازعات کا پرامن حل نکالنے کے عزم کی تجدید کریں۔

پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سفیروں سے کہا کہ جب کشیدگی بڑھتی ہے اور ممالک کے باہمی اعتماد کو گزند پہنچتی ہے تو بات چیت، ثالثی اور مفاہمت ہی مسائل کے حل کا ذریعہ ہوتے ہیں۔

آج ان ذرائع کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے جب غزہ سے یوکرین تک دنیا میں بہت سی جگہوں پر مسلح تنازعات جاری ہیں اور بین الاقوامی قانون کو بلاخوف و خطر پامال کیا جا رہا ہے۔

سلامتی کونسل کے اس اہم اجلاس کی صدارت پاکستان کے وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کی۔

(جاری ہے)

اس کا مقصد تنازعات کے تصفیے کے لیے موجودہ طریقہ ہائے کار کی افادیت کا اندازہ لگانا، اس حوالے سے بہترین اقدامات کا جائزہ لینا اور طویل جنگوں کو روکنے کے لیے نئی حکمت عملی کو کھوجنا تھا۔

اجلاس میں علاقائی تنظیموں کے ساتھ تعاون کو بڑھانے، قیام امن کے لیے رکن ممالک کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے، وسائل جمع کرنے اور مستقبل میں تنازعات کو روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو میثاقِ مستقبل میں بیان کردہ حکمت عملی سے ہم آہنگ کرنے پر بھی بات چیت ہوئی۔

عالمی قانون کے احترام کا مطالبہ

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مسلح تنازعات جاری ہیں جن میں بین الاقوامی قوانین کو پامال کیا جا رہا ہے جبکہ بھوک اور نقل مکانی ریکارڈ سطح کو چھو رہی ہے۔

دہشت گردی، متشدد انتہاپسندی اور بین الاقوامی جرائم میں بھی اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث سلامتی ناقابل رسائی ہوتی جا رہی ہے۔

اس صورتحال کی قیمت انسانی زندگیوں، تباہ حال معاشروں اور گمشدہ مستقبل کی صورت میں چکانا پڑتی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے غزہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں جتنی موت اور تباہی دیکھنے کو ملی ہے اس کی حالیہ تاریخ میں کوئی مثال نظر نہیں آتی۔

غزہ میں قحط پھیلنے کا خطرہ ہے جہاں محفوظ طور سے امدادی کارروائیوں کی گنجائش نہیں رہی۔ اقوام متحدہ کے مراکز پر حملے ہو رہے ہیں اور متحارب فریقین کو ان جگہوں کے بارے میں پیشگی مطلع کرنے کے باوجود انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔یہ جگہیں قابل احترام ہیں اور بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت انہیں تحفظ دینا ضروری ہے۔

UN Photo/Eskinder Debebe امن کا انتخاب

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ امن کا انتخاب کرنا ہوتا ہے اور دنیا سلامتی کونسل سے توقع رکھتی ہے کہ وہ رکن ممالک کو اس انتخاب میں مدد فراہم کرے گی۔

اقوام متحدہ کے چارٹر کی شق 2.3 کے مطابق تمام ممالک اپنے بین الاقوامی تنازعات پرامن طریقوں سے حل کریں گے۔ علاوہ ازیں، چارٹر کے چھٹے باب میں سلامتی کونسل کو رکن ممالک کے مابین بات چیت، تحقیقات، ثالثی، مفاہمتی اور عدالتی تصفیے کا اختیار دیا گیا ہے۔

گزشتہ سال منظور کیے جانے والے میثاقِ مستقبل کے 16ویں نکتے میں رکن ممالک سے تنازعات کو شروع ہونے سے پہلے ہی سلجھانے کے لیے سفارت کاری کے عزم کی تجدید کے لیے کہا گیا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے رواں ماہ سلامتی کونسل کے صدر پاکستان کو سراہا جس نے ان ذرائع سے بھرپور کام لینے کی قرارداد پیش کی جسے اس اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

ثالثی کی دائمی افادیت

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ سلامتی کونسل کے ارکان، بالخصوص مستقل ارکان کو اپنے اختلافات دور کرنا ہوں گے۔ سرد جنگ کے دوران بھی کونسل نے امن کاری اور انسانی امداد کی رسائی کے حوالے سے غیرمعمولی فیصلے کیے اور تیسری عالمی جنگ کو روکنے میں مدد دی۔

انہوں نے رکن ممالک سے کہا کہ وہ بات چیت کے ذرائع کھلے رکھیں، اتفاق رائے پیدا کریں اور کونسل کو ایسا ادارہ بنائیں جو دور حاضر کے جغرافیائی سیاسی حقائق سے مطابقت رکھتا ہو۔ علاقائی اور ذیلی علاقائی تنظیموں کے مابین مضبوط تعاون بھی وقت کا تقاضا ہے۔ ثالثی دوران جنگ بھی کارآمد ہوتی ہے اور دو سال قبل روس، یوکرین اور ترکیہ کے مابین بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کا معاہدہ اس کی نمایاں مثال ہے جس میں اقوام متحدہ بھی ثالث تھا۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ رکن ممالک کو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی انسانی حقوق، پناہ گزینوں کے قانون اور خودمختاری، علاقائی سالمیت اور سیاسی آزادی کے اصولوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • دارالحکومت میں ’’پولیس اسٹیشن آن ویلز‘‘ اور ’’آن لائن ویمن پولیس اسٹیشن‘‘ قائم
  •  اسلام آباد نہ بارش سے محفوظ نہ ڈکیتوں سے، اس شہر کو کس کی نظر لگ گئی؟
  • غزہ کے لیے امداد لے جانے والے جہاز “حنظلہ” سے رابطہ منقطع، اسرائیلی ڈرون حملے کا خدشہ
  • غزہ کے لیے امداد لے جانے والے جہاز حنظلہ سے رابطہ منقطع، اسرائیلی ڈرون حملے کا خدشہ
  • حیفا ریفائنری پر ایرانی حملے کی ایک اور ویڈیو آ گئی
  • راکٹ حملوں کے جواب میں تھائی لینڈ کے کمبوڈیا کے فوجی اہداف پر تابڑ توڑ فضائی حملے
  • روسی ریسٹورینٹس پر بڑے پیمانے پر سائبر حملے، نظام مفلوج
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • غزہ سے یوکرین تک تنازعات کے پرامن حل میں سفارتکاری کو موقع دیں، گوتیرش
  • یوکرینی اور روسی وفود میں مذاکرات کا تیسرا دور آج