یوکرینی دارالحکومت پر روسی میزائل اور ڈرون حملے
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جون 2025ء) یوکرینی دارالحکومت پر روس کی طرف سے یہ تازہ حملے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی اس دھمکی کے بعد کیے گئے، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ذریعے دی گئی تھی۔ پوٹن نے ٹیلی فونک گفتگو میںٹرمپکو بتایا تھا کہ یوکرین کے حالیہ ڈرون حملوں کے جواب میں شدید ردعمل ظاہر کیا جائے گا۔ روس میں کیے گئے ان یوکرینی حملوں کے نتیجے میں کئی اسٹریٹجک بمبار طیارے بھی تباہ ہو گئے تھے۔
حملوں میں تین ہلاک ہلاکتیںکییف کی فوجی انتظامیہ کے مطابق تازہ روسی حملوں کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوئے۔ قبل ازیں کییف کے میئر نے ہلاکتوں کی تعداد چار بتائی تھی۔ وزارت داخلہ کے مطابق ہلاک ہونے والے تینوں افراد ریسکیو ورکرز تھے۔
(جاری ہے)
یوکرینی وزیر خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس‘ پر لکھا، ''رات کے وقت روس نے اپنے تباہ شدہ طیاروں کا بدلہ یوکرینی شہریوں سے لیا۔
کثیر المنزلہ عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا۔‘‘تاہم روس نے کہا ہے کہ ان حملوں میں یوکرین کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ رات بھر جاری رہنے والے ان حملوں میں یوکرین میں فوجی اور فوج سے متعلق اہداف پر بڑے پیمانے پر حملے کیے گئے۔ روس کے مطابق یوکرین کی جانب سے روس کے خلاف ''دہشت گردانہ کارروائیوں‘‘ کے جواب میں یہ حملے کیے گئے ہیں۔
صرف کییف کو نشانہ نہیں بنایا گیا، زیلنسکیادھر صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ملک بھر میں ان حملوں میں انچاس افراد زخمی ہوئے اور کییف کے علاوہ دیگر کئی شہروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اس روسی کارروائی کے بعد انہوں نے مغربی اتحادیوں سے روس پر دباؤ بڑھانے کی اپیل کی ہے۔
یوکرینی فضائیہ نے بتایا کہ روس نے ان حملوں میں تقریبا چار سو سات ڈرون استعمال کیے، جو اس جنگ میں ایک ہی حملے میں استعمال ہونے والے سب سے زیادہ ڈرونز تھے۔
اس کے علاوہ پینتالیس کروز اور بیلسٹک میزائل بھی داغے گئے۔کییف کی فوجی انتظامیہ نے کہا ہے کہ روسی حملوں کے باعث میٹرو ٹرانسپورٹ سسٹم بھی متاثر ہوا ہے کیونکہ ایک میزائل نے اسٹیشنوں کے درمیان ٹریکس کو نقصان پہنچایا ہے۔ ریاستی ریلوے کمپنی نے کہا کہ وہ شہر کے باہر ریلوے لائن کو نقصان پہنچنے کے باعث بعض ٹرینیں متبادل راستوں پر منتقل کر رہی ہے۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے روس پر دباؤ ڈالنے کے لیے عالمی برادری سے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے 'ایکس‘ پر مطالبہ کیا، ''اگر کوئی (روس پر) دباؤ نہیں ڈال رہا اور جنگ کو مزید وقت دے رہا تا کہ مزید زندگیاں ختم ہوں، تو یہ مجرمانہ خاموشی اور (اس جرم میں) شراکت داری ہے۔ ہمیں فیصلہ کن انداز میں عمل کرنا ہو گا۔‘‘
کیف کا روس کے دو ایئر فیلڈز پر ''کامیاب‘‘ حملوں کا دعویٰکییف نے جمعے کے روز دعویٰ کیا ہے کہ اس نے رات کے وقت روس کی دو ایئر فیلڈز پر ''کامیاب‘‘ حملے کیے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ایک حملہ روس کے جنوبی حصے میں جبکہ دوسرا ماسکو کے قریب ایک علاقے میں کیا گیا۔ یوکرین کے مطابق یہ ایئر فیلڈز ان روسی بمبار طیاروں کے لیے استعمال ہو رہی تھیں، جو یوکرین پر حملے کر رہے ہیں۔یوکرینی فوج نے بیان میں کہا، ''چھ جون کی رات، ساراتوو کی اینگلز ایئرفیلڈ پر ایک کامیاب حملہ کیا گیا، جہاں دشمن کے طیارے بڑی تعداد میں موجود تھے۔‘‘
اس بیان میں مزید کہا گیا، ''ریازان کے علاقے میں واقع ڈیاگیلیوو ایئرفیلڈ کو بھی نشانہ بنایا گیا، جہاں وہ فضائی ری فیولنگ اور اسکارٹ فائٹر طیارے رکھتے ہیں جو یوکرین کی سرزمین پر میزائل حملوں کی معاونت کے لیے استعمال کیے جا رہے تھے۔‘‘
ادارت: عندنان اسحاق
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نشانہ بنایا گیا ان حملوں میں نے کہا ہے کہ حملوں کے کے مطابق کیے گئے روس کے
پڑھیں:
نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں کے ملزم کی جرمنی حوالگی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) اٹلی کی ایک عدالت نے نارڈ اسٹریم گیس پائپ لائن دھماکوں میں مبینہ طور پر ملوث یوکرین کے شہری کی جرمنی حوالگی کی منظوری دے دی ہے۔
بولونیا کی عدالت کے مطابق 49 سالہ ملزم، جو پچھلے ماہ اٹلی میں چھٹیاں گزارنے کے دوران گرفتار ہوا تھا، کی جرمنی حوالگی میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے۔
ملزم پر الزام ہے کہ وہ 2022 میں ڈنمارک کے جزیرے بورنہولم کے قریب ان دھماکوں کے پیچھے ماسٹر مائنڈ تھا، جنہوں نے نارڈ اسٹریم ون اور ٹو کو شدید نقصان پہنچایا۔یہ پائپ لائنز روسی گیس کو جرمنی پہنچانے کے لیے بنائی گئی تھیں لیکن حملے کے وقت وہ فعال نہیں تھیں کیونکہ روس نے اپنی گیس سپلائی پہلے ہی روک دی تھی۔ جرمن استغاثہ کے مطابق ملزم سرہی کے، جس کا مکمل نام جرمنی کے رازداری سے متعلق قوانین کی وجہ سے افشا نہیں کیا گیا، مبینہ طور پر اس گروہ کا حصہ تھا، جس نے پائپ لائنز پر دھماکا خیز مواد نصب کیا۔
(جاری ہے)
اگر حوالگی کا عمل مکمل ہو گیا تو اس پر جرمنی میں دھماکے اور آئین مخالف تخریب کاری کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔ملزم نے الزامات کی تردید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہدھماکوں کے وقت وہ یوکرین میں موجود تھا۔ جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل کے مطابق وہ یوکرین کی خفیہ ایجنسی ایس بی یو کا سابق ایجنٹ ہے۔ سرہی کے، کو اٹلی کے ساحلی سیاحتی مقام رِمِنی کے قریب اس وقت حراست میں لیا گیا، جب وہ اپنی بیوی اور دو چھوٹے بچوں کے ساتھ چھٹیاں گزار رہا تھا۔
اطالوی حکام کو شبہ ہے کہ وہ بحیرہ روم میں روس کے ''شیڈو فلیٹ‘‘ پر حملوں میں بھی ملوث رہا ہو سکتا ہے۔ملزم کے وکیل نیکولا کینسٹرینی نے فیصلے کے خلاف اٹلی کی سپریم کورٹ آف کیسّیشن میں اپیل دائر کر دی ہے اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ ملزم کے بنیادی حقوق مثلاً منصفانہ ٹرائل اور قید کے بہتر حالات کو ''خودکار عدالتی تعاون‘‘ کے نام پر نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اٹلی اور جرمنی قریبی عدالتی تعاون رکھتے ہیں اور سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلے کے کالعدم ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔
ادارت: کشور مصطفیٰ